• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستانی خواتین سماجی خدمات کے شعبے میں بھی اپنی مثال آپ

پاکستانی خواتین سماجی خدمات کے شعبے میں بھی اپنی مثال آپ

پاکستانی خواتین جہاں میڈیسن، سائنس، اسپورٹس اور زندگی کے دیگر شعبوں میں خود کو منوا رہی ہیں، وہاں سماجی خدمت کے شعبے میں بھی ہماری خواتین پیش پیش ہیں۔ پاکستانی خواتین سوشل ورک اور Philanthropy جیسے کام ذاتی حیثیت میں یا پھر این جی اوز اور دیگر اداروںکے توسط سے کررہی ہیں۔ اس مضمون میں ہم چند ایسی پاکستانی خواتین کا ذکر کریں گے، جنھوں نے اپنے سوشل ورک کے ذریعے اپنا، اپنے خاندان اور بحیثیت مجموعی پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔

فوزیہ صدیقی

’’صحت سب کے لیے‘‘۔ یہ ہے سوشل ورکر، Philanthropist اور ڈونر فوزیہ صدیقی کا مشن اسٹیٹ منٹ۔ جنگ سے خصوصی گفتگو میں فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی معاشرے کے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے بارے میں فکرمند رہتی تھیں۔ بڑی ہوئیں تو خاندان کے افراد اور دوستوں کی مدد سے محروم طبقے کے بیمار افراد اور بیواؤں کی مدد کا آغاز کردیا۔ کراچی شہر کے پسماندہ علاقوں میں پینے کا تازہ اور صاف پانی بھی فراہم کیا۔ 2000میں انھوں نے ’’سدا ویلفیئر فاؤنڈیشن‘‘ کی بنیاد رکھی، 2001میں اسے رجسٹر بھی کرالیا۔ 

جناح ہسپتال کے ایک غیرمصروف کونے میں موجود اپنی غیرسرکاری اور غیرمنافع بخش اادارے کے دفتر سے وہ خاموشی سے تقریباً ساڑھے چھ لاکھ مریض بچوں کی مدد کرچکی ہیں، اور اپنی صحت کے سنجیدہ مسائل کے باوجود وہ اس عمدہ اور عظیم کام کو صدق نیت کے ساتھ جاری رکھے ہوئی ہیں۔ این آئی سی ایچ میں سدا ویلفیئر کی لیبارٹری اور بلڈ بینک بھی ہے، جہاں بچوں کے مہنگے سے مہنگے بلڈ ٹیسٹ بالکل مفت میں کیے جاتے ہیں ۔ 

 نومولود بچوںکے وارڈ (Neo-Natal)میں سدا ویلفیئر کی کم از کم 10نرسیں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔جب کہ انتہائی کمزور ، پری۔میچور پیدا ہونے والے اور آکسیجن کی کمی کے شکار بچوں کو انکیوبیٹرزاور انکیوبیشن خدمات اور زندگی بچانے والی ادویات فراہم کرنے میں بھی سدا ویلفیئر اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ سدا ویلفیئر کی بدولت ہی این آئی سی ایچ میں قائم پرانے بلڈ بینک کو جدید ٹیکنالوجی اور نئے آلات کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ 

جبکہ جناح ہسپتال میں نئے کینسر وارڈ کی تعمیرمیںجن افراد نے ہر طرح سے تعاون فراہم کیا، ان میں فوزیہ صدیقی کا نام بھی شامل ہے۔سدا فاؤنڈیشن ٹیوبرکلوسس(TB)کے مریضوں کو بھی صحت کی خدمات فراہم کرتی ہے۔

فوزیہ صدیقی کراچی کے مختلف علاقوں میں آنکھوں کے کیمپ، میڈیکل کیمپ اور بلڈ ڈونیشن کیمپ لگاچکی ہیں۔فوزیہ صدیقی کو غریب خواتین کے لیے انڈسٹریل ہوم قائم کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ان کی بے لوث خدمات کے بدولت انھیں فروغ ادب، انٹرنیشنل لائنز کلب اور دیگر سے کئی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ لاہور میں قائم دو رفاہی کلینکس کو بھی سدا ویلفیئر سے ادویات اور دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

مسرت مصباح

سابق ٹیلی ویژن اداکارہ، بیوٹیشن اور سوشل ورکر مسرت مصباح کی شخصیت انتہائی دل موہ لینے والی ہے۔ ان کو دیکھ کر ہی جو پہلا تاثر ذہن میں آتا ہےکہ یہ خوبصورت خاتون خود بھی فطرت سے اور اس کی خوبصورتی سے پیار کرتی ہیں اور یہی خوبصورتی تقسیم بھی کرتی ہیں ۔2005 میں مسرت مصباح نے ایک این جی او ’’ڈپلیکس اسمائل اگین ‘‘کے نام سے قائم کی ۔ 

 یہ تنظیم ان خواتین کی بحالی کے لیے کام کرتی ہے، جن کو جلا کر یا تیزاب ڈال کر برباد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ایسی حالت میں ان کی طرف جو ہاتھ مدد کے لئے بڑھتا ہے وہ ہاتھ مسرت مصباح کا ہوتا ہے ۔جو نا صرف ان کے علاج کی ساری ذمہ داری اپنی این جی او اسمائل اگین کے ذریعے اٹھاتی ہیں ، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پلاسٹک سرجری کے ذریعے ان خواتین کے ان خوفناک اور بگڑے ہوئے چہرے کے نقوش بھی سنوارتی ہیں ۔اس کے بعد مسرت مصباح ان خواتین کو صحت کی بحالی کے بعد معاشی میدان میں بھی کارآمد شہری بنانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں ۔

