قصور کی زینب کا واقعہ کسی طور بھلائے نہیں بھولا جاسکتا یہ حقیقت ہے کہ اگر زینب اس درندے کے ساتھ جانے پر رضامند نہ ہوتی ،اس کے ڈرانے یا لالچ دینے پر شور مچادیتی تو شاید درندگی کا یہ دل سوز واقعہ ہرگز رونما نہ ہوتا ۔
اس واقعہ پر آج بھی جتناافسوس کیا جائے کم ہے لیکن ہمارے نزدیک اس واقعے پر افسوس سے زیادہ توجہ ضروری ہے بچوں کی حفاظت والدین کااولین فرض اور ذمہ داری ہے اس لئے ضروری ہے کہ والدین بچوں کو ان کی حفاظت سے آگاہ کریں والدین کی بچوں کی تربیت سے متعلق ذمہ داری صرف ان کو بڑوں کی تمیز سکھانا، پڑھائی پر توجہ مرکوزکرنا، بڑا آدمی بنانا تک محدود نہیں ان کی اولین ذمہ داری ان کی حفاظت سے متعلق وہ آگاہی اور شعور پیدا کرنا ہے جو ہم میں سے اکثر والدین فراہم نہیں کرپاتے بچوں کا اغواء کاری ،جنسی استحصال کے بڑھتے کیسزکے پیچھے بڑی وجہ والدین کی بچوں کو اپنی حفاظت سے متعلق کم معلومات بھی ہے جس کے باعث معاشرے میں ان کیسز کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے جہاں حکومت اور پولیس ان واقعات کی روک تھام یا خاتمے کے لیے مصروف عمل ہے وہیں والدین پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کو لاپتہ ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں،انھیں ان کی حفاظت سے متعلق وہ معلومات فراہم کریں جو ان کے بہت ضروری ہیں تو آئیے بات کرتے ہیں ان چھوٹی چھوٹی باتوں جو اکثر وبیشتر دوران تربیت ہم بہت چھوٹی سی چیز سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں اور یہی کم معلومات آگے چل کر کسی بڑے حادثے کا سبب بن جاتی ہیں۔
اجنبی افراد سے متعلق معلومات
والدین کا بچوں کو اجنبی افراد سے متعلق معلومات فراہم کرنا بے حدضروری ہے انہیں چاہئیے کہ بنیادی تعلیم کے ساتھ ساتھ انھیں یہ سکھا دیںکہ اجنبی افراد سے گھلنا ملنا کسی طور مناسب نہیں خاص طور پر جب وہ اکیلے ہوں۔اگر وہ باہر یا کسی بھی جگہ اکیلے ہوں اور کوئی بھی اجنبی شخص انھیں اپنے ساتھ چلنے کو کہے توانہیں ہر گز کسی پر یقین نہیں کرنا جب تک آپ کسی بھی شناسا شخص کو خود نہ دیکھ لیں ۔
دوسری جانب اگر کوئی شخص اس کے باوجود بچے کے ساتھ زبردستی کرے اور ساتھ چلنے کے لئے ڈرائے دھمکائے تو بچوں کو چاہئیے کہ وہ وہاں زور زور سے چلانا شروع کردیں اپنے بچاؤکے لئے ہاتھ پاؤں ماریں حتیٰ کہ اگرانھیں وہاں سے بھاگنے کےلئے اجنبی شخص کو زخمی بھی کرنا پڑے تو نہ ڈریں ۔
فون نمبر اور گھر کے ایڈریس سے متعلق معلومات
ویسے تو اس بات میں کوئی شک نہیںکہ بچے ہم سے کہیں زیادہ ذہین ہوتے ہیں تو ان کی ذہانت کا فائدہ اٹھانے کے لئے نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ ذاتی معلومات بھی ذہن نشین کروادیں انھیں اپنے گھر کا فون نمبر ،ایڈریس ضرور حفظ کروائیں اور انھیں سمجھائیں کہ خدانخواستہ اگر راستہ بھول جائیں تو کسی کی مدد کیسے کریں ۔۔۔لیکن یہ ضرور سمجھائیں کہ آپ نے ہر ایک پر بھروسہ نہیں کرنا آپ نےہر کسی کو اپنے گھر کا ایڈریس یا فون نمبر نہیںبتانا صرف مصیبت کے وقت ہی مدد لینی ہے۔
