• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: لیاقت آباد میں 3منزلہ عمارت گرگئی،3 افراد جاں بحق

Karachi Buildings Collapsed In Liaqatabad 3 Died

کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر9 میں 3منزلہ رہائشی عمارت گر گئی جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔

عمارت سے متعدد زخمیوں کوبھی نکال کر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

عباسی اسپتال کے ایم ایس کے مطابق عباسی اسپتال میں جاں بحق افراد کی تعداد 3 ہوگئی جبکہ اب تک 11 زخمیوں کو اسپتال لایا جاچکا ہے۔

ڈاکٹر محمد انور نے بتایا کہ ایک زخمی کوانتہائی نگہداشت کےوارڈ میں منتقل کیا گیا ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق عمارت کافی مخدوش تھی، علاقے میں غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں اور اس رہائشی بلڈنگ میں بھی ناقص میٹریل استعمال کیا گیا تھا جس کے باعث پوری عمارت زمین بوس ہوگئی۔

عمارت کے ملبے تلے دب کر خاتون ،بچے اور ایک مرد سمیت 3افراد کے جاں بحق ہوگئے۔

ریسکیو ادارے اور پولیس بڑی تعداد میں جائے حادثہ پر پہنچ گئے اورامدادی کام شروع کردیا، عمارت گرنے کی وجہ اس کے مخدوش ہونے کے ساتھ ساتھ برسات کے موسم کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔

اس عمارت سے ملحقہ دیگر عمارات کو بھی نقصان پہنچا ہے جن کے گرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہےجس کے بعد متصل عمارات کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

علاقے کی رہائشی عینی شاہد خاتون کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت کافی مخدوش تھی، جو رات ڈھائی بجے زوردار آواز سے زمین بوس ہوگئی، جس کی آواز سے ہماری آنکھ کھل گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمارت میں متعدد خاندان رہائش پذیر تھے، جبکہ اس کے نیچے دکانوں میں ہوٹل بھی قائم تھا۔

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ عمارت بہت بوسیدہ تھا اور اس کی اینٹیں وغیرہ وقفے وقفے سے اکثر ٹوٹ کر گرتی رہتی تھیں، حادثے کے وقت ملبہ راہگیروں پر بھی گرا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمارت کے مالک کو متعدد مرتبہ کہا گیا کہ یہ بلڈنگ مخدوش ہے اسے خالی کیا جائے مگر اس کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔

واقعے کے دو گھنٹے بعد بھاری مشینری ملبہ ہٹانے کے لیے جائے حادثہ پہنچی جس نے ملبہ ہٹانا شروع کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا بھی حادثے کی جگہ پر موجود تھے۔

ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وہرا کا کہنا تھا کہ ریسکیوٹیمیں امدادی مشینری کےساتھ حادثےکی جگہ موجود ہیں،کوشش کر رہے ہیں کہ جائے حادثہ سے لوگوں کا رش کم کیا جائے تاکہ امدادی کاموں میں آسانی ہو سکے۔

ڈپٹی میئر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوری طور پر بھاری مشینری کے استعمال سے جانی نقصان بڑھنے کا خطرہ ہے۔

ارشد وہرہ کا کہنا تھا کہ زمین بوس ہونے والی 3منزلہ عمارت میں 4 خاندان رہائش پذیر تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمارت گرنے کے حوالے سے وجہ بیان کرنا قیاس آرائی ہوگئی،عمارت کاملبہ ہٹانے میں وقت لگےگا۔

جائے حادثہ پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن اور میئر کراچی وسیم اختر بھی پہنچے جنہوں نے امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

علاقے کی مساجد سے اعلان کیا گیا ہے کہ غیر ضروری افراد جائے حادثہ کو خالی کر دیں۔

تازہ ترین