نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر انسان کی 50 سال کی عمر میں دل کی صحت خراب ہو تو بڑھاپے میں ڈیمنشیا (یادداشت کی بیماری) کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ بلند فشارِ خون اور کولیسٹرول جیسے امراض نہ صرف دل کے لیے خطرناک ہیں بلکہ دماغ کو خون فراہم کرنے والی باریک نالیوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
اب برطانوی سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ جن درمیانی عمر کے افراد کے دل کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں، ان میں ڈیمنشیا ہونے کا امکان 33 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ دل کو نقصان کے یہ حیاتیاتی آثار بیماری کی تشخیص سے 25 سال پہلے تک ظاہر ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کرنے والی ٹیم نے نتائج کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے عوام پر زور دیا کہ وہ متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کے ذریعے دل کی صحت کو بہتر رکھیں تاکہ ڈیمنشیا کا خطرہ کم کیا جا سکے۔
ماہرین نے مشورہ دیا کہ بلڈ پریشر قابو میں رکھنا، کولیسٹرول متوازن رکھنا، جسمانی طور پر متحرک رہنا، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور سگریٹ نوشی نہ کرنا دماغ اور دل دونوں کے لیے ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ درمیانی عمر دل اور دماغ دونوں کے لیے فیصلہ کن دور ہے اور اسی وقت کی جانے والی حفاظتی تدابیر بڑھاپے میں ذہنی صحت کو بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