پشاور(نمائندہ جنگ)پشاورہائی کورٹ نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے طالبعلم مشال قتل کیس کی سماعت کے لئے ڈسٹرکٹ سیشن جج کو مردان جیل میں انتظامات کاجائزہ لینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے 20جولائی سے قبل رپورٹ مانگ لی ۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس یحیی آفریدی اورجسٹس عبدالشکورپرمشتمل دورکنی بنچ نے یہ احکامات گذشتہ روز مشال خان قتل کیس کی سماعت مردان سے دوسرے ضلع منتقل کرنے کے لئے عبداللطیف آفریدی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائرمشال کے والد اقبال خان کی درخواست پر جاری کئے اس موقع پرمقدمے میں نامزد ملزموں کے والدین بھی کثیرتعداد میں کمرہ عدالت میں موجودتھے دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواعبداللطیف یوسفزئی عدالت میں پیش ہوئے اوربتایا صوبائی حکومت پہلے ہی اس حوالے سے اپناموقف دے چکی ہے کہ مقدمے کی سماعت دوسرے ضلع منتقلی پرصوبائی حکومت کو کوئی اعتراض نہیں تاہم مردان جیل میں سکیورٹی سمیت بعض مسائل ہیں جس کے باعث وہاں مقدمے کی سماعت نہیں ہوسکتی اورہری پورجیل میں سکیورٹی سمیت تمام انتظامات ٹھیک ہیں ملزموں کی جانب سے سید اکبرعلی شاہ ٗ یوسف شاہ اور عنایت باچا ایڈوکیٹس عدالت میں پیش ہوئے اورملزموں کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ قانون کے مطابق ملزموں کی سہولت کو مدنظررکھتے ہوئے قریبی مقام پرمقدمے کی سماعت ہو نی چا ہیے تاکہ وہاں گواہان آسانی سے پیش ہوںسکیں اوراس مقصد کے لئے مردان جیل سب سے بہترہے جہاں سکیورٹی سمیت تمام انتظامات مکمل ہیں اورانسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت بھی جیل کے اندر قائم ہے انہوں نے تجویزپیش کی کہ ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج مردان ٗ مردان جیل کادورہ کریں اورتمام انتظامات کاجائزہ لیں اس موقع پراقبال خان کے وکیل عبداللطیف آفریدی نے اپنے دلائل میں بتایا کہ مردان میں متاثرہ خاندان کو سنگین خطرات درپیش ہیں اس بناء وہاں مقدمے کی سماعت انہیں قبول نہیں اوراسی مقصد کے لئے درخواست بھی دائرکی گئی ہے لہذامقدمے کی سماعت کسی دوسرے ضلع میں کی جائے فاضل بنچ نے بعدازاں ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج مردان کو احکامات جاری کئے کہ وہ مردان جیل کادورہ کرکے وہاں سکیورٹی انتظامات کاجائزہ لیں اوراس حوالے سے 20جولائی قبل اپنی رپورٹ پیش کریں۔