آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: ایک شخص دوسرے شہر کے اندر کام کی غرض سے رہائش لیتا ہے، وہ ہر تین یا چار دن کے بعد واپس اپنی مستقل رہائش پہ آجاتا ہے، اپنے شہر کے اندر اور پھر دو یا تین دن کے بعد واپس کام والی جگہ پہ چلا جاتا ہے، کبھی کام والی جگہ پر 15 دن سے زیادہ نہیں رہا تو اس کے لیے نماز کے بارے میں کیا حکم ہے کہ وہ قصر نماز ادا کرے گا جتنے دن وہاں پہ رہے گا یا پوری نماز جیسے مستقل رہائش پہ ہوتی ہے وہ پڑھے گا؟
جواب: مذکورہ شخص نے جس شہر میں کام کی غرض سے رہائش لی ہے، وہ شہر اگر اس کے اپنے شہر کی حدود سے سوا ستتر کلومیٹر یا اس سے زیادہ کی مسافت پر ہے تو وہ شخص کام کی جگہ پر مسافر ہوگا، اور چوں کہ کام کی جگہ پر ابھی تک ایک مرتبہ بھی پندرہ دن قیام کی نیت سے نہیں ٹھہرا، ہمیشہ پندرہ دن سے کم گزار کر واپس اپنے آبائی وطن آجاتا ہے؛ اس لیے کام کی جگہ اس کا وطن ِ اقامت نہیں بنا، لہٰذا وہ ملازمت کی جگہ میں قصر (سفرانہ) نماز پڑھے گا۔
البتہ اگر وہ ایک دفعہ بھی کام والی جگہ (شہر) میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کرکے وہاں مقیم ہوجائے، تو کام والی جگہ اس شخص کا وطنِ اقامت بن جائے گی، پھر جب تک اس کا رہائشی سامان وہاں کی قیام گاہ میں رہے گا اور کام کے سلسلے میں وہاں آمد و رفت رہے گی، اس وقت تک وہ جگہ مذکورہ شخص کی وطن اقامت رہے گی اور وہاں وہ پوری نماز پڑھے گا، چاہے تین چار دن کے لیے وہاں رہتا ہو۔ (البحر الرائق، باب صلاۃ المسافر ،ج:4/ 112 ،ط:سعید )
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk