بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے مقدمے میں نامزد وکیل عامر حسین کا کہنا ہے کہ وہ سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل تب تک دائر نہیں کرسکتیں جب تک وہ خود کو حکام کے حوالے نہ کردیں۔
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت سنا دی گئی۔
اس حوالے سے مقدمے میں نامزد ریاستی وکیل عامر حسین نے کہا ہے کہ میرے پاس اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا موقع نہیں ہے، جب تک میری موکل خود پیش نہ ہوں یا کسی اور ذریعے سے گرفتار نہ کی جائیں۔ تب تک اپیل دائر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے وکیل نے کہا کہ وہ اس فیصلے پر گہرا دکھ محسوس کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔ ٹریبونل کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کی مقامی جنگی جرائم کی عدالت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم سنایا۔
عدالت نے بنگلادیش کے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی سزائے موت کا حکم دے دیا جبکہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللّٰہ المامون کو 5 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
بنگلادیشی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قتل کے احکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبہ کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی، انہوں نے طلبہ کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلیے توہین آمیز اقدامات کیے۔