برطانوی سیکرٹری داخلہ شبانہ محمود نے دعوی کیا ہے کہ غیر قانونی نقل مکانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے سیاسی پناہ کے دعوﺅں کی پالیسی کو تبدیل کرنے سمیت دیگر بڑے منصوبوں کی نقاب کشائی کرنے جا رہے ہیں جس سے برطانیہ غیر قانونی مہاجرین سے محفوظ ہو جائے گا۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکرٹری داخلہ کی طرف سے کیے جانے والے اعلان کے مطابق نئے اقدامات میں ایسے لوگ بھی شامل ہوں گے، جن کو پناہ دی گئی، جنہیں مستقل طور پر آباد کار حیثیت کےلیے درخواست دینے سے قبل 20 سال انتظار کرنا ہوگا۔
نئے منصوبوں میں اس امر پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی کہ جن لوگوں کو برطانیہ میں پناہ دی گئی ہے، ان کی حیثیت کا از سر نوجائزہ لیا جائیگا‘یا پھر ایسے ممالک سے تعلق رکھنے والے باشندے جن کے ملک میں وہ محفوظ ہیں انہیں واپس جانے کےلیے بھی کہا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف شیڈو ہوم سیکرٹری کرس فلپ نے کہا کہ کنزرویٹو ایک ہفتے کے اندر غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کر دیں گے۔
لبرل ڈیموکریٹ رہنما سر ایڈ ڈیوی نے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو کام کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
حکومت کا دعوی ہے کہ نئی نئی تبدیلیوں کا مقصد برطانیہ کو غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ایک کم پرکشش مقام بنانا ہے کیونکہ اس غیر قانونی نقل مکانی کے بعد چھوٹی کشتیوں آنے والے پناہ کے دعوے کرتے ہیں۔