• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے کرم فرما معروف علمی اور سماجی شخصیت علامہ عبدالستار عاصم ملاقات کیلئے چند روز قبل میرے دفتر تشریف لائے انکے ساتھ ایک بہت ہی معزز، سنجیدہ اور باوقار شخصیت بھی تھی ، جناب علامہ عبدالستار عاصم نے چند لمحوں کے بعد ان کا تعارف کرایا کہ یہ عبدالغفور چوہدری صاحب (ریٹائرڈ ڈپٹی کمشنر )ہیں اور ساتھ ہی انکی کتاب ’’سپاہی سے ڈپٹی کمشنر تک ‘‘مجھے تھما دی ،علامہ صاحب بھی کمال کے آدمی ہیں،بے لوث اور مشنری انداز میں روزانہ کی بنیاد پرکتاب شائع کرتے ہیں ، منظر عام پر لاتے اور خود ہی اُسی محنت کے ساتھ اسکی پروموشن بھی کرتے ہیں ، جناب عبدالغفور چوہدری سے تعارف اور کتاب کی اشاعت ، ترتیب وتصنیف پر بات ہوئی اور اسی دوران کتاب کی ورق گردانی بھی کی ، یوں ،ابتدائی تعارف اور تبادلۂ خیال کے بعد نشست تو ختم ہوگئی لیکن عبدالغفور چوہدری سابق ڈپٹی کمشنر کی شخصیت اور سنجیدگی پر کتاب کے عنوان ’’سپاہی سے ڈپٹی کمشنرتک ‘‘ نے دل و دماغ میں تازگی پیدا کردی اور یہ ہی ارادہ کیا کہ اس کتاب پر ضرورکچھ لکھوں گا پھر علامہ عبدالستار صاحب کا پُر محبت تعاقب بھی کچھ کرنے کچھ لکھنے پر آمادہ کردیتا ہے۔ کتاب کی مکمل تحریر بہت شاندار ہے ، اور واقعات اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں ،ہر اعتبار سے کتاب’ سپاہی سے ڈپٹی کمشنر تک‘ ہر اُس فرد کیلئے شانداررہنما کتاب ہے جوبھی بے سروسامانی میں زندگی کی دوڑ میں بہت کچھ کرنا چاہتا ہے ، وہ نیک نیتی ،وژن ، اہداف کے حصول اور ذہانت ،امانت ، جوش و جذبہ سے ہر محاذ پر فرض کی ادائیگی کرے تو اسے اللّٰہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔ عبدالغفور چوہدری کے صبر ،استقامت ،امانت ودیانت ، فرض کی ادائیگی میں ہر خطرہ مول لے کر اپنی زندگی میں رحمت و نصرت کے جو کرشمے سمیٹے یہ کتاب انہی کرشمات کی کیفیت کا ثبوت ہے۔ تاریخِ عالم پر نظر ڈالنے سے یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ دُنیا میں جتنے بھی نامور انسان اَمر ہوکر آج لوگوں کے دِلوں پر راج کررہے ہیں اُن سب نے محنت او ر اَنتھک محنت کو ہی اپنا شعار اور اوڑھنا بِچھونا بنائے رکھا، اور یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے بنی نوع انسانی کی خدمت کا فریضہ ادا کرکے ثابت کیا کہ دُنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، اگر کوئی شخص کچھ کرگزرنے کا ارادۂ مصمّم کرلے ، اس کیلئے نیک نیتی کیساتھ محنت کرے اور خالقِ کائنات کی مدد اور نصرت اُس کے شاملِ حال رہے تو ناممکنات بھی ممکنات میں تبدیل ہوتی نظر آتی ہیں۔ محنت کی عظمت کی ساری دُنیا قائل ہے، البتہ یہ ضرور ہے کہ بعض لوگوں کو اُس کی محنت کا ثمر اِس دُنیا میں ہی مِل جاتا ہے اور بعض لوگ دُنیا میں اس سے محروم ہی رہتے ہیں، چاہے جتنے بھی مخلص ہوں۔ اس کی کئی ایک سماجی وجوہات ہوتی ہیں، جن کی تفصیل کا یہ موقع تو نہیں ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے ہاں دیر ضرور ہے لیکن اندھیر نہیں، جو کسی بھی وجہ سے دُنیا میں اپنی محنت کا پھل حاصل نہیں کرپاتے، اگر وہ خالقِ کائنات اللّٰہ وحدہُ لاشریک اور محسنِ کائنات حضرت محمد مصطفٰیﷺ پر ایمان رکھتا ہے، مسلمان ہے تو اُس کے لیے اللّٰہ نے آخرت میں ایسی نعمتیں رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں اور کسی دِل پر اُن کا خیال تک نہ آیا۔ اللّٰہ ہر مومن مسلمان کو ایسی لازوال نعمتیں نصیب کرے (آمین)۔

