اسلام آباد(جنگ رپورٹر)وفاقی آئینی عدالت نے سینئر صحافی، ارشد شریف کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت پر اب تک ہونے والی تحقیقات سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ سماعت 17دسمبر تک ملتوی کردی ،دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ کرائم سین پاکستان سے باہر ہے اور حکومت عالمی قوانین کی پابند ہے فریقین مقدمہ کے وکلا ء کو آئندہ سماعت پر از خود نوٹس کارروائی کے دائرہ اختیارکے حوالہ سے عدالت کی معاونت کی ہدایت کردی، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ بلا شبہ ارشد شریف کی فیملی کا کرب الفاظ میں بیان نہیں ہو سکتا ہے اور ہم سب چاہتے ہیں کہ قتل کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس روزی خان بریچ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بدھ کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں کیا پیشرفت ہوئی اور تحقیقات اور قتل کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لانے کیلئے قانونی طور پر کیا ہو سکتا ہے؟ انہوں نے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا 27ویں آئینی ترمیم کے بعد یہ عدالت از خود نوٹس کارروائی چلا سکتی ہے؟ دونوں جانب کے وکلاء اس قانونی نقطہ پر آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کریں، ارشد شریف مرحوم کی اہلیہ کے وکیل نے ارشد شریف کے اہلخانہ کی جانب سے جے آئی ٹی تحقیقات رپورٹ دیکھنے کی اجازت دینے کی استدعا کی تو جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر قانون اجازت دیتا ہے تو عدالت آپ کیساتھ ہے، تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ حتمی چالان جمع ہو تو ہی اس کیساتھ منسلک دستاویزات کو دیکھا جا سکتا ہے ،انہوں نے بتایا کہ کینیا حکومت کیساتھ حکومت پاکستان کا قانونی معاونت کا معاہدہ ہو گیا اور کینیا حکومت کو کرائم سین کا وزٹ کرنے کی درخواست بھجوا دی گئی ہے۔