پشاور(جنگ نیوز) نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق کی نظرِ ثانی سے متعلق ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں سول سوسائٹی تنظیموں، ماہرین تعلیم ودیگر شعبہ جات کے نمائندوںنے شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل لاء اینڈ ہیومن رائٹس، غلام علی نےکہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی مؤثر نظرِ ثانی ایک قومی ترجیح ہے، جو بین الاقوامی ذمہ داریوں، وفاقی اہداف اور صوبائی ضروریات کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ضروری ہے۔اس موقع پر ڈی جی لاء اینڈ ہیومن رائٹس غلام علی نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن بھی پیش کی، جس میں فروری 2016 میں صوبہ خیبر پختونخوا کے نیشنل ایکشن پلان میں شمولیت کے بعد ہونے والی پیش رفت اور 2020 کی نظرِ ثانی کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کا جامع جائزہ پیش کیا گیا۔ انہوں نے صوبے میں صنفی انصاف، بچوں کے حقوق، معذور افراد کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق اور صنفی بنیاد پر تشدد کے تدارک کے حوالے سے اہم اقدامات اجاگر کیے۔انہوں نے خاص طور پر ضلعی سطح پر خیبر پختونخوا کے مضبوط انسانی حقوق فریم ورک پر روشنی ڈالی، جس کی قیادت ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز (ریلیف و ہیومن رائٹس) کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضلعی انسانی حقوق کمیٹیوں کی مؤثر فعالیت نے ضلعی سطح پر رابطہ کاری، رپورٹنگ اور مسائل کے حل کے عمل کو مزید مضبوط بنایا ہے۔ شرکاء نے حکومتِ خیبر پختونخوا کے انسانی حقوق کے فروغ میں فعال کردار کو سراہا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ صوبائی سطح پر اس نوعیت کی باقاعدہ مشاورتی سرگرمیاں پالیسی عمل کو مزید مضبوط بنائیں گی۔