بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت سنا دی گئی، فیصلے کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی میں طلبہ نے مٹھائی تقسیم کرکے جشن منایا۔
شیخ حسینہ واجد کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی کے طلبہ اور ڈھاکا یونیورسٹی سینٹرل اسٹوڈنٹس یونین کے رہنماؤں نے مٹھائیاں تقسیم کیں۔
اسٹوڈنٹ یونین نے آج سہ پہر شیخ حسینہ کے فیصلے کو بڑی اسکرین پر براہِ راست نشر کرنے کا انتظام کیا، جسے دیکھنے کیلئے بڑی تعداد میں طلبہ اساتذہ اور دیگر لوگ جمع ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔ ٹریبونل کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کی مقامی جنگی جرائم کی عدالت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم سنایا۔
عدالت نے بنگلادیش کے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی سزائے موت کا حکم دے دیا جبکہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللّٰہ المامون کو 5 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
بنگلادیشی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قتل کے احکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبہ کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی، انہوں نے طلبہ کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلیے توہین آمیز اقدامات کیے۔