کسان برادری کو ریلیف دینے کے لیے حکومت نے یو ٹرن لے لیا، نئی پالیسی اپریل 2026ء سے نافذ العمل ہو گی۔
برطانوی حکومت نے زرعی شعبے کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے فارمز پر وراثتی ٹیکس سے متعلق اپنی مجوزہ پالیسی میں نمایاں نرمی کا اعلان کر دیا ہے۔
نئی ترمیم کے تحت اب وراثتی ٹیکس ایک ملین پاؤنڈ کے بجائے 2.5 ملین پاؤنڈ سے زائد مالیت کے زرعی اثاثوں پر لاگو ہو گا۔
یہ پالیسی گزشتہ سال بجٹ میں متعارف کرائی گئی تھی، جس کے بعد کسانوں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔
کسان تنظیموں کا کہنا تھا کہ ایک ملین پاؤنڈ کی حد کے باعث بہت سے خاندان اپنے کھیت بچوں کو منتقل کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
مجوزہ قانون کے مطابق اپریل 2026ء سے 1 ملین پاؤنڈ سے زائد مالیت کے فارمز پر وراثتی ٹیکس لاگو ہونا تھا، تاہم حکومت نے کسان برادری کے دباؤ اور خدشات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اب اس حد کو بڑھا کر 2.5 ملین پاؤنڈ کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہاؤس آف کامنز کی ایک کمیٹی سماعت کے دوران برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے اعتراف کیا تھا کہ انہیں ایسے کسانوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو لاعلاج بیماری میں مبتلا ہونے کے باعث ٹیکس سے بچنے کے لیے اپنی زندگی ختم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
اس انکشاف نے اس پالیسی پر سیاسی اور اخلاقی دباؤ میں مزید اضافہ کر دیا تھا۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعلامیے کے مطابق زرعی اور کاروباری جائیدادوں پر ٹیکس میں رعایت کی حد اپریل 2026ء سے بڑھا کر 2.5 ملین پاؤنڈ کر دی جائے گی۔
اس رعایت کے تحت میاں بیوی یا سول پارٹنرز مشترکہ طور پر 5 ملین پاؤنڈ تک کے اہل زرعی یا کاروباری اثاثے وراثتی ٹیکس ادا کیے بغیر منتقل کر سکیں گے، جو پہلے سے موجود دیگر ٹیکس الاؤنسز کے علاوہ ہو گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے بجٹ 2024ء میں زرعی اور کاروباری جائیدادوں سے متعلق اصلاحات کے بعد کسان برادری اور کاروباری حلقوں کے تحفظات کو غور سے سنا ہے۔
حکومت کے مطابق موصول ہونے والی آراء کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد مزید فارمز اور کاروبار کو تحفظ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تاہم اس بنیادی اصول کو برقرار رکھا جائے گا کہ انتہائی قیمتی زرعی اور کاروباری اثاثوں کو لامحدود ٹیکس چھوٹ نہ دی جائے، یہ تبدیلی جنوری میں پیش کیے جانے والے فنانس بل کا حصہ بنائی جائے گی اور اس کا اطلاق 6 اپریل 2026ء سے ہو گا۔