• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی پارلیمنٹ میں 10 دسمبر کو کشمیر پر اہم بحث، 44 سے زائد ممبران کا حمایت کا اعلان

عالمی انسانی حقوق کے دن 10 دسمبر 2025ء کے موقع پر برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر پر ہونے والی اہم ترین ڈیبیٹ کی تیاریاں تیز ہو گئیں۔

آل پارٹیز پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے چیئرمین بیرسٹر عمران حسین ایم پی کی دعوت پر بانی چیئرمین تحریکِ حقِ خودارادیت انٹرنیشنل اور ستارۂ پاکستان کے حامل راجہ نجابت حسین ہنگامی طور پر لندن پہنچ گئے، جہاں انہوں نے کشمیر ڈیبیٹ کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور رابطہ مہم کا آغاز کر دیا۔

ذرائع کے مطابق کشمیر ڈیبیٹ کے لیے اب تک 44 سے زائد اراکینِ برطانوی پارلیمنٹ دستخط کر چکے ہیں جبکہ مزید اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے تیز رفتار سفارتی و پارلیمانی رابطے جاری ہیں۔

راجہ نجابت حسین نے برطانیہ پہنچتے ہی تحریک کے عہدیداروں اور کمیونٹی نمائندگان کو خصوصی ہدایات جاری کیں کہ وہ اپنے سیاسی و سماجی روابط بروئے کار لاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ایم پیز کو ڈیبیٹ میں شریک کرائیں۔

اطلاعات کے مطابق جن نمایاں اراکینِ پارلیمنٹ نے اس ڈیبیٹ کی حمایت میں دستخط کیے ہیں، ان میں بیرسٹر عمران حسین، طاہر علی، رچرڈ برگن، ایان بائرن، ایوب خان، اپسانا بیگم، اینڈی میکڈونلڈ، جم شینون، برائن لیشمین، اقبال محمد، جان میکڈونلڈ، نادیہ ویٹومے، کم جانسن، میری کیلے فوئے، بیل ریبیرو ایڈی، نیل ڈنکن جارڈن، محمد یاسین، کرس ہنکلف، ابتسام محمد، یاسمین قریشی، عدنان حسین، گل فرنس، اولیور رعیان، گراہمے مورس، سٹیو وائٹرڈین، ایان لیوری، جان ٹریکیٹ، برینڈین او ہارا، ڈیانے ایبٹ، ریبیکا لانگ بیلے، کلائیو لیوس، لورائنے بیورز، جیریمی کوربن، اولیویا بلیک، اینڈریو گوئن، ڈاکٹر سائمن اوفر، کیٹ اوسامور، کرس لاء، زارہ سلطانہ، کیٹ ایکلس، کیٹ اوسبورن، روسی ڈوفیلڈ اور ول فورسٹر سمیت دیگر نام شامل ہیں۔

راجہ نجابت حسین نے پاکستانی و کشمیری کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے حلقوں کے اراکینِ پارلیمنٹ سے رابطہ کر کے انہیں ڈیبیٹ میں شرکت کے لیے آمادہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈیبیٹ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا اہم موقع ہے اور برطانوی حکومت پر اخلاقی، سیاسی اور تاریخی ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر واضح اور مؤثر مؤقف اختیار کرے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ چند روز میں وہ برطانوی وزیرِ اعظم کو ایک تفصیلی یادداشت پیش کریں گے جس میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، سیاسی قیدیوں کی حراست، میڈیا پر پابندیوں اور شہری آزادیوں کی محدودیت پر شدید تشویش ظاہر کی جائے گی، یادداشت میں مطالبہ کیا جائے گا کہ برطانوی حکومت بھارتی حکومت پر انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالے، کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کرے اور جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے عملی کردار ادا کرے۔

راجہ نجابت حسین کا کہنا ہے کہ عالمی ضمیر کو بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، تحریکِ حقِ خود ارادیت برطانیہ، یورپ اور امریکا میں اپنی سرگرمیوں میں مزید تیزی لائے گی تاکہ مسئلہ کشمیر کو عالمی ایجنڈے پر برقرار رکھا جا سکے۔

انہوں نے کمیونٹی کو متحد ہو کر اس جدوجہد میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور منصفانہ حل ہی خطے کے امن کی ضمانت ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید