• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Sindh Ptis Naz Baloch Jumps Ship Joins Ppp

’سندھ کی بیٹی گھر واپس لوٹ آئی ـ‘لیکن ۔۔نہ روٹھی ۔۔ نہ لڑی۔ تو۔۔ گھر سے دور ہوئی کیوں ؟آئیے ذیل میں یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔

ناز بلوچ خاندانی اعتبار سے بلوچی ہیں ۔ان کے والدعبداللہ بلوچ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی دوست رہ چکے ہیں ۔

لیکن سندھ کی اس بیٹی نے سیاست کا آغاز پیپلز پارٹی کے بجائے تبدیلی کی خواہاں جماعت ’پاکستان تحریک انصاف ‘سے کیا۔

بینظیر کو آئیڈیل خاتون ماننے والی ناز بلوچ طالب علمی کے زمانے میں ہی عمران خان کی فنڈنگ مہم سے متا ثر ہوئیں ۔

اسی دوران ناز بلوچ نے سینٹ جوزف کالج سے معاشیات میں گریجویشن مکمل کی ۔

محترمہ بینظیر بھٹوکی شہادت کے بعد 2011میں ناز بلوچ کے ذہن پر پی پی کے بجائے پی ٹی آئی غالب آگئی جس کے باعث انہوں نے’خاندانی جماعت‘ کے بجائے پاکستان تحریک انصاف کو جوائن کرلیا۔

تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ناز بلوچ مئی2013 کے الیکشن میں کھڑی ہوئیں ۔ الیکشن تو وہ جیت نہیں سکیں لیکن انہوں نے والد سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔

ناز بلوچ اپنے خاندان کی وہ پہلی عورت ہیں جنھوں نے بطور سیاستدان اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

انہوں نے شروعات میں پاکستان تحریک انصاف کی بطور میڈیا ونگ ایڈوائزر ذمے داریاں سنبھالیں جس کے بعد ان کی لگن اور پارٹی وفاداری کے مد نظر وہ مرکزی نائب صدر منتخب کرلی گئیں۔

ناز بلوچ پہلی خِاتون امیدوار تھیں جنھیں چیئرمین پی ٹی آئی نے کراچی سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا۔

سن2013میں عمران خان کی سونامی لہر ہو یا تبدیلی کا نعرہ نازبلوچ ہرجگہ جماعت کا دفاع کرنے والے رہنماؤں کے ہمراہ پیش پیش رہیں۔

لیکن 16جولائی 2017 کوناز بلوچ ـ نے’صبح کے بھولے‘ کی طرح ’شام کو‘ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

Naaz-Baloch_L2

ان کا کہنا تھا کہ ـ’ایسا لگتا ہے کہ میں اپنے گھر دوبارہ لوٹ آئی ہوں ‘

پی ٹی آئی چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے ناز بلوچ کا کہنا تھا’ میں سندھ کی بیٹی ہوں لیکن تحریک انصاف کا فوکس صرف پنجاب ہے ۔یہ جماعت تبدیلی کا نعرہ لگاتے لگاتے خود ہی تبدیل ہوگئی ۔‘

ان کی واپسی پر جہاں پیپلز پارٹی کے رہنماخیر مقدم کرتے نظر آتے ہیں وہیں اس واپسی کوپی ٹی آئی کا نقصان بھی قرار دیا جارہا ہے ۔

تازہ ترین