• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Parveen Shakir Death Anniversary

’کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی۔۔۔اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی ‘۔۔۔ جی آج ہم بات کررہے ہیں خوشبو جیسی شاعرہ پروین شاکر کی ۔

سید شاکر حسن زیدی کے یہاں 24 نومبر 1952 کو کراچی میں آپ کی پیدائش ہوئی۔آپ کے خاندان میں کئی نامورشاعر پیدا ہوئے جن میں بہار حسین آبادی اور آپ کے نانا حسن عسکری ادبی ذوق سے مالامال تھےجن کی محنت سے پروین کو کئی شعراء کے کلام سے روشناس کروایا۔

پروین شاکرنےانگریزی ادب اور لسانیات میں گریجویشن کیا۔نہ صرف یہ بلکہ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں بھی حصہ لیتی رہیں اور بعد میں انہی مضامین میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

وہ بطور اُستادتدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں اور9سال بعد کسٹمزکے محکمے میں ملازمت کرلی۔اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں بھی شرکت کرتی رہیں۔

پروین شاکرایک حساس ذہن کی خاتون تھیں۔ان کا پہلا شعری مجموعہ خوشبو1976 میں منظر عام پر آیا۔ان کا یہ شعری مجموعہ را تو ں رات ان کی مقبولیت میں اضافہ کرتا چلا گیا اور ان کی صورت پاکستان کے شعری فلک پر ایک نیا ماہتاب دمکنے لگا تھا۔

ان کا نام ہر ادبی محفل میں سنائی دینے لگا۔ اپنی شاعری کے منفرد لہجے کی وجہ سے بہت ہی تھوڑےوقت میں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوتی ہے۔

آپ کی تخلیقات میں ’خوشبو‘،’ صد برگ‘،’ خود کلامی‘،’ انکار‘، ’ماہ تمام‘ شامل ہیں۔

26 دسمبر 1994ء کو42 سال کی عمر میں اسلام آباد میں ٹریفک حادثے کے نتیجے میں اپنے خالقِ حقیقی سے جاملیں۔

ان کی برسی کے موقع پر اردوادب سے شوق رکھنے والے افراد پروین شاکر کو نہ صرف یاد کرتے ہیں بلکہ اُن کے کلام کی خوشبو کوپھیلانے کے لیے خصوصی نشستوں کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔

تازہ ترین