الیکشن کمیشن میں عام لوگ اتحاد پارٹی کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین اور چیف الیکشن کمشنرسردار محمد رضا کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
الیکشن کمیشن میں عام لوگ اتحاد پارٹی کی رجسٹریشن سے متعلق سماعت ہونا تھی جو ملتوی کردی گئی۔تلخ کلامی پارٹی رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کرنے پرہوئی۔
سماعت ملتوی کرنے پر وجیہہ الدین چیف الیکشن کمشنر کے چیمبر پہنچ گئےاورکہا انتظار کر لیتے ہم کراچی سے آئے ہیں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کااظہار کرتےہوئے کہا کہ آپ کچھ زیادہ اونچا بول رہے ہیں۔
جسٹس وجیہہ بولےآپ پبلک سرونٹ ہیں ان باتوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
معاملہ بڑھنے پرچیف الیکشن کمشنر نے وجیہہ الدین اور انکے وکیل کو چیمبر سے باہر نکال دیا۔
جسٹس (ر) وجیہ الدین نے واقعے پر چیف الیکشن کمشنر کے خلاف احتجاج کیا۔
جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ریٹائرڈ جج یہاں بیٹھ کر دوسری نوکری کر رہے ہیں،الیکشن کمیشن کے لیے بڑا افسوسناک دن ہے،
الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتی،ریٹائرڈ لوگ یہاں یہ سمجھتے ہیں کہ وہ چائے پینے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ظفر عزیز ہماری پارٹی کا خود ساختہ چئیرمین بنا بیٹھا ہے،الیکشن کمیشن میں بہت دفعہ درخواست دی کہ یہ آدمی فراڈ ہے۔
جسٹس وجیہہ نے کہا کہ آج کیس کی سماعت کے لیے نوٹس ملا تھا، ہم کمرہ عدالت پیش ہوئے لیکن 10:30 پر بنچ اٹھ گیا،میں کراچی سے خاص طور پر اس کیس کے لیے آیا ہوں،
کہا گیا کہ آپ موجود نہیں تھے اور دوسری پارٹی نے تاریخ مانگ لی، چیف الیکشن کمشنر نے میری تضحیک کی ،کیا چیف الیکشن کمشنر کو نوکری اس لیے ملی کہ وہ عوام کے پیسوں پر عیاشی کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کمیشن ملک میں الیکشن کروانے کے لیے اہل نہیں،کیس میں اب چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش نہیں ہونگا،سردار محمد رضا چیف الیکشن کمشنر کے عہدہ کے اہل نہیں،میں چیف الیکشن کمشنر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جاؤنگا، آج کے واقعہ کے بعد میرے کیس کا مستقبل زیرو ہے لیکن کوئی پرواہ نہیں۔