زندگی قدرت کا انمول تحفہ ہے جس کی قدر و قیمت کا اندازہ لگانا اور اپنے معمولات کو بہتر انداز میں گزارنے کا سلیقہ خوش گوار اور صحت مند حیات کا لازمی جزو ہونا چاہیے۔ایسے ہی کچھ گر اس طرح ہیں جن پر کاربند رہ کر آپ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں
چہل قدمی کریں
ایروبک ورزشیں ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہترین عناصر میں سے ایک ہے، اس سے آپ بہت جلد توند کو کم کرسکتے ہیں، تاہم ایسا کرنا نہیں تو کم از کم روز کچھ دیر کی تیز چہل قدمی کو ہی عادت بنالیں۔کچھ وقت چلنے کیلئے بھی نکال کر موٹاپے، کولیسٹرول یہاں تک کہ مایوسی وغیرہ سے بھی بچ سکتے ہیں۔
موبائل فون پر چلتے پھرتے بات کریں
فون چاہے آپ کے گھر والوں کا ہو یا کسی دوست وغیرہ، اسے سنتے ہوئے یہاں سے وہاں چہل قدمی کرنا ایک تیر سے دو شکار کے برابر ہے، تاہم اس طرح ایس ایم ایس کی عادت اچھی نہیں۔
سیڑھیوں کا استعمال
دفاتر یا بلند و بالا اپارٹمنٹس میں مقیم افراد لفٹس کی بجائے سیڑھیوں کو ترجیح دیکر یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔اس سے پسینہ آنے سے جسم کے فاسد بخارات نکل جائیں گے اور آپ فرحت محسوس کریں گے۔
خاندان کیساتھ گھومیں پھریں
رات کو گھر میں کھانے کے بعد ٹی وی کے سامنے اپنے گھروالوں کیساتھ کچھ دیر باہر چہل قدمی کیلئے وقت نکالیں۔
گاڑی دور پارک کریں
دفاتر، شاپنگ سینٹر یا کسی بھی جگہ اپنی گاڑیاں کچھ دور پارک کریں تاکہ آپ کو زیادہ چلنے کا موقع مل سکے۔
تمباکو نوشی اور اشیاء ممنوعہ سے پرہیز
اگر تو آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں، تو غذا اور ورزش کی فکر چھوڑیں، پہلے اس عادت پر قابو پائیں۔ اسی طرح الکحل بھی اگر زندگی کا حصہ ہے تو اس کو بھی چھوڑ دیں کیونکہ جگر کے امراض کا سب سے بڑا سبب یہی عادت ہے۔
وزن اٹھانا
چالیس سال کی عمر کے بعد خواتین میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، تو ہلکے وزن کے ڈمبل کو ہفتے میں دو سے تین مرتبہ اٹھانے کی عادت اس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ویٹ مشین، ڈمبل کی ورزشیں یا تیز چہل قدمی بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
وٹامن ڈی کا خیال رکھیں
وٹامن ڈی ہڈیوں کی کثافت برقرار رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ کیلشیئم کو جذب ہونے میں مدد دینے والا عنصر ہے لہٰذا ڈاکٹر کے مشورے سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سافٹ ڈرنکس سے گریز
ویسے تو ان مشروبات کا استعمال متعدد طبی عوارض کا خطرہ بڑھاتا ہے اور ہڈیاں بھی ان میں سے ایک وجہ ہے، روزانہ صرف ایک بار اس مشروب کو پینا کولہے کے فریکچر کا خطرہ خواتین میں 14 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ ممکنہ طور پر ان مشروبات میں موجود کیفین، فاسفورس یا چینی کیلشیئم کی سطح کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
مچھلی کھائیں
وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کے ساتھ ساتھ اس سے بھرپور غذائیں جیسے مچھلی کو کھانا بھی عادت بنانا چاہیئے اور ہر ہفتے ایک سے دو بار مچھلی کھانا وٹامن ڈی کی فراہمی میں مدد دیتا ہے۔
متوازن غذا
پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریاں، دودھ سے بنی اشیاءاور سی فوڈ وغیرہ وٹامنز اور منرلز سے بھرپور غذائیں ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی بہتر کرتی ہیں، جبکہ ان میں موجود فاسفورس، وٹامن کے، وٹامن بی سکس اور بی 12 کے ساتھ میگنیشم بھی صحت کے لیے دیگر فوائد کا باعث بنتے ہیں۔
