اقوام متحدہ کے ماہرین نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔
اپنے بیان میں ماہرین نے کہا کہ پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہیں، متاثرین، ان کے خاندانوں اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں لیکن تمام حکومتوں کو دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں وسیع آپریشن شروع کیے، آپریشن کے نتیجے میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں سمیت تقریباً 28 سو افراد کو حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، وکلا اور خاندان کے افراد تک رسائی بھی نہیں دی گئی، ان گرفتاریوں، نظربندیوں، حراست میں مشتبہ اموات، تشدد اور دیگر ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہیں۔
ماہرین نے مزید کہا کہ کشمیری اور مسلم کمیونٹیز کے ساتھ امتیازی سلوک کی بھی مذمت کرتے ہیں، کمیونیکیشن بلیک آؤٹ اور آزادی صحافت پر پابندیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری طلبا کو ہراساں کیا گیا، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کے لیے اُکسا گیا، 8 ہزار سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کیے گئے، گجرات اور آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھر، مساجد اور کاروبار مسمار کرنے کی اطلاعات ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ بھارت انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی آزادانہ طور پر تحقیقات کرے اور احتساب کو یقینی بنائے۔
اقوام متحدہ نے بھارت اور پاکستان پر مقبوضہ کشمیر کے طویل تنازعہ کو پُرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