• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خواتین کیلئے کون سے شعبے بہتر؟

پاکستان کے کارپوریٹ شعبے جس میں بینکاری سرفہرست ہے، خواتین کی شمولیت سات فیصد ہے۔ ماہرین بینکاری کا کہنا ہے کہ مالیاتی اداروں میں خواتین اعلیٰ عہدوں پر اپنے فرائض ادا کررہی ہیں۔ اسی طرح سول سروس میں بھی خواتین بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں اور ملک کے اہم محکموں میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ تاہم تعلیم و تدریس اور صحافت میں خواتین کا کردار بڑھتا جارہا ہے جو بہت خوش آئند امر ہے۔ 

سیاسی میدان میں خواتین کی شرکت ماضی کے مقابلے زیادہ ہے اس کی ایک وجہ ملک میں بینظیر بھٹو جیسی سیاسی قدآور شخصیت کا ملک کے سیاسی منظرنامے میں اپنی گہری چھاپ چھوڑنا ہے۔ طب کے شعبے میں بھی لڑکیوں کی ایک بھاری تعداد مختلف شعبے میں ناصرف کام کررہی ہیں بلکہ تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چاہے کوئی بھی میڈیکل کا شعبہ ہو، لڑکیوں کی دلچسپی ہر شعبے میں واضع ہے۔

ملکی معیشت کے مختلف شعبوں میں پاکستانی خواتین کو شرکت کے بہتر مواقع دستیاب ہیں۔ کام کرنے والی خواتین کے مسائل کے حوالے سے بھی شراکت داروں کی آگاہی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس سے معیشت کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کو بہتر اور مساوی مواقع فراہم کئے جارہے ہیں۔ تاہم خواتین کے لئے اپنے پیشے کو منتخب کرنا مردوں کے مقابلے قدرے مشکل ہوتا ہے کیونکہ مرد ایک تو ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں دوسرا انہیں ایسا کرنے کے لئے معاشرہ بھی جواز فراہم کرتا ہے۔

بدستور، دنیا کے مختلف حصوں میں پرانی روایتی رکاوٹوں(جیسے اثاثوں کی ملکیت اور باقاعدہ لیبر مارکیٹ تک رسائی میں دشواری) کی بدولت خواتین کی افرادی قوت متاثر ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں معاشی کارکردگی کے اعتبار سے درپیش رکاوٹیں برقرار رہیں۔ 

لیکن گزشتہ دہائی کے دوران حکومتوں، بین الاقوامی اداروں اور نجی کاروباروں اداروں میں صنفی مساوات ترجیحی طور پر بڑھی ہے۔ اس عرصے کے دوران صنفی معیار اور خواتین کی بااختیاری کے ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پروگرامز سامنے آئے ہیں۔ بعض پروگرامز نے پائیدار انداز سے کامیابی حاصل کی اور سیکھنے کے لئے کارآمد معلومات اور ماڈلز فراہم کئے۔ اگرچہ یہ پروگرام مکمل طور پر پیچیدہ چیلنجز سے بھرپور ہیں تاہم انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانا خود بدستور بڑا چیلنج ہے۔

کسی بھی معاشرے میں ترقی اور آگے بڑھنے کے لئے خواتین بنیادی ستون ہیں۔ اس بات کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے حکومت پاکستان خواتین کی بہبود کے شعبے کے تحت مختلف اقدامات پر اب تک خطیر سرمایہ کاری کرچکی ہے۔ 

حکومت پاکستان مختلف معروف تنظیموں کے ساتھ بھی بہتری کے لئے شراکت داری کرتی ہے جس سے خواتین کی ترقی اور بااختیاری کو فروغ دینے اور اس ضمن میں مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے میں مدد ملتی ہے، ان میں مالیاتی بااختیاری، مقامی لوگوں کے ساتھ آگہی بڑھانا، تعلیم اور پانی کی حفاظت جیسے شعبے شامل ہیں۔

مختلف ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کی تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ سے بے شمار فائدے ہوئے ہیں جن میں بچوں کی جان بچنے کے ساتھ نوزائیدہ بچوں کی اموات و صحت جیسے شعبوں پر بڑے بہترین اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ تخفیف غربت کے ساتھ ملکی معاشی صورتحال پر بھی مثبت اثر پڑ رہا ہے۔ 

ایک تحقیق میں محقق صدیق (1998) بنگلہ دیش میں تخفیف غربت کے حوالے سے صنفی مسائل کے پہلو تلاش کرنے کے دوران اس نتیجے پر پہنچے کہ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر تخفیف غربت میں کمی لانا ممکن نہیں ہے۔

