اختر علی اختر،کراچی
چین ہمارا بہترین دوست ثابت ہوا ہے۔ اُس نے پاکستان کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔ چین سے ہماری دوستی اب بہت پُرانی ہوچکی ہے۔ چائنا میں ہمارے ڈرامے اور فلمیں شوق سے دیکھی جاتی ہیں۔ غلام محی الدین اور بابرہ شریف کی سپرہٹ فلم’’ میرا نام ہے محبت‘‘ چائنا میں 18برس تک سینما گھروں میں زیر نمائش رہی۔
کاروباری معاملات میں دونوں ممالک بہت قریب آچکے ہیں۔ آج کل ہر طرف سی پیک کے چرچے ہیں۔ چائنا اور پاکستان کے عوام کو دونوں ممالک کے کلچرل سے آگہی دینے کے لیے تین ماہ قبل چین سے ’’سی پیک کلچرل کارواں‘‘ شروع ہوا اور پاکستان کے تین بڑے شہروں سے ہوتا ہوا کراچی میں ثقافتی رنگ بکھیرتا ہوا پہنچا۔
پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس نے پہلے اسلام آباد میں تین روزہ تقریبات کا اہتمام کیا، جس میں چائنا اور پاکستان کے شہرت یافتہ فن کاروں نے ڈائریکٹر جنرل جمال شاہ کی نگرانی میں رنگ بکھیرے۔ چائنا اور پاکستان کے فن کاروں نے اسلام آباد کے بعد لاہور کا رُخ کیا ، داتا کی نگری میں دو روز تک تہذیبی اور ثقافتی سرگرمیاں ہوتی رہیں اور پھر یہ قافلہ جسے ’’سی پیک کلچرل کارواں‘‘ کا نام دیا گیا، روشنیوں کے شہر کراچی پہنچا۔
مقامی ہوٹل میں دو روز تک دونوں ممالک کی فلمیں ، تھیٹر اور موسیقی سے جڑے پروگر اموں کا سلسلہ جاری رہا۔ آخری روز مقامی ہوٹل میں انٹرنیشنل معیار کا کلچرل شو کا اہتمام کیا گیا ، جس میں چین کے موسیقاروں، فن کاروں ، گلوکاروں ، فیشن ڈیزائنرز ، مصوروں اور ماڈلز نے ریمپ پر جلوے بکھیرے۔ ان کے ساتھ بلوچستان کے شہرت یافتہ لوک فن کار اختر چنار، لندن کی صوفی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر ، وادی مہران کی معروف گلوکارہ فرزانہ بہار اور دیگر فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ چائنا اور پاکستان کے فن کاروں کی پرفارمنس کا آغاز ہوا تو ہر طرف رنگ ، خوش بو ، موسیقی اور فن کی روشنی پھیل گئی۔
پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد نے اس موقع پر مختلف ٹیبلو پیش کیے۔ سب سے زیادہ دادو تحسین ’’پاکستان بنانا‘‘ نامی ٹیبلو کو حاصل ہوئی، جس میں درجنوں فن کاروں نے جان دار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں چائنا اور پاکستان کے دل کش نظاروں پر مبنی ڈاکیومنٹری دکھائی گئی ، جسے حاضرین اور میڈیا کے نمائندوں نے بے حد پسند کیا۔
اس موقع پر کلچرل کارواں میں شریک چینی وفود بھی بہت خوش دکھائی دے رہا تھا۔ چائنا کی ایک یونی ورسٹی کے پروفیسر ’’MA DONG‘‘ نے جنگ کو بتایا کہ ہم نے اسلام آباد ، لاہور اور کراچی میں بہت انجوائے کیا۔’’ کلچرل کارواں‘‘ کے ذریعے دونوں ملکوں کو ثقافتی سطح پر قریب لانے کی عملی کوشش کی گئی ہے۔ ہمیں ذاتی طور پر پشاور بہت پسند ہے۔ وہاں کا کلچرل بھی دل کش ہے۔ پاکستانی عوام بہت محبتی اور فن کار نواز ہیں۔
چائنا کے فن کاروں کو پاکستان میں غیرمعمولی پذیرائی ملی۔ اس طرح کے’’ کلچرل کارواں‘‘ کے مزید سلسلے شروع ہونے چاہیے۔ کراچی میں ہونے والے ’’کلچرل کارواں‘‘ میں دونوں ملکوں کے فن کاروں نے بھرپور دل چسپی لیتے ہوئے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کیں۔ کلچرل شو میں چائنا کے فیشن ڈیزائنرز بھی شریک تھے۔