جنک فوڈ کا کم استعمال
اس میں موجود حیوانی پروٹین کی بہت زیادہ مقدار گردوں کو متاثر کرتی ہے جو کیلشیئم کی سطح میں کمی کا باعث بنتا ہے، کیلشیئم کی کمی ہڈیوں کو کمزور کرتی ہے۔
خشک میوہ جات
بادام، کاجو اور مونگ پھلی وغیرہ میگنیشم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، جو ہڈیوں کی ساخت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، جبکہ یہ کیلشیئم جذب کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔
سورج کی روشنی میں گھومیں
وٹامن ڈی کے حصول کا ایک اچھا ذریعہ سورج کی روشنی ہے تاہم وٹامن ڈی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کچھ دیر دھوپ میں بھی اپنے کام انجام دے۔
صحیح طرح چبا کر کھائیں
اگر آپ تیزی سے خوراک کو نگلتے ہیں تو یہ پیٹ کے پھولنے کا باعث بنتا ہے، کھانے کے صحیح آداب کا خیال رکھنا نہ صرف پیٹ کو صحیح شکل میں برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ دوست اور رشتے دار بھی خوش ہوتے ہیں۔
میٹھی اشیاء کا کم استعمال
میٹھی اشیاءیقیناً لذیذ ہوتی ہیں مگر ان کا بہت زیادہ استعمال ہمارے جسم کے لیے کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔ توند سے نجات چاہتے ہیں تو چینی سے دوری اختیار کرلینا بہترین حکمت عملی ہوتی ہے۔
بھرپور نیند
آج کے طرز زندگی میں لوگوں کی نیند کا دورانیہ کم سے کم ہوتا جارہا ہے جس کی قیمت مختلف بیماریوں کی شکل میں چکانا پڑتی ہے، جس میں سب سے نمایاں پیٹ کا نکلنا ہے، ایک رات صرف تیس منٹ کی کم نیند بھی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے اور یہ وزن توند کی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال
اگر کچھ مشروبات کمر کو پھیلاتے ہیں تو ایک توند کو شرطیہ کم کرتا ہے اور وہ ہے پانی، یہ جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے جس سے پیٹ نہیں پھولتا، جبکہ پانی کا زیادہ استعمال غذا کی اشتہا کو بھی کم کرتا ہے اور پیٹ بھی جلد بھر جاتا ہے۔
پھلوں کو نہ بھولیں
پھل جیسے بیریز، چیری، سیب اور مالٹے وغیرہ ایک قدرتی جز کیورسیٹن سے بھرپور ہوتے ہیں جو معدے کی سوجن کم کرتے ہیں، تو اگر آپ ان پھلوں کو اپنے گھر میں نمایاں جگہ پر رکھیں تو بے وقت بھوک پر آپ انہیں کھانے کو ترجیح دیں گے۔
کھڑے ہونے کا صحیح انداز
دو سیکنڈ میں سپاٹ پیٹ چاہتے ہیں؟ تو بالکل سیدھا کھڑے ہوجائیں، جھک کر چلنے سے پیٹ باہر کی جانب نکلتا ہے مگر ریڑھ کی ہڈی کو سیدھا رکھنے سے آپ لمبے اور دبلے نظر آتے ہیں، یقیناً یہ ایک عارضی حل ہے مگر کھڑے ہونے کا صحیح انداز پرکشش شخصیت سے ہٹ کر بھی متعدد طبی فوائد کا حامل ہوتا ہے۔
ڈیوائسز سے دوری
اسمارٹ فون، ٹیبلیٹ اور ٹیلیویژن آپ کے کمر کے حجم پر اثرات مرتب کرتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے استعمال کرتے ہوئے آپ بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں جس کے نتیجے میں جسمانی سرگرمیاں تھم جاتی ہیں اور کیلوریز جلتی نہیں۔ ان ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی جسمانی گھڑی پر اثرات مرتب کرتی ہیں اور نیند کی کمی کا مسئلہ سامنے آتا ہے جو توند نکلنے کا باعث بنتا ہے۔
کھانا کھاتے ہوئے ٹی وی نہ دیکھیں
کھانا کھاتے ہوئے ٹیلیویژن دیکھنا زیادہ خوراک جسم میں پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے جیسا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دھیان نہ ہونے پر لوگ عام معمول سے زیادہ کھا لیتے ہیں اور جسمانی وزن میں کمی کی خواہش دم توڑ جاتی ہے۔