• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسجد کے فنڈ سے عملے کو سہولیات کی فراہمی

تفہیم المسائل

سوال: ہمارے امام صاحب تقریباً تین سال سے بیمار ہیں، ایسی حالت ہے کہ بات بھی نہیں کرسکتے، اپنے فرائضِ امامت ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ مسجد کے فنڈ سے اُن کا وظیفہ جاری ہے، کیا ہم ان کا وظیفہ جاری رکھیں یا بند کردیں، نیز امام صاحب نے 35سال خدمت انجام دی ہے، ہم پر کیا لازم ہے، (محمد امتیاز،جامع مسجد محمدی شیرشاہ کالونی کراچی)

جواب: اگر امام، مؤذّن یا خادم وغیرہ میں سے کوئی فرد کسی بھی سبب سے اپنے منصب سے دستبردار ہوگیا تو اب مسجد کے فنڈیا عطیات سے اُسے کوئی رقم نہیں دی جاسکتی کہ مسجد کی جمع شدہ رقم مالِ وقف ہے، جو صرف مصارفِ مسجد مثلاً مسجد کے عملے کا مشاہرہ اور ضروریات ومصالح مسجد کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

علّامہ نظام الدینؒ وقف میں تصرُّف کی بابت لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اور اگر(مُتولیٰ مسجد) ان میں سے کچھ چیزیں مسجد کے امام یا مسجد کے مؤذّن کی طرف منتقل کرنا چاہے تو یہ اس کے لیے ممکن نہیں، سوائے اس کے کہ واقف نے اس شرط کو وقف میں شامل کیا ہو،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد2،ص:463)‘‘۔

البتہ اگر مسجد کی انتظامیہ کے افراد یا اہلِ محلہ اُس امام، مؤذّن یا خادم کے عمر رسیدہ ہونے کا خیال کرتے ہوئے یا عقیدت کے سبب اس کی مالی مددکے لیے علیحدہ فنڈ قائم کریں، خود بھی حصہ ڈالیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں، تو یہ اجر کی بات ہے۔ مسجد کے عطیات یا فنڈ اس مقصد کے لیے استعمال نہ کریں۔

لیکن اگر مسجد انتظامیہ نے اپنے عملے کے لیے شرائط ملازمت طے کر رکھی ہوں، جن میں ہفتہ وار یا سالانہ تعطیلات مع تنخواہ اور ایامِ ضعیفی کا گزارہ الاؤنس اور علاج معالجہ وغیرہ شامل ہیں اور چندہ وعطیات دینے والوں پر بھی یہ مقاصد واضح ہوں اور مسجد فنڈ میں گنجائش ہو تو ایسا کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن امر ہے۔

فقہائے کرام نے اَئمہ اور مُدرسین کے لیے چھٹی کے زمانے کی تنخواہ لینا جائز لکھا ہے، علّامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ قنیہ‘‘ باب الامامت میں یہ ہے کہ اگرامام اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر دیہات میں ایک ہفتہ یا کم وبیش مدت کے لیے اپنے رشتے داروں سے ملنے گیا یا کسی مصیبت کی وجہ سے گیا یا محض آرام کی خاطر گیا، تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اتنی رخصت یا غیر حاضری شرعاً اور عادتاً معاف ہے ، (ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد6،ص:493،بیروت)‘‘۔

البتہ آپ کے امام صاحب تین سال سے صاحبِ فراش ہیں، 35سال مسجد کی خدمت کرتے رہے، اس عقیدت واحترام کے سبب، عمر رسیدہ ہونے کا خیال کرتے ہوئے اُن کی مالی مددکے لیے علیحدہ اپنی ذاتی آمدن سے فنڈ قائم کریں، جس کا بار مسجد کے فنڈ پر نہ ہو یا چندہ دہندگان پر واضح کردیں کہ ہم آپ کے چندے میں سے سابق معذور امام کو ان کے مشاہرے کے برابر گزارہ الاؤنس دیتے رہیں گے اور وہ اس پر راضی ہوں، توجائز ہے۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

darululoomnaeemia508@gmail.com

اقراء سے مزید