اب باری تھی فیشن شو کی۔ چائنا کی ماڈلز نے جب ریمپ پر کیٹ واک کی تو حاضرین نے بھرپور تالیوں کے ذریعے ان کی پذیرائی کی۔ چینی ماڈلز رنگا رنگ ڈریسز میں ریمپ پر جلوے بکھیر رہی تھیں۔ میڈیا نے یہ دل کش مناظر اپنےکیمروں میں فلم بند کیے۔ پاکستان کونسل آف آرٹس اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل جمال شاہ نے اس موقع پر تمام حاضرین کو کارواں کلچرل شو کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ ان کا کہا تھا کہ اسلام آباد ، لاہور اور کراچی کے عوام نے ہمارے کلچرل کارواں کو سراہا اور پسند کیا۔
دونوں ملکوں کے عوام کو ثقافتی سطح پر قریب لانے کی کوشش کی جارہی ہے، جب تک عوام ایک دوسرے کے قریب نہیں آئیں گے۔
ایک دوسرے کے کلچرل کو نہیں سمجھیں گے، بات آگے نہیں بڑھے گی۔ ہم نے ضروری سمجھا کہ کراچی بھی کلچرل کارواں کے رنگ بکھیرے جائیں۔ ہم نے چائنا کے ساتھ مل کر مختلف ثقافتی پروگرام ترتیب دیے ہیں اور اب پاکستانی فن کاروں کے ساتھ چائنا کا دورہ کریں گے۔
ہمارے فن کار چین کے بڑے شہروں میں ثقافتی رنگ بکھیریں گے۔ فلم ، موسیقی، رقص، تھیٹر ، مصوری اور ریڈیو سے منسلک فن کاروں کا جادو چین میں چلے گا۔ جمال شاہ نے اس موقع پر PNCA کی جانب سے شائع کردہ کتاب ’’زمین اور عوام‘‘ کی رونمائی بھی کی، جس میں دونوں ملکوں کے ممتاز مصوروں کے فن پاروں کا انتخاب کیا گیا۔ تمام چینی وفود نے اپنے ہاتھوں میں کتابیں تھام کر رونمائی کی۔ اس موقع پر وہ بہت خوش دکھائی دے رہے تھے۔ ان میں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں دکھائی دے رہا تھا۔
وہ پاکستان کی پُرامن فضا میں جُھوم رہے تھے، موسیقی پر رقص کرہے تھے۔ کتاب کی رونمائی کے بعد لائیو میوزک شو کا آغاز ہوا۔ برِصغیر کی موسیقی کے رنگ طبلے اور سارنگی کے ساتھ بکھیرے گئے۔ لندن سے آئی ہوئی پاکستان کی پہلی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر کے پرفارمنس سے لائیو شو شروع ہوا ۔ سارہ پیٹر نے سب سے پہلے قائداعظم کے اقوال زریں پر مبنی انگلش اوپیر سونگ پیش کیا۔ بعدازاں انہوں نے نورجہاں کے دو سپرہٹ گیت پیش کرکے چینی فن کاروں کو رقص کرنے پر مجبور کردیا۔
سائرہ پیٹر نے جب نورجہاں کا مشہور گیت ’’سن وے بلوری اکھ والیا‘‘ پیش کیا تو ایک چینی ماڈل سے رہا نہ گیا اور اسٹیج پر سائرہ پیٹر کی پرفارمنس پر رقص کرنے لگی۔ اس موقع پر حاضرین نے پاکستان اور چینی فن کاروں کی ایک ساتھ پرفارمنس پر بھرپور داد دی۔ چینی فن کاروں کی ٹیم میں چند ایک کو اردو بھی بولنا آتی تھی۔ اس لیے وہ زیادہ انجوائے کررہے تھے۔ سائرہ نے نورجہاں کا ایک اور گیت ’’لٹ الجھی سلجھا جا رے بالم‘‘ گاکر محفل لوٹ لی۔ سائرہ کے بعد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نامور گلوکار اختر چنار نے فوک موسیقی کا جادو جگایا۔
اختر چنار کی گائیکی اور موسیقی نے بھی خوب رنگ جمایا۔ ان کا گایا ہوا گانا ’’دانے پہ دانہ‘‘ کو بہت پسند کیا گیا۔ محفل اپنے عروج پر تھی تو وادی مہران کی معروف گلوکارہ فرزانہ بہار نے اپنی آواز میں سب سے پہلےسندھی گیت گایا اور بعد میں قلندری دھمال پیش کیا۔ اس طرح چینی اور پاکستان کے شہرت یافتہ گلوکار وں کی دل چُھولینے والی پرفارمنس سے سجا ’’کلچرل کارواں‘‘ شو اپنی تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ شو کی کمپیئرنگ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی فن کارہ جیا اور نعمان نے کی۔ PNCAکراچی کے شاہد حامد ، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے روبن یامین اداکار ایم وارثی، کرکٹر صادق محمد اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