وہ معاشرے کی ان پسی ہوئی خواتین کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا اعتماد دیتی ہیں اور ان خواتین کو بیوٹیشن کی تربیت اپنے ادارے ڈپلیکس میں دیتی ہیں ۔اس تربیت کے نتیجے میں وہ خواتین نا صرف ایک باعزت روزگار کمانے کے قابل ہو جاتی ہیں، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی آئندہ زندگی بغیر کسی پر بوجھ بنے اپنے بل بوتے پر گزارنے کے لائق بھی ہو جاتی ہیں ۔ مسرت مصباح کی ان خدمات کے باعث2009 میں انھیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا تھا۔

بلقیس ایدھی

دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ایدھی فاؤنڈیشن کی موجودہ روح رواں بلقیس ایدھی ہزاروں بے سہارا اور لاوارث بچوں کو ممتا کی آغوش میں لئے ہوئے ہیں۔ بلقیس ایدھی کی زندگی پاکستانیوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ بلقیس ایدھی کے یوں تو پانچ بچے ہیں مگر ان کی حیثیت ان ہزاروں بچوں کی ماں کی سی ہے، جنہیں ان کے اپنے کسی گندگی کے ڈھیر یا ایدھی سینٹر کے پالنے میں چھوڑ جاتے ہیں۔ 

ایدھی سینٹر کے ہر چھوٹے بڑے کی امی،بلقیس ایدھی کوہرکوئی اپنی ماں کا درجہ دیتاہے۔بلقیس ایدھی پاکستان بھر میں قائم ایدھی کے یتیم خانوں اور بے سہارا بچیوں کی ایسی ماں ہیں جو کبھی بھی اپنے فرض سے غافل نہیں ہوئی۔

نرس کی حیثیت سے ایدھی سینٹر سے منسلک ہونے والی بلقیس نےایدھی صاحب کے دل میں گھر کرلیا اور1964 میں عبدالستارایدھی کی شریک سفر بن گئیں۔

1947میں جب انہوں نے کراچی میں دواخانہ قائم کیا تو لوگوں سے اپیل کی کہ ’بچوں کو کچرے میں نہ پھینکیں بلکہ ایسے بچوں کو ہمارے حوالے کردیں۔ اس مقصد کے لئے ہم نے دواخانے میں ایک جھولا لگایا تھا۔ آج پورے پاکستان کے تین سو سینٹروں میں ایسے جھولے لگے ہوئےہیں۔ جہاں لوگ بچوں کو چھوڑ جاتے ہیں اور ان سے کوئی سوال نہیں کرتا‘۔ 

ان کے مطابق پہلے کی نسبت اب زیادہ بچے آتے ہیں، جن میں اکثریت لڑکیوں کی ہوتی ہے ۔ بلقیس ایدھی کے مطابق اب غربت پہلےسے زیادہ بڑھ گئی ہے اور لوگ لڑکی کو بوجھ جب کہ لڑکے کو سہارا سمجھتے ہیں، اسی لئے ایدھی کے جھولوں میں نومولود بچیوں کو زیادہ پھینکا جاتا ہے۔

ایدھی ہومز میں معذور بچے بھی ہیں، جنہیں ان کے رشتہ دار چھوڑ جاتے ہیں۔ بلقیس ایدھی عام دن تو کیا، عید کا دن بھی ان بچوں کے ساتھ گزارتی ہیں اور وہ ان کے ساتھ کھانا اور آئس کریم باہر ہی کھاتی ہیں۔

2015میں بھارت کی ہارمنی فاؤنڈیشن بورڈ نے سماعت اور گویائی سے محروم لڑکی گیتا کا برسوں خیال رکھنے اور بھارت لانے کی کوششوں پر بلقیس ایدھی کو مدرٹریسا ایوارڈ دینے کا متفقہ فیصلہ کیا ۔ بلقیس ایدھی یہ ایوارڈ وصول کرنے ممبئی بھی گئیں۔

صدف عابد

صدف عابد سوشل انٹرپرنیوئر ہیں اور خواتین اور نوجوانوں کی معاشی خودمختاری کے لیے کام کرتی ہیں۔ صدف عابد، سوشل انٹرپرائز ’’سرکل‘‘ کی Co-Founder ہیں۔ یہ ادارہ خواتین کی لیڈرشپ، انٹرپرنیوئرشپ اور ایمپلائمنٹ پر کام کرتا ہے۔ ان کا ادارہ غریب بچیوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تعلیم و تربیت دینے کے بعدروزگار کے مواقع تلاش کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔

صدف عابد نے ’’سرکل‘‘ کے پلیٹ فارم سے Elevate Campaignکا بھی آغاز کیا ہے، جس کے تحت پاکستانی خواتین کی کامیابیوں اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے کارپوریٹ، سوشل اور سرکاری شعبے کے Male Leadersکو خواتین کی آواز اور ان کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے لیے انگیج کیا جاتا ہے۔سرکل کے پلیٹ فارم سے صدف عابد خواتین کی مساوی نمائندگی کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین