• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا: سگراف کانفرنس میں پاکستانی طالب علم کی شرکت

Us Pakistani Student Attended At The Siggraph Conference

آئی ٹی کے شعبے میں بلا شبہ بھارتیوں کی خدمات کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، اس کے باوجود پاکستانی نوجوان بھی کسی سے کم نہیں اور اس شعبے میں نمایاں کارنامے انجام دے رہے ہیں، جن میں ارفع کریم رندھاوا (مرحومہ) کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں جنہوں نےصرف 9 برس کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

گزشتہ ماہ امریکی شہرلاس اینجلس میں ہونے والی ٹیکنالوجی کانفرنس سگراف 2017ء میں کراچی یونیورسٹی کے طالب علم کسریٰ زنیر نے شرکت کی اور پوری دنیا میں پاکستان کا اچھا تاثر پیش کیا۔

کسریٰ زنیر جامعہ کراچی میں عمر بھاشا انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بی ایس کمپیوٹر سائنس میں فائنل ایئر کے طالب علم ہیں جو اپنی پڑھائی کے ساتھ نت نئی ٹیکنالوجی سے متعارف ہونے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اس کے علاوہ وہ گیم ڈیولپرز بھی ہیں اور مختلف گیم بنا چکے ہیں۔

سگراف دنیا کی ایک بڑی کمیونٹی ہے جو ٹیکنالوجی کے لیے کام کرنے والے اداروں اور لوگوں کو سپورٹ کرتی ہے اور انہیں ریسرچ کےمواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔

کانفرنس میں پوری دنیا سے باصلاحیت طلبہ کو مدعو کیا جاتا ہے اور انہیں ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں ترقی کرنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، حالیہ کانفرنس میں دنیاکی اہم ترین آئی ٹی کمپنیوں کے ماہرین نےشرکت کی، جبکہ سالانہ میٹنگ کے ساتھ کمپیوٹر گرافکس اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی کی نمائش بھی ہوئی۔

پانچ روزجاری رہنے والی اس کانفرنس میں ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر کی فیلڈ سے متعلق مختلف تعلیمی اور تحقیقی پروگرامز کے ساتھ سگراف کی تازہ کامیابیوں کی رپورٹ بھی پیش کی گئی، اس کے علاوہ دنیا بھر کی کمپنیوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا، جن کے سامنے کمیونٹی نےاپنا کام پیش کیا۔

کسریٰ زنیر نے نمائندہ ’جنگ‘ کو بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں ٹیکنالوجی کے کام کے حوالے سےکانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت کے لیے ملک سے بہت سارے طلبہ نے اپلائی کیا تھا، جن میں میرا نام آنا اللہ کی طرف سے انعام ہے، اس کانفرنس میں پہلی بار کوئی پاکستانی اسٹوڈنٹ شریک ہوا تھا۔

کانفرنس میں ہمیں مختلف کمپنیوں سے ملوایا گیا اور ٹیکنالوجی کی بھی نت نئی معلومات فراہم کی گئی، جبکہ کانفرنس میں شرکت کے لیے پوری دنیا سے طلبہ سگراف سے رابطہ کرتے ہیں مگر دنیا  بھر کے ممالک سے  50 اسٹوڈنٹ  کو بلایا جاتاہے۔

اپنے بارے میں بتاتے ہو ئے کسریٰ کا کہنا تھا کہ بچپن سے ہی ٹیکنالوجی میں دلچسپی کے باعث 13 سال کی عمر میں، میں نے پہلا ویڈیو گیم بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ سگراف کی پہلی کانفرنس 1974ء میں ہو ئی تھی جس کے بعد سے یہ کمیونٹی ہر سال دنیا کے مختلف مما لک میں اپنی کا نفرنس کا اہتما م کرتی ہے اور پوری دنیا کے منتخب طالب علموں کو اس میں شریک کراتی ہے۔

کسریٰ نے مثال دیتے ہوئے بتا یا کہ جس طرح فٹ بال کا میچ شروع ہونے سے پہلے ہر کھلاڑی کے آگے ایک بچہ کھڑا ہو تا ہے، یہ طریقہ اس کھیل کو زندہ رکھنے کے لیے اپنایا جاتا ہے، اسی طرح یہ کمیونٹی بھی ٹیکنالوجی کے حوالے سے معلومات کو اپنی آئندہ آنے والی نسل تک پہنچانے کے لیے ہر سال مختلف ممالک سے طلبہ کو بلاتی ہے۔

انہوں نے بتا یا کہ کانفرنس میں آئے ہوئے دیگر ممالک کے طلبہ کانفرنس میں بطور پاکستانی طالبِ علم میری شرکت پر حیران تھے،دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ہمارے ملک کے طلبہ بھی بہت ٹیلنٹڈ ہیں، اگر حکومت،تعلیمی ادارے یا مختلف تنظیمیں سپورٹ کریں تو ہماے ملک کے طلبہ بھی ٹیکنالوجی میں بہت ترقی کرکے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

کسریٰ کا کہنا تھاکہ ’وہ ورچوئل رئیلٹی پر کام کررہے ہیں، جس کے بہت سے فوائد ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی کا مستقبل بہت روشن ہے اور پاکستانی طلبہ بھی پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے میں کسی سے کم نہیں ہیں ۔ ‘

انہوں نے 2015ء میں مائیکرو سافٹ کی طرف سے منعقد کردہ ’مائیکرو سافٹ امیجن کپ‘ میں بھی حصہ لیا تھا، جس میں ساتویں پوزیشن حاصل کی تھی۔

انہوں نےبتایا کہ میں ٹیکنالوجی کے لیے کام کرنا چاہتاہوں ،میری خواہش ہے کہ پاکستان سےدیگر طلبہ بھی سگراف اور اس نوعیت کی دیگر کانفرنسز میں شریک ہو کر ملک کی نمائندگی اور نام روشن کریں،اس حوالے سے اپنی یونیورسٹی میں سگراف کی ایک کمیونٹی بھی بنانا چاہتا ہوں تاکہ طلبہ کو ٹیکنالوجی کی بھرپور معلومات مل سکے۔

ان کا کہنا تھاکہ مستقبل میں وہ گیم میکنگ کے اردو ٹیٹوریئل بنانا چاہتے ہیں جبکہ نت نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے خواہش مند بھی ہیں۔

 

تازہ ترین