• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خود آگہی، کامیابی کی جانب پہلا قدم

منزل خود چومتی ہے قدم

اگر مسافر ہمت نہ ہارے

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اسکول لائف،کالج یونیورسٹیز میں نمایاں نمبرز لینے والوں میں اکثریت لڑکیوں کی ہونے کے باوجود دفاتر میں نمایاں پوسٹ پر زیادہ تعداد مردوں کی کیوں ہوتی ہے؟آخر کیا وجہ ہے کہ کالج سے ڈگریاں حاصل کرنے میں تو خوا تین مردوں سے آگے ہیں لیکن کرئیر بنانے میں مردوں سے بہت پیچھے؟ خواتین کی بڑی تعداد نمایاں ڈگریاں لینے کے باوجود کچن تک محدود کیوں ہے ؟ 

ہمیں یقین ہے اس سوال کے لئے ہر دماغ کا منفرد جواب ہوگا لیکن ایک جواب جو خواتین کی کامیابی کے لئے ضروری تصور کیا جاتا ہے وہ ہے خود شناسی ۔اگر آپ معاشرے میں منفرد مقام کے حصول کی خواہش رکھتی ہیں ،کامیاب بننا چاہتی ہیں یا یوںکہیں کہ آپ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانا چاہتی ہیں تو اس کے لئے سب سے پہلی سیڑھی خو د آگاہی ہے .۔خو د آگاہی کا مطلب یہ ہے کہ دنیا آپ کی صلاحیتوں اور قابلیت کو جانے یا نہ جانے لیکن آپ اپنی صلاحیتوں اور قابلیت سے ضرور شناسا ہوں۔ 

آپ چاہے زندگی کے کسی بھی دور میں ہوں آپ کے سامنے واضح مقصد ہونا چاہیئے چاہے پھرمقصد ذاتی زندگی سے متعلق ہو یا پیشہ ور زندگی سے ۔کیونکہ کسی بھی شخص کی بے مقصد زندگی کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔

دنیا بھر کی طرح مشرقی معاشروں میں خواتین کی بڑی تعداد اپنی قابلیت اور صلاحیت سے لاعلم ہوتی ہےجس کی ایک وجہ ہمارے قدامت پسند گھرانوںمیں لڑکیوں کے ساتھ رکھا جانے والا رویہ بھی ہے۔

ان گھرانوں میں بچپن سے ہی لڑکیوں میں اعتماد پیدا نہیں ہونے دیا جاتا جس کے باعث ان میں کئی طرح کے نفسیاتی خوف پیدا ہوجاتے ہیں مثلا وہ جسمانی ساخت میںلڑکوں سے یکسر مختلف ہیں لہٰذا ان کو ایسے کھیلوں میں حصہ نہیں لینا چاہئے یا یہ کہ وہ لڑکوں کے ساتھ پڑھ نہیں سکتیں یا بات تک نہیں کر سکتیں، ایسی بچیاں بھی اعتماد سے محروم ہوجاتی ہیں اور ڈرپوک و بزدل بن جاتی ہیں۔ 

لیکن اگر آپ چاہتی ہیں۔ آپ کا شمار بھی دنیا کی کامیاب خواتین میں کیا جائے تو آپ کو نسوانیت کو ایک طرف رکھ کر پورے اعتماد کے سا تھ میدان میں اترنا ہوگا اپنی قدرو اہمیت جان کر اپنی صلاحیتوں کا اعتراف سب سے قبل خود کرنا ہوگا ۔ 

انھیں تسلیم کرنا ہوگا کہ زندگی صرف سانس لینے کا نام نہیں مردوں کی طرح خواتین بھی زندگی کے تمام مقاصد کی تکمیل کے لئے اپنا بھرپور کردار اداکرسکتی ہیں ۔اس لئے دل ودماغ سے یہ تاثر نکال دیں بحیثیت عورت آپ قابل رحم ہیں۔

صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے شادی کرلینا ہی عورت کی معراج نہیں۔ہمارے معاشرے میں بہت کم لڑکیاں ایسی ہیں جو پڑھائی ختم کرنے کے بعد اچھی ملازمت حاصل کرنے اور اپنی قابلیت اور تعلیم کے ذریعے حاصل کی ہوئی پیشہ ورانہ مہارت کو اپنی عملی زندگی میں بروئے کار لانے کی خواہش مند ہوتی ہیں۔

ہمارے ہاں بڑے بڑے دانشور پسماندہ طبقوں اور ترقی پذیر ممالک کی خواتین کی بدحالی کا ذمہ دار ریاست اور حکومت کو ٹھراتے نظر آتے ہیں لیکن جہاں انھیں بااختیار بنانے میں ریاست کا کردار اہم ہے۔ 

وہیں پسماندہ خواتین کا مستقبل ملک کی تعلیم یافتہ خواتین کے ہاتھ میں ہے جب تک وہ خود اپنے حقوق کی پوری طرح حفاظت نہ کرپائیں گی، انہیں بروئے عمل نہ لائیں گی وہ کس طرح خود سے زیادہ کمزور عورتوں کے لئے کچھ کر سکتی ہیں۔یہ دور مابعد جدیدیت یعنی پوسٹ ماڈرنزم کا دور ہے جس میں اپنے آپ کو پالینا دشوار ہے کیونکہ آج کے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث خود سمیت معاشرے سے بھی بیگانہ ہوگئے ہیں۔

اگر آپ پریشان ہیں کہ اپنی قابلیت اور صلاحیت کو کیسے پہچانیں۔آئیے نظر ڈالتے ہیں برطانوی ماہرین کی جانب سے دیے گئےچند مفید مشوروںپر !