افواجِ پاکستان کے سب سے نچلے عہدہ ’’سپاہی‘‘ پر بھرتی ہونے والا ایک نوجوان محنت اور مشقّت کو شعار بناکر ترقی کی منازل طے کرتا کرتا حکومتِ پنجاب کے اعلیٰ ترین عہدےیعنی ’’ڈپٹی کمشنر‘‘ تک کیسے پہنچا، یہ ہے وہ داستانِ حیات جو پی ایس سی آفیسر عبدالغفور چوہدری، ڈپٹی کمشنر (ریٹائرڈ )نے اپنی اِس خودنوشت سوانح حیات ’’سپاہی سے ڈپٹی کمشنر تک‘‘ میں بیان کی ہے، جس کی ایک ایک سطر قارئین کیلئے دلچسپی، معلومات اور تجسّس سے بھرپور ہے۔یہ کتاب بطور خاص اُن نوجوانوں کیلئے مشعلِ راہ ہے جو مالی پریشانیوں کے باعث پہلے تو بمشکل اعلیٰ تعلیم کی منازل طے کرپاتے ہیں اور پھر ملکی معاشی صورتِ حال اور حکمرانوں، بیوروکریسی کی کرپشن، اقربا پروری کے باعث بے پناہ کوشش کے باوجود سرکاری ملازمت کے حصول میں ناکام رہتے ہیں اور مایوس ہوکر یا تو کوئی چھوٹا موٹا کاروبار/ ڈھابہ کھول کر اپنی روزی کماتے ہیں یا پھر والدین کی جمع پونجی انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں قربان کرکے اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کیلئے بیرونِ ملک ملازمت کیلئے غیرقانونی طریقے سے سفر کا راستہ اختیار کرتے ہیں اور کوئی خوش نصیب ہی اُن میں سے اپنی منزلِ مقصود تک پہنچنے میں کامیاب ہوپاتا ہے ورنہ تو سمندر کی بے رحم موجوں یا انہی انسانی اسمگلروں کی دھوکہ دہی کا شکار ہوکر والدین کی جمع پونجی سمیت اپنی جان بھی گنوابیٹھتا ہے۔

کتاب کے آخر میں سی ایس ایس اور پی ایم ایس کے امتحانات میں شرکت کے خواہش مند طلبا و طالبات کی راہنمائی کیلئے خصوصی طور پر ایک باب کا اضافہ کیا گیا ہے، جس میں مضامین کے چناؤ سے لے کر امتحانی پرچہ جات حل کرنے تک راہنمائی شامل ہے، جو راقم کے عملی تجربے کا نچوڑ ہے۔ اس باب کے مطالعے سے سی ایس ایس یا پی ایم ایس کے امتحانات میں شرکت کے خواہش مند طلباء و طالبات کی بہت سی اُلجھنیں دُور ہوجائیں گی اور اُنہیں مہنگی اکیڈمیوں کے جھنجھٹ سے بھی نجات ملے گی، نیز مذکورہ مقابلے کے امتحانات کے حوالے سے اُن کے علم میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوگا۔ داستانِ حیات ’’سپاہی سے ڈپٹی کمشنر تک‘‘ سِول سروس اور اس سے وابستہ ذاتی واقعات و تجربات پر مبنی ایک دلچسپ، معلومات افزاء اور چشم کُشا دستاویز ہے، جس میں وطنِ عزیز کے اندر پائی جانے والی گورننس کی خامیوں، سرکاری اداروں میں بے جا سیاسی مداخلت، اقتدار کے ایوانوں اور سِول بیوروکریسی کے درمیان اختیارات کے استعمال سے متعلق رسہ کشی اور بحیثیت مجموعی بیوروکریسی، سیاستدانوں اور عامۃ الناس کے مابین آئے روز پیش آمدہ معاملات، مصائب و مشکلات کی نہایت اچھے پیرائے میں منظرکشی کی گئی ہے۔

تازہ ترین