برطانیہ میں جعلی نمبر پلیٹس کا بڑے پیمانے پر استعمال قومی سلامتی اور سڑک استعمال کرنے والوں کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔
یہ انتباہ برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ فار ٹرانسپورٹ سیفٹی نے اپنی تازہ رپورٹ میں جاری کیا ہے، جس کے مطابق ہر 15 میں سے ایک گاڈی کی نمبر پلیٹ جعلی ہوسکتی ہے، جسے پولیس کے آٹو میٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن کیمرے نہیں پڑھ سکتے۔
گھوسٹ نمبر پلیٹ کہلانے والی ان نمبر پلیٹس پر ایسی ریفلیکٹیو کوڈنگ کی جاتی ہے کہ جس کے سبب تمام الفاظ کو پڑھنا ممکن نہیں رہتا۔
اس کے علاوہ کسی دوسری کار کی نمبر پلیٹ کلون کر کے مجرم استعمال کرتے ہیں۔
ان غیر قانونی طریقوں سے تیار کردہ نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے مالکان روڈ چارجز، کنجسشئن اور مختلف جرمانوں سے محفوظ رہتے ہیں اور وہ منشیات یا منظم جرائم میں بھی ملوث ہو سکتے ہیں۔
ویسٹ مڈ لینڈز پولیس کے مطابق صرف 2 ہفتوں کے آپریشن کے دوران 4 ہزار سے زائد جعلی نمبر پلیٹس کی نشاندہی ہوئی۔
پارلیمانی گروپ نے تھری اور فور ڈی ورژن کی نمبر پلیٹس پر پابندی اور 34 ہزار سے زائد نمبر پلیٹ بنانے والوں کی تعداد کو محدود کرنے، ان کے پسِ منظر کا ریکارڈ چیک کرنے اور ان کے لیے فیس متعارف کرانے کی سفارش کی ہے۔
آر سی اے کے ہیڈ آف پالیسی سائمن ولیمز نے کہا ہے کہ حکومت کو فوری کارروائی کرتے ہوئے یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ایسی گاڑی سڑک پر نہ ہو جس کی نمبر پلیٹ کیمرے نہ پڑھ سکیں۔
ڈرائیونگ اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی کے مطابق جعلی نمبر پلیٹ کے ساتھ گاڑی چلانے والے ڈرائیور کو 2 برس کی سزا ہوسکتی ہے۔