• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمی ڈپریشن آپ کے موڈ کو کیسے متاثر کرتا ہے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

جیسے جیسے دن کے اوقات کم اور درجہ حرارت میں کمی آتی ہے، بہت سے لوگ ایک ایسی ذہنی کیفیت کا شکار ہو جاتے ہیں جسے موسمی ڈپریشن یا سیزنل افیکٹیو ڈس آرڈر seasonal affective disorder کہا جاتا ہے، جو عموماً سردیوں اور خزاں کے موسم میں زیادہ ہوتا ہے۔

رٹگرز یونیورسٹی بیہیویئرل ہیلتھ کیئر کی چیف ماہرِ نفسیات اسٹیفنی مارسلو کے مطابق موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے صحیح طریقے اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔

ماہرین کے مطابق اس مرض کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں، جس میں توانائی کی کمی، مستقل اداسی، بھوک اور نیند میں تبدیلیاں، وزن میں اتار چڑھاؤ شامل ہیں۔ بعض افراد میں مایوسی اور خودکشی کے خیالات بھی پیدا ہو سکتے ہیں، عام طور پر اس بیماری کی تشخیص تب کی جاتی ہے جب یہ علامات دو مسلسل سردیوں تک برقرار رہیں اور دیگر موسموں میں بھی شدت اختیار کر جائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی میں کمی اس بیماری کی بڑی وجہ ہے، اس لیے قدرتی روشنی میں وقت گزارنا انتہائی اہم ہے، کھڑکی کے قریب بیٹھنا یا دن میں کچھ دیر باہر جانا سیروٹونن کی افزائش میں مدد دیتا ہے، جو خوشی اور مثبت جذبات سے جڑا ہوا ایک ہارمون ہے۔

تحقیقات کے مطابق لائٹ تھراپی جس میں مصنوعی روشنی کا استعمال کیا جاتا ہے اگر موسم کے آغاز میں شروع کی جائے تو تقریباً 85 فیصد مریضوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

دیگر علاج میں کگنیٹیو بیہیویئرل تھراپی (CBT) اور اینٹی ڈپریسنٹ ادویات (SSRIs) شامل ہیں، خاص طور پر اُن مریضوں کے لیے جس میں علامات زیادہ شدید ہوں۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ صحت مند طرزِ زندگی اپنانا جیسے سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینا، جسمانی طور پر متحرک رہنا اور متوازن غذا لینا موڈ بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

نفسیاتی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کیفیت کو نظرانداز نہ کیا جائے اور مدد حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ نہ برتی جائے، کیونکہ موسمی ڈپریشن قابلِ علاج ہے۔


نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

خاص رپورٹ سے مزید