کمپنی کے ماحول سے تنگ آکر 23 سالہ ملازم نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔
ملازم کا کہنا ہےکہ مینیجر کی جانب سے ورک فرام ہوم کو چھٹی کے مترادف قرار دیے جانے پر مویوسی ہوئی، لہٰذا ملازمت چھوڑنے پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحث و مباحثوں کی ویب سائٹ ریڈیٹ پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں فرید آباد کے ایک ملازم نے کمپنی کے ٹاکسک ورک کلچر پر روشنی ڈالی ہے۔
وائرل پوسٹ کے مطابق ملازم کا کہنا ہے کہ میں فرید آباد کی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، جہاں تنخواہ ہمیشہ وقت پر ہوتی تھی، لوگ بھی ٹھیک ہیں، بظاہر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ورک کلچر انتہائی ٹاکسک ہے۔
کمپنی ملازم کے مطابق دفتر میں کئی کئی دنوں تک کام نہیں ہوتا یا پھر یک دم اتنا کام دے دیا جاتا ہے جس کی کوئی حد نہیں۔ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ میں اکیلا شخص ہوں، اگر میں کام کے لیے شور نہ کروں، اپنا کام خاموشی سے کروں تو لگتا ہے کہ میں نے کام کیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں 1 یا 2 دن میں نے گھر سے کام کیا، اس کے باوجود کہ میں وقت پر لاگ ان کیا، آن کال رہا، کام نہ ہونے کے سبب میری ٹاسک شیٹ خالی رہی تو مینیجر نے کہا کہ کام تو ہوا ہی نہیں اس لیے ان دنوں کی چھٹی مارک کر دیتے ہیں۔
کمپنی ملازم کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمپنی ملازمین کو مہینے میں 2 دن کی چھٹی، مہینے میں 2 گھنٹے تاخیر سے آنے یا 2 گھنٹے جلدی جانے کی اجازت دیتی ہے۔ ایسے میں ایک دن 10 بجے کے بجائے 12:20 پر پہنچا تو مینیجر نے 20 منٹ لیٹ کے بجائے آدھے دن کی چھٹی لگا دی اور میرے دفتر پہنچتے ہی کام کا انبار لگا دیا تو میں نے اسی دن استعفیٰ دے دیا، لیکن مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہوئی تو صارفین کی توجہ حاصل کرلی، صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے ہمدردی، تنقید اور کمپنی کے رویے پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