لاہور(خبرنگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے سرگودھا یونیورسٹی میں مبینہ غیر قانونی بھرتی کیخلاف درخواست پر حکومت پنجاب، ہائیر ایجوکیشن کمیشن و دیگر سے جواب طلب کر لیا،جسٹس علی باقر نجفی نے کیس کی سماعت کی، شفیق مرزا نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سرگودھا یونیورسٹی کے ایڈیشنل رجسٹرار اظہار الحق کی اشتہار دئیے بغیر بھرتی کی گئی ،غیر قانونی بھرتی ہونے والے محمد مقصود کو سیکرٹری وائس چانسلر کے عہدے سے ایڈیشنل خازن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی،فیاض الحسن کو بھی اشتہار دیئے بغیر سب انجینئر بھرتی کیا۔ بعدازاں ڈپٹی خازن بنا دیا ،یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر نے قوانین کے بر عکس اپنے بھائی و دیگر رشتہ داروں اوردوستوں کو بھرتی کیا اور خلاف قواعدانہیں ترقیاں دیں،آڈیٹر جنرل کے اعتراض کی پرواہ کئے بغیر غیر قانونی بھرتیاں اور ترقیاں ہوتی رہیں،یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ کو بھی آڈٹ رپورٹ سے لاعلم رکھا گیا،یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق نے بھی غیر قانونی بھرتیاں کرتے ہوئے جاوید اقبال،حمزہ آفتاب ،طاہر عمر،مس زینب ،مہر محسن اورمریم گل کواشتہار دیئے بغیر خلاف قواعد بھرتی کیا ،درخواست پر مزید سماعت 22 فروری تک ملتوی کر دی گئی ۔