• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیٹی سے محبت کیلئے دشواری پیش آتی ہے لیکن بیٹوں پر قدرتی پیار آتا ہے: ثروت گیلانی

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

باصلاحیت پاکستانی اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ مجھے بیٹی کی پیدائش کے 2 برس بعد بھی محبت کے اظہار کےلیے اپنے بیٹوں کے مقابلے زیادہ کوشش کرنی پڑتی ہے۔

انہوں نے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے تجربے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی کی پیدائش کے بعد پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا تجربہ ہوا اسے فیڈنگ کرواتے وقت بھی بیزار ہوجاتی جبکہ بیٹوں کی پیدائش کے بعد ایسا محسوس نہیں ہوا۔

حال ہی میں اداکارہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی اور پوسٹ پارٹم ڈپریشن پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 15 فیصد خواتین، ہر سات میں سے ایک خاتون پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار بنتی ہیں۔ اس لیے ایسی بیماریوں اور مسائل کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، مجھے بیٹوں کی پیدائش کے بعد ایسا کچھ محسوس نہیں ہوا لیکن بیٹی کی پیدائش کے بعد دل چاہتا تھا کہ اپنی ہی نوزائیدہ بچی کو گرا کر ان سے جان چھڑا لوں، لیکن کوئی ماں ایسا کبھی نہیں چاہتی یہ ایک بیماری ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ ایلا دسمبر میں 2 برس کی ہوجائے گی لیکن مجھے آج بھی اس سے محبت کرنے، اس کے پاس جانے کے لیے زیادہ کوشش کرنی پڑتی ہے جبکہ بیٹوں پر قدرتی طور پر پیار آتا ہے، ایسا اس لیے نہیں ہے کہ وہ بیٹے ہیں بلکہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی وجہ سے ایسا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ذہنی بیماریاں نظر نہیں آتیں، اسی لیے لوگ انہیں نظرانداز کر دیتے ہیں لیکن یہ حقیقت میں موجود ہوتی ہیں۔ بہت سی پڑھی لکھی خواتین ذہنی صحت کے مسائل اور پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں، اور اکثر اُنہیں خود بھی اس کا علم نہیں ہوتا، نہ ہی اُن کے گھر والے اس بات کو سمجھ پاتے ہیں۔

سروت گیلانی اس ذہنی بیماری کی علامات بتاتے ہوئے کہا کہ اضطرابی کیفیت، گھبراہٹ، سانس لینے میں دشواری ، اپنے ہی بچوں سے نفرت کرنا، فیصلہ نہ کر پانا، زیادہ سوچنا اور اسی طرح کی دوسری چیزیں جو معمول کی بات نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے میرے شوہر ایک ڈاکٹر ہیں، اس لیے وہ مجھے سمجھ سکتے ہیں۔ ایسی خواتین کا خیال خاص طور پر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید