• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: جتنے ڈرائیور حضرات ہیں جیسا کہ مختلف شہروں کے درمیان مستقل سفر کرنے والے ڈرائیور، کمپنی کے لوگ ہیں، ان کی نمازوں کی کیا نوعیت ہے؟ 

مثال کے طور پر ایک ڈرائیور اسلام آباد سے لاہور روزانہ جاتا ہے تو راولپنڈی سے لاہور اڈے میں پہنچ کر اس کی نماز قصر ہو گی یا اس کو پوری ادا کرنی ہو گی؟ آنا جانا روزانہ کا معمول ہے۔

جواب: ایسے ڈرائیور حضرات جو مستقل سفر میں رہتے ہیں اور ان کا ارادہ اپنے شہر سے باہر کم از کم 77.24 کلومیٹر یا اس سے زائد سفر کاہوتا ہے، وہ اپنےشہر کی حدود سے نکلنے کے بعد مسافر کہلائیں گے اور دورانِ سفر قصر نماز (سفرانہ) ہی پڑھیں گے، البتہ اگر کسی مقیم امام کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے تو پوری نماز پڑھیں گے۔ جیسے ہی اپنے شہر کی حدود میں داخل ہوں گے، مکمل نماز پڑھیں گے۔ (فتاویٰ ہندیہ 1/ 139 ط: رشیدیہ)

یہ بھی ملحوظ رہے کہ اگر چار رکعت والی فرض نماز سفر کے دوران قضا ہوگئی تو اپنے شہر میں اس کی قضا کرتے ہوئے بھی وہ قصر یعنی دو رکعت ہی پڑھی جائے گی۔ اپنے شہر کی حدود سے نکلنے سے پہلے چار رکعت والی کوئی فرض نماز قضا ہوگئی تو اسے بہرصورت مکمل پڑھا جائے گا، خواہ وہ سفر کے دوران پڑھی جائے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

iqra@banuri.edu.pk

اقراء سے مزید