اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر خزانہ و چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات اسحاق ڈار نے انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کر دی ، جمعرات کو سینیٹ اجلاس کے دوران کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کو انتخابی قوانین کی بہتری کیلئے1831 تجاویز موصول ہوئیں، پانچ سیاسی جماعتوں نے اختلافی نوٹس دیئے ہیں، الیکشن بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، ستمبر تک اگر نیا قانون نہ بنا تو آئندہ الیکشن پرانے قانون کے تحت ہوں گے، انہوںنے کہا کہ 19 جون 2014ء کو قومی اسمبلی اور 30 جون 2014ء کو انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے قراردادیں منظور کی گئیں، 24 جولائی 2014ء کو کمیٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا، کمیٹی نے سول سوسائٹی، وکلاء، پاکستان بار کونسل، صوبائی بار کونسل، عام لوگوں، سپریم کورٹ بار، ارکان پارلیمنٹ اور میڈیا سے تجاویز حاصل کیں، 1200 تجاویز موصول ہوئیں۔ ایک عبوری رپورٹ پہلے پیش کی گئی، آئینی ترمیم کے نتیجے میں الیکشن کمیشن کے نئے ارکان تعینات کئے گئے۔
دوسری رپورٹ دونوں ایوانوں میں پیش کی گئی، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی، دوسرے دور میں 631 تجاویز آئیں جن میں کئی پرانی تجاویز بھی تھیں، الیکشن کے تمام 8 قوانین کو بہتر بنانا تھا، انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کی بھی تجاویز آئی ہیں جو ضروری تقاضے پورے کرنے کے بعد ہوں گی، اس پر کام کرنا باقی ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا ہے کہ اگر ستمبر تک نیا قانون نہ بنا تو پھر آئندہ الیکشن پرانے قانون کے مطابق ہی ہوں گے۔ سینیٹ کے الیکشن، فاٹا کے الیکشن اور نگران حکومت کے قیام کے حوالے سے بھی معاملات طے کرنے ہیں، مرکزی کمیٹی کے 26 اور ذیلی کمیٹی کے 93 اجلاس ہوئے، 19 جولائی کو حتمی رپورٹ رولز کے مطابق منظور کی گئی، اس دوران چار اختلافی نوٹس بھی موصول ہوئے ہیں، وہ بھی رپورٹ میں شامل کرلئے گئے ہیں، 26 جولائی کو نوید قمر نے پیپلز پارٹی کی طرف سے اختلافی نوٹ دیا جس میں انہوں نے پانچ نکات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ بل جلد سے جلد منظور ہو جائے تاکہ آئندہ الیکشن پرانے قانون کی بجائے نئے قانون کے مطابق ہی ہوں، اس موقع پر میر کبیر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات میں ہماری پارٹی کو نمائندگی نہیں دی گئی،جس کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے ارکان سپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین سینٹ کی مشاورت سے مقرر کئے، قومی اسمبلی سے بل اگر منظور ہو کر جب سینٹ میں آئیگا تو اس میں سینٹ کے دیگر ارکان بھی اپنی آراء دے سکتے ہیں، چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات میں نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان کو شامل نہ کرنے کے حوالے سے وہ اپنی غلطی تسلیم کرتےہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ سلیم مانڈوی والا نے جہانزیب جمالدینی کی جانب سے اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے حامل موٹرگاڑیوں کی ایمنسٹی سکیم سے متعلق نکتے پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی ، سلیم مانڈوی والا نےمالیاتی اداروں (مالیات کی وصولی) آر ڈیننس 2001میں مزید ترمیم کا بل مالیاتی اداروں ترمیمی بل 2017 پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی، چیئرمین قائمہ کمیٹی دائود اچکزئی کی عدم موجودگی پر ان کی طرف سےسینیٹر مگسی نے جہانزیب جمالدینی کی جانب سے اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے حامل نکتے جو بلوچستان میں مقامی انجینئرز کی قسمت سے متعلق تھا پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