• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی تجارتی تنظیم کا امریکا چین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے اثرات پر انتباہ

عالمی تجارتی تنظیم کا  امریکا چین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے اثرات پر انتباہ

واشنگٹن : شان ڈونین

عالمی تجارتی تنظیم نے جمعرات کو خبردار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کاروباری کشیدگی چین اور یورپی یونین جیسے اہم امریکی کاروباری شراکت داروں پر درآمدی ٹیرف کے نفاذ پر زور شاید عالمی معیشت پر پہلے ہی اثرات مرتب کررہی ہے۔

تازہ ترین پیشن گوئی میں ڈبلیو ٹی او نے کہا کہ یہ ،توقع ہے کہ چھ سال میں گزشتہ سال 4.7 فیصد کا اضافہ دیکھے جانے کے بعد عالمی تجارتی حجم 2018 میں 4.4 فیصد تک وسیع ہوجائے ۔

تاہم ڈبلیو ٹی او کا یہ بھی کہنا ہے کہ علامات سے پتہ لگ رہا تھا کہ بڑھتی ہوئی کاروباری کشیدگی سے کاروباری اعتماد اور سرمایہ کاری کے فیصلوں پر پہلے ہی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اس نے خبردار کیا کہ امریکا اور چین نے حالیہ ہفتوں میں جس کی دھمکی دی ہے کسی بھی قسم کی ادلے کا بدلہ ٹیرف کی جنگ میں اضافہ عالمی بحالی کو کمزور کرے گا۔

ڈبلیو ٹی او کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹو ازویدو نے کہا کہ بدلہ لینے کا چکر آخری چیز ہے جس کی عالمی معیشت کو ضرورت ہے۔

یہ انتباہ ان خدشات کے درمیان آیا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والی تجارتی جنگ 2008 کے بحران کے بعد دیکھے گئے عالمی معیشت میں ترقی کے سب سے صحت مند حصے کو راستے سے بھٹکا سکتا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جس نے جنوری میں رواں سال عالمی معیشت کیلئے 3.9 فیصد ترقی کی پیشن گوئی کی تھی، امید ہے کہ آئندہ ہفتے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے موسم بہار کے اجلاس میں اپنے تازہ ترین تخمینہ جاری کرے۔ تاہم عہدیداروں نے پہلے ہی تجارتی جنگ کے ترقی اور عالمی تجارتی قوانین کا نظام جس نے گزشتہ 70 سال سے امن برقرار رکھا ہوا تھا ، کو متاثر کریں گے،کے خطرات سے آگاہ کرنا شروع کردیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ خدشات آئندہ ہفتے کے اجلاس میں غالب رہیں گے۔

آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسچیئن لگارڈ نے بدھ کو خبردار کیا کہ گہرے بادل عالمی معیشت پر چھارہے تھے۔ انہوں نے ہانگ کانگ میں اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت کو تحفظ پسندی کو ہر لحاظ سے واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ درآمدی پابندیوں سے سب کو نقصان پہنچتا ہے۔

ڈبلیو ٹی او نے کہا کہ عالمی معیشت اور عالمی تجارت کیلئے کیلئے رواں سال خطرہ بڑھتے ہوئے تحفظ پسندی کے نتیجے کے طور پر نیچے کی جانب جھکاؤ تھا۔اس نے یہ بھی خبردار کیا کہ امریکی وفاقی ذخائر سمیت مرکزی بینک کی جانب سے مالیاتی پالیسی کو سخت بنانے میں تیز رفتاری تبادلے کی شرح اور سرمائے کے بہاؤ میں اتار چڑھاؤ پیدا کرسکتی ہے جو تجارت کیلئے یکساں تباہی ہوسکتی ہے۔

جبکہ شپنگ کے اعشاریوں نے اس سال کے ابتدائی چند مہنیوں میں مسلسل مضبوط تجارت ظاہر کی،ڈبلیو ٹی او نے بھی مارچ میں گلوبل ایکسپورٹ آرڈرز میں کمی کی نشاندہی کی ہے، اس نے اس بارے میں کہا کہ تجارت مخالف بیانات کے نتیجہ میں سامنے آیا ہے۔

مارچ میں ایلومینیم اور اسٹیل کے درآمدی ٹیرف کو لاگو کرکے امریکا نے خاص طور پر اپنی تجارتی دھمکیوں کی شدت میں اضافہ کیا۔اس نے جسے واشنگٹن کا کہنا ہے کہ دانشورانہ چوری چین کا معمول ہے کے ردعمل میں چین سے 50 بلین ڈالر مالیت کی 1300 سے زائد مختلف مصنوعات پر درآمدی ٹیکس لاگو کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ جس کے جواب میں چین نے امریکا سے درآمد پر اپنے ٹیرف نافذ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جوابی دھمکیوں نے مالیاتی ماریکٹس کے حوصلے پست کردئیے ہیں، اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ ارکان کی جانب سے مذاکراتی سمجھوتے میں مبہم وعدوں سے پرسکون کیا گیا ہے۔

ڈبلیو ٹی او کے ماہرین اقتصادیات نے لکھا ہے کہ اگر کشیدگی ختم کرنے کیلئے مذاکرات کا انتظام کیا جائے تو بدلے کے بڑھتے ہوئے چکر سے ابھی بھی شاید بچا جاسکتا ہے۔

عالمی معیشت کے مقابلے میں تیز تری تجارتی توسیع کے ایک اور سال کیلئے پیشن گوئی 2008 سے قبل دیکھے گئے عالمی تجارت کی تیزی سے توسیع کے رجحان میں واپسی کا اشارہ کرتا ہے۔ ڈبلیو ٹی او نے کہا کہ اسے آئندہ سال برآمدات کے 5.4 فیصد اضافے اور درآمدات کے 4.8 فیصد بڑھنے کے ساتھ 2018 میں اس کی ترقی پذیر معیشتوں میں مستحکم ترقی کی امید ہے۔تاہم اس نے کہا کہ اسے برآمدات کے 3.8 فیصد اضافہ کی پیشن گوئی اور درآمدات میں 4.1 فیصد کی توسیع کی توقع کے ساتھ ترقی یافتہ معیشتوں میں کافی مستحکم اضافہ کی امید کررہا ہے۔

تازہ ترین