اکنامک سروے آف پاکستان بمشکل ہی خواتین لیبر فورس کی موجودگی اور ان کے کاموں کا اعتراف کرتا ہے۔ جنوبی ایشیاء میں پاکستانی خواتین لیبر فورس کی شرکت سب سے کم ہے اور پیو ریسرچ سینٹر کی 114 ممالک پر مشتمل سال 2010 سیاب تک لیبر فورس کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی لیبر فورس میں خواتین کی شرکت محض 22.9 فیصد ہے۔ 

اس لئے یہ واضح رہے کہ اگر کوئی پیش رفت کرنی ہے تو پھر پاکستان کی لیبر فورس میں فعال انداز سے خواتین کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

کارپوریٹ میں خواتین کی شمولیت

ایک تجزیے میں ذکر ہے کہ کارپوریٹ کے شعبے میں خواتین کی شمولیت 7فیصد ہے۔ اس شعبے سے تعلق رکھنے والوں کا اندازہ ہے کہ اس کی شرح نمو یعنی گروتھ کی رفتار تیز ہے اور اگلے دو سال میں ڈبل ڈیجیٹل تک پہنچ جائے گی زیادہ تر لڑکیاں MBA فنانس میں کر رہی ہیں اور ان کو بنکوں میں اچھی ملازمتیں مل رہی ہیں اس کے علاوہ دیگر کارپوریٹ کے شعبوں میں بھی اسامیاں خواتین کیلئے دستیاب ہیں اور روزانہ اشتہاروں میں خواتین کی مانگ کی جارہی ہے۔

شوبز، ڈرامے، اورفلم

جدید دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے دیکھا جارہا ہے کہ شوبز، ڈرامےاور فلموں میں خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

بعض خواتین نے اپنا نام فلموں کی وجہ سے برصغیر میں بھی کمایا ہے۔ اس لئے یہ کہا جاسکتا ہےکہ پاکستان کی خواتین ہر شعبے میں دلچسپی لے رہی ہیں اور ان کے والدین بھی ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن رہے ہیں۔

فزیکل کلچر اور ملازمین

کرکٹ، ہاکی میں پاکستان کی خواتین ایک عرصے سے حصہ لے رہی ہیں حال ہی میں ریسلنگ اور جوڈو، کراٹے میں بھی حصہ لے رہی ہیں۔ ایشیائی کی کھیلوں میں مختصر عرصے میں 5میڈل جیت کر بھی آئیں۔ پاکستان کے مختلف ادارے جن خواتین نے کھیلوں میں نمایاں کارنامے کئے ہیں ان کو ملازمتیں بھی فراہم کررہےہیں یہ بات نہایت امید افزا ہے کہ لڑکیاں فزیکل کلچر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

اینکر پرسن

شوبز کا حصہ ہے لیکن اینکر پرسن خواتین میں یہ خوبی دیکھی گئی ہے کہ وہ حالات حاضرہ پر مکمل دسترس رکھتی ہیں اور بہت برجستہ گفتگو کرتی ہیں۔ اس لئے خواتین کیلئے بہت سے نئے راستے کھلے ہیں اور خواتین اپنے زبان اور اسلوب اور بولنے کی مہارت حاصل کرنے کیلئے مختلف اداروں میں تعلیم بھی حاصل کررہی ہیں کئی یونیورسٹیوں اور نجی کالجوں میں ڈراموں، فلم اور سینما آٹو گرافی پر پڑھانا اور سکھانا بھی شروع کررکھا ہے۔

نرسوں کی مانگ

پاکستان میں نرسوں کی تربیت کیلئے سرکاری اور نجی اسپتال شب روز محنت کررہے ہیں لیکن یہ دیکھا گیا کہ نرسوں کی مانگ زیادہ ہے یعنی طلب زیادہ ہے لیکن ان رسر زیادہ نہیں ہے حال ہی میں نرسوں کو مزید سہولتیں بھی دی گئی ہیں امید ہے کہ ان میں بھی شمولیت خواتین کی بھرپور ہوگی۔

ٹیچنگ پروفیشن ہمیشہ سے مقبول رہا ہے

پاکستان کے قیام کے بعد ہی سے ٹیچنگ پروفیشن کو اعلیٰ مقام دیا جاتا ہے۔ اس لئے ٹیچنگ کے شعبے میں ابتدا ہی سرکاری ملازمتوں میں لاتعداد خواتین نے حصہ لیا جو اب ریٹائر بھی ہوگئی ہیں لیکن نسل نو میں لڑکیاں نہ صرف نجی اسکولوں، کالجوں میں پڑھا رہی ہیں بلکہ بہت سی اعلیٰ تعلیم تعلیم یافتہ خواتین لیکچرار اور پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں اور یہ سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔

تازہ ترین