• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمعے کا خطبہ ختم ہونے کے بعد جمعے کی نماز کے لیے آنا

آپ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: نماز ِ جمعہ میں اکثر نمازی حضرات خطبہ ختم ہونے کے بعد پہنچتے ہیں تو کیا ان کی نمازِ جمعہ ادا ہوجائے گی؟

جواب: جمعہ کی نماز کے لیے مسجد میں جلدی پہنچنےکی ترغیب آئی ہے، اس لیے جتنا ہوسکے جمعہ کی نماز کے لیے جلدی پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے، آخری درجے میں جمعہ کی دوسری اذان سے پہلے پہلے مسجد میں پہنچنے کا اہتمام ضروری ہے، تاہم اگر کوئی شخص ایسے وقت میں پہنچا، جب خطبہ ختم ہوچکا تھا، اور جمعہ کی نماز باجماعت پڑھ لی تو اس کا فریضہ ادا ہوجائے گا ، لیکن تاخیر سے آنے پر تاخیر کے بقدر ثواب میں کمی ہوگی، یہاں تک کہ بالکل آخر میں آنے والے کو صرف نماز ہی کا ثواب ملتا ہے۔

حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو لوگوں کے نام ان کے مرتبوں کے مطابق لکھتے ہیں جو کوئی پہلے آتا ہے، اس کا نام پہلے، پھر جو کوئی بعد میں آتا ہے اس کا اس کے بعد، اور جب امام (خطبہ کے لیے) آتا ہے تو وہ فہرستیں لپیٹ کر توجہ سے خطبہ سنتے ہیں، پس سب سے پہلے جمعہ کے لیے آنے والا اونٹ قربانی کرنے والے کی مانند ہے، پھر اس کے بعد والا گائے قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد آنے والا مینڈھا قربان کرنے والے کی مانند ہے، حتیٰ کہ آپ ﷺ نے (درجہ بدرجہ) مرغی اور انڈے کا ذکر فرمایا۔

حضرت سہل رحمہ اللہ نے اس حدیث کی روایت کرتے ہوئے یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے: ’’جو اس کے بعد آئے (یعنی امام خطبہ کے لیے نکل چکے اس کے بعد) تو وہ اپنا فرض ادا کرنے کے لیے آیا۔‘‘(سنن ابن ماجه،1/347،كتاب الصلاة،كتاب إقامة الصّلاة، والسنّة فيها، باب ما جاء في التهجير إلى الجمعة، الناشر: دار إحياء الكتب العربية)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

iqra@banuri.edu.pk

اقراء سے مزید