عوامی مقامات اور راستوں سے متعلق معلومات
اپنے بچوں کو عوامی جگہوں اور راستوں سے متعلق ضرور معلومات فراہم کریں مثال کے طور پر بچوں کو سمجھائیں کہ اگر آپ کسی عوامی جگہ پر ہوں خدا نخواستہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں کس سے رابطہ کرنا چاہیے اور کہاں جانا چاہیے، مثلاً شاپنگ مالز میں استقبالیہ یا پارکس کے سکیورٹی گارڈبچوں کو بتائیں کہ اُن مقامات پر کون سی ایسی جگہیں ہیں جہاں وہ آپ کے ساتھ اور آپ کے بغیر جاسکتے ہیں۔بچوں کو راستوں سے متعلق آگاہی فراہم کریں انھیں کوئی بھی سائن بورڈ یا کسی بھی عمارت سے متعلق معلومات انٹرٹینمنٹ یا ان کی ذاتی دلچسپی کے ساتھ فراہم کریں ۔
مارشل آرٹ کے مضامین کی تربیت
مارشل آرٹ انسان کے لئےخود کار حفاظتی اور دفاع کا اہم ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہےدور حاضر میں خواتین پر بڑھتے ہوئے مظالم ،بچوں کے بڑھتے اغواء کیسز کے پیش نظر اسکول طالبات نوجوان لڑکیوں اور خواتین میں اپنے آپ کو بچاؤ کے طریقے سیکھنے کی اشد ضرورت ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ کئی تعلیمی اداروں میں مارشل آرٹ کی تعلیم بطور نصاب شامل کرلی گئی ہے والدین کےلیے ضروری ہے کہ بچے کو اس مضمون سے متعلق بھی تربیت ضرور فراہم کریں ۔بچوں کو بتائیںکہ کسی خطرے یا ایمرجنسی کی صورت میں یہ اس کی حفاظت کا بہترین ہتھیار ہونا چاہئیے انھیں اپنے دفاع کے لئے کیا کرنا چاہئیے لہٰذا اسے بے دریغ استعمال کرے۔
دوسری جانب بچوں کو ہنگامی صورتحال سے متعلق معلومات فراہم کرنا بھی ضروری ہےمثلاً ہاتھ جل جانے، چوٹ لگ جانے، گھر میں اکیلے ہونے، راستہ کھو جانے کی صورت میں انہیں کیا کرنا چاہیئے، اس بارے میں بچوں کو پہلے سے ہی آگاہی فراہم کریں۔
بچوں کو باڈی رائٹس سے متعلق معلومات فراہم کریں
والدین کے لئے ضروری ہے کہ بچوں کو باڈی رائٹس سے متعلق بھی معلومات فراہم کریں انھیں سمجھائیں کہ کوئی بھی شخص آپ کی باڈی کے حساس اعضاء کو چھونے یا چھیڑنے کی کوشش کرے تو آپ نے بالکل برداشت نہیں کرنا۔
والدین کو اس صورت میں انتہائی ہوشیار اور آنکھیں کھلی رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، رشتے داروں ، گھریلو ملازمین، دوست احباب اور اجنبیوں کے ساتھ تعلقات اور ان کی گھر میں آزادانہ آمد ورفت کی وجہ سے بچوں سے زیادتی جیسے کیسز زیادہ دیکھنے میں چنانچہ ضروری ہے کہ بچے اجنبی یا رشتہ داروں سے بھی ایک خاص فاصلہ رکھ کر بات کریں۔
بچوں کے اندرموجود خوف کو باہر نکالیں
بطور والدین آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنے بچے کے اندر سے وہ خوف نکالیں جس کے باعث وہ کوئی بھی زیادتی یا ناانصافی چپ چاپ سہہ جاتا ہے اپنے بچوں کو خود اعتماد بنائیں اور انہیں اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا اور بولنا سکھائیں۔ انہیں ایسا مت بنائیں کہ کوئی بھی ان کے ساتھ زیادتی یا نا انصافی کر جائے اور وہ چپ چاپ سہہ جائیں۔