• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس 150 سے زائد مغربی سفارتکاروں کو ملک بدر کرے گا

جنگ نیوز

ماسکو: کیتھرین ہلے

واشنگٹن: کیترینہ مینسن

برطانیہ کی سرزمین پر سابق جاسوس کی زہرخوانی میں مبینہ طور پر کریملن کے کردار پر اشتعال میں برطانوی اتحادیوں کی جانب سے رواں ہفتے کی گئی کارروائی کے بدلے میں روس کم از کم 150 مغربی سفارتکاروں کو ملک بدر اور سینٹ پیٹزربرگ میں امریکی قونصل خانہ بند کردے گا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے جمعرات کی شام اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکی سفارتکاروں کو ملک بدری کے تفصیلی سمن جاری کردیئے تھے۔

سرگئی لاروف نے کہا کہ اس وقت زبانی طور پر امریکا کے سفیر جون ہنٹس مین کو ہماری وزارت خارجہ میں طلب کیا جارہا ہے، جہاں انہیں میرے ڈپٹی سرگی رابوکوف امریکہ کے حوالے سے ان کے جوابی اقدامات کے مواد کی وضاحت کریں گے۔

یہ کارروائی برطانیہ کیلئے نیٹو اور یورپ کی جانب سے بے نظیر حمایت کے اظہار کی پیروی ہے۔برطانیہ نے الزام لگایا ہے کہ سابق ڈبل ایجنٹ سرگی اسکرپل اور ان کی بیٹی یولیا پر اعصابی ایجنٹ حملے کے پس پردہ کریملن ہے۔

واشنگٹن نے اشارہ دیا کہ وہ روسی اقدام کے خلاف بدلہ لے سکتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ہیدر ناؤٹ نے جمعرات کو کہا کہ ہم مزید جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، ہم اپنے آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔ روس کو مظلوم کی طرح خود کو پیش نہیں کرنا چاہئے۔ اس صورتحال میں صرف دو مظلوم ہیں جو برطانیہ کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔

جمعرات کو سرگی اسکرپل کا علاج کرنے والے اسپتال نے اعلان کیا کہ 33 سالہ یولیا کی حالت بہتر ہے جبکہ ان کے والد ابھی بھی تشویشناک تاہم خطرے سے باہرہے۔ریٹائرڈ ملٹری انٹیلیجنس آفیسر سرگئی اور ان کی 33 سالہ بیٹی کو سیلسبری کے سٹی سینٹر میں چار مارچ کو ایک بینچ پر نڈھال حالت میں پایا گیا۔

لندن نے کہا کہ حملے کیلئے ماسکو پر الزام کی اعلیٰ درجہ کا یقین پایا جاتا ہے کیونکہ مطلوبہ صلاحیتوں، مقصد اور اس طرح کے قتل کے ریکارڈ کے ساتھ یہ واحد فاعل ہے۔

حالیہ جمعرات کو روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس الزام کو ورلڈ کلاس جھوٹ قرار دیا اور برطانیہ پر قانونی فتنہ کا الزام لگایا۔

برطانیہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر اظہار یکجہتی میں 20سے زائد یورپی اور نیٹو رکن ممالک نے اس ہفتے 150 سے زائد روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کیا، جنہیں انہوں نے غیراعلانیہ جاسوس کہا، سویت دور کے بعد سے سب سے بڑی لہر ہے۔

مسٹر لاروف نے جمعرات کو کہا کہ ہمارے جوابی اقدامات مزید اور متوازی ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے 60 سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا گیا ہے اورانہیں 5 اپریل تک ملک کو چھوڑنا ہوگا۔ سینٹ پیٹسبرگ سفارتخانہ کو دو دن کے اندر بند کرنا ہوگا۔

پیر کو امریکی حکام نے 60 روسی سفارتکاروں اور ان کے خاندانوں کو ملک چھوڑنے کیلئے دو ہفتے کا وقت دیا تھا،الزام لگایا کہ وہ انٹیلیجنس آفیسرز تھے۔ٹرمپ انتظامیہ نے بھی سیٹل میں روسی سفارتخانہ بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جو امریکی آبدوزوں کے اڈے کے قریب ہے۔

روسی حکام نے کہا کہ ماسکو نے ردعمل میں چند دن لئے کیونکہ وہ اس لہر کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا تھا۔ملک بدر کئے جانے والے سفارتکاروں کی فہرست بہت احتیاط سے تیار کی گئی ہے تاکہ مستقبل میں مذاکرات کے چینلز کو غیر ضروری نقصان نہ پہنچے۔

تاہم کو ماسکو کو ممکنہ اقتصادی پابندیوں کے بارے میں زیادہ فکر ہے۔برطانیہ سیکڑوں روسی امراء کو دئیے گئے ویزا کی اسکریننگ کررہا ہے اور لندن میں نئے روسی قرض کی منظوری کو مسترد کرنے کے امکانات کی امید کررہا ہے۔

اس طرح کے اقدامات اقتصادی اصلاحات کیلئے منصوبوں پر سوالات اٹھائیں گے جن کا ولادی میر پیوٹن نے چھ سالہ مدت میں پورا کرنے کا عہد کیا ہے۔انہوں نے دو ہفتے قبل ملک کے صدارتی انتکابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہیں ٹیکنالوجیکل ترقی میں چھلانگ اور بنیادی ڈاھنچے،ہیلتھ کیئر اور تعلیم کیلئے بڑے اخراجات میں آجفے کیلئے بلایا گیا ہے۔

ایک سینئر روسی عہدیدار نے کہا کہ وہ اس وقت ہر جگہ تلاش کررہے ہیں کہ ان منصوبوں کیلئے رقم کہاں سے لائیں۔ بیرونی دنیا کے ساتھ اقتصادی تعاون کے بغیر،بیرون ملک سے رقم کے بغیر، یورپی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔

تازہ ترین