سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ نیلامی میں 1609 میں اسپین کے بادشاہ فلپ سوم کے دور کا سونے کا قیمتی سکہ یورپ کی تاریخ کا سب سے مہنگا سکہ بن گیا۔
یہ منفرد سکہ 2,817,500 سوئس فرانکس (تقریباً 3.49 ملین ڈالر) میں فروخت ہوا، اس کی ابتدائی بولی 2 ملین سوئس فرانکس رکھی گئی تھی۔
یہ نایاب سکہ جسے سنٹن (Centen) یا 100 ایسکودوز کہا جاتا تھا، اسپین کے شہر سیگوویا میں تیار کیا گیا، اسے اُس سونے سے بنایا گیا ہے جو اسپینش فاتحین امریکا سے لے کر آئے تھے۔
نیلامی ہاؤس کے مطابق یہ سکہ محض کرنسی نہیں بلکہ شاہی طاقت اور دولت کا مظہر تھا، آرگنائزر الین بیرون نے بتایا کہ یہ جدید یورپی تاریخ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا سکہ ہے، جس کی قیمت اُس دور میں کئی سالوں کی تنخواہ کے برابر تھی۔
یہ سکہ صدیوں تک لاپتہ رہا اور اندازاً 1950 کے لگ بھگ امریکا میں منظرِ عام پر آیا، جہاں ایک نیویارک کلیکٹر نے اسے خریدا، بعد ازاں یہ ایک اسپینش خریدار کو فروخت کیا گیا۔
الین بیرون کے مطابق یہ حقیقت میں ایک شاہی تحفہ تھا، بادشاہ ایک دوسرے بادشاہ کو ایسا سکہ دیتا تھا، اب اس کا نیا مالک بھی کسی نہ کسی طور شاہی مرتبے کا حصہ بن جاتا ہے۔
نیلامی کے دوران امریکا، یورپ اور مشرقِ وسطیٰ کے خریداروں کے علاوہ کئی اداروں نے بھی اس میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
اس سے قبل یورپ میں سب سے مہنگا فروخت ہونے والا سکہ فرڈینینڈ سوم آف ہابسبرگ کا 100 ڈوکیٹ ducat تھا، جو 1.95 ملین سوئس فرانکس Swiss francs میں خریدا گیا تھا۔