دوسروں کو سنیں !

اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچانیںتو اپنے ارد گرد ان لوگوں کو سنیں جو آپ کی صلاحیتوں سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔اگر آپ اپنی تعریف کو اہمیت نہیں دیتے تو اب سے انھیںسننا شروع کیجئے اور ان صلاحیتوں پر غور کیجئے جن کی تعریف لوگ زیادہ کرتے ہیں۔

ان چیزوں کو دریافت کریں جن کا حصول آپ کے لئے آسان ہے؟

کوشش کریں ان چیزوں یا معلومات کی فہرست علیحدہ کریں جن کا حصول آپ کے لئے آسان جب کہ دوسروں کے لئےمشکل ہے۔ اس سے اپنی صلاحیتوں کو سمجھنے اور ان کا اعتراف کرنے میں آسانی ہوگی ۔

اپنے مشاغل کی طرف توجہ دیں!

اپنے فارغ اوقات کے مشاغل کی طرف توجہ دیں یہ جانیں کہ فارغ اوقات میں آپ کیا پڑھنا کیا دیکھنا پسند کرتی ہیں یا پھرکیا کرنا آپ کو اچھا لگتا ہے۔ فرصت کے اوقات آپ کو کس جانب خود بخود کھینچ لیتےہیں اگر آپ کے مشا غل فرصت کے اوقات میں بھی قیمتی کاموں جیسے ہیں تو یہ آپ کو قدرت کی طرف سے دیا گیا ایک ٹیلنٹ ہی ہے ۔

دوسری جانب یہ جاننےکی کوشش کریں کہ آپ کا ایسا کون سا شوق ہے جس کے لیے آپ کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں؟ کون سی ایسی activity ہے جس کو کرکے آپ کو تھکاوٹ کی بجائے مزید تازگی ملتی ہے؟ کس کام کے بارے میں سوچنا آپ کے تخیل کو مزہ، اور لطف دیتا ہے؟ کس شوق میں آپ کو ذہنی سکون اور خوشی ملتی ہے؟ 

 اور کون سا ایسا کام ہے جس کو کرنے کے بعد آپ معاوضے اور تعریف سے بھی بے نیاز ہو جاتی ہیں؟ کیونکہ اس کو کر کے خود آپ کے اندر ایک ایسا سکون اتر آیا ہوتا ہے جو آپ کو غیر ضروری باتوں کے بارے میں سوچنے نہیں دیتا۔۔ آپ اس کام کو اس خاص شوق کو زندہ کریں اور پھر ہمیشہ زندہ رکھیں

چپ نہ رہیں !

بعض محفلوں میں دوستوں کی تنقید ،والدین اور بڑوں کے خوف سے ہم اپنی رائے کا اظہار نہیں کرپاتے جس کے باعث ہماری بعض صلاحیتیں دب کر رہ جاتی ہیں۔اپنی صلاحیتوں کو پہچاننے کے لئے اپنی رائے کے اظہار کا طریقہ سیکھیں ۔

مخلص اور ذہین لوگوں سے مشورہ کریں !

اپنی صلاحیتوں کو جاننے کے لئے زندگی میں موجود مخلص افراد سے مشورہ کریں ۔ ان لوگوں سے جاننے کی کوشش کریں کہ وہ کون سی صلاحیتیں ہیں جو آپ کو قابل بناتی ہیں ۔مختلف افراد کے دیے گئے مشوروں میں جو چیز سب میںمشترک ہو وہی آپ کا چھپا ہوا ٹیلنٹ بھی ہے۔

ہر انسا ن کے اندر کوئی ایک خاص صلاحیت ہوتی ہے جو اسے دوسرے سے ممتاز کر دیتی ہے۔اور ضروری نہیں کہ ہم میں سے ہر ایک اندر سے آئن سٹائن ۔ تھامس ایڈیسن یا بل گیٹس ہوایسانہیں۔ صلاحیت اور کمال میں احساس کمتری کا شکار مت ہوں۔ آپ کا ٹیلنٹ آپ کے لئے تمغہ ہونا چاہیے آپ کا احساسِ کمتری نہیں۔

جب تک آپ اپنی شخصیت کو نہیں پہچانیں گی آپ ادھر ادھر بھٹکتی رہیں گی۔ آپ ایسے مسافر کی طرح ہوں گی جو ہر قدم کے بعد دوسروں کی جانب دیکھنے لگتا ہے کہ اب کیا کروں۔ کہاں جاؤں۔ اپنے آپ کو ڈھونڈیں۔ اپنے آپ کو پہچانیں اور اپنی راہ خود تلاش کریں۔

تازہ ترین