• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے روس پر اب تک کی سخت ترین پابندیاں عائد کردیں

امریکا نے روس پر اب تک کی سخت ترین پابندیاں عائد کردیں

واشنگٹن: کورٹنی ویوور ، کیتھرین ہل

ماسکو: میکس سیڈون

ٹرمپ انتظامیہ نے روس کے خلاف اپنی سب سے سخت پابندیوں کا اعلان کیا ہے،جس میں سات اعلیٰ پروفائل روسی کاروباری شخصیات، ان کی ایک درجن کمپنیوں اور 17 سینئر سرکاری اہلکاروں کے خلاف انتہائی تادیبی اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔

کریملن کی جانب سے یہ کہنے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادی میر پیوٹن کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا ہے کہ دوسرے ہی جمعہ کو پابندیوں کا انکشاف کیا گیا، روس پر واشنگٹن کے کریک ڈاؤن میں تیزی سے اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے ایلومینیم ٹائیکون اولیگ ڈریپاسکا کی زیر سربراہی ممتاز اشرافیہ کو نشانہ بنایا، جن کی لندن میں درج شدہ کمپنی ای این پلس پلس ان خبروں کی وجہ سے 22 فیصد قدر نیچے آگئی ہے، ان کی ایلومینیم کی پیداوار کرنے والی رسل میں حصص ماسکو ایکسچینج پر 18 فیصد نیچے گرگئے۔

وکٹر ویکسلبربر،سلیمان کیریومف اور کرل شمولوف،جنہیں امریکا نے پیوٹن کی ایک بیٹی کے شوہر کے طور پر شناخت کیا،امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ جوڑے میں علیحدگی ہوچکی ہے، سمیت دیگر افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

اس کے علاوہ انتظامیہ نے 17 روسی حکام کو حکومت یا ریساتی ملکیتی کمپنیوں کیلئے کام کرنے پر ہدف بنایا۔ان میں گیزپروم کے چیئرمین الیکسی ملر اور ریاست کی ملکیت وی ٹی بی کے سربراہ اینڈری کوسٹن شامل ہیں۔

ٹرمپ کی صدارتی مہم کے سابق مینیجر پاؤل مینا فورٹ جن پر 2016 کی صدارتی مہم میں روس کی مداخلت کی تحقیقات میں امریکی خصوصی وکیل کی جانب سے فردجرم عائد کی گئی تھی، کے ساتھ معاہدوں کی وجہ سے مسٹر ڈریپاسکا امریکی تفتیش کاروں کی چھان بین کی زد میں آئے۔مسٹر ویکاسلبرگ نے جنوری 2017 کی ٹرمپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی۔

وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ حالیہ پابندیوں کا تعلق کریمیا،شام اور یوکرین میں روسی کارروائیوں اور سائبر سرگرمیوں سمیت مغرب میں مداخلت سے تھا۔

وزیر خزانہ اسٹیون منچن نے کہا کہ اس بدعنوانی کے نظام سے فائدہ اٹھانے والے روسی اشرافیہ اور امراء اب ان حکومت کی غیر مستحکم سرگرمیوں کے نتائج سے زیادہ عرصہ دور نہیں رہیں گے۔

ماسکو کی جانب سے فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ایک بیان میں رسل نے کہا کہ کمپنی کو اس پیشرفت پر افسوس ہے اور اس وقت وہ اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ مل کر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔

مسٹر ڈریپاسکا کی جانب سے ایک بیان میں واقعات کو بہت بدقسمتی لیکن غیر متوقع نہیں کہا گیا۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا نام ایس ڈی اینز( خصوصی نامزد شہریوں) کی فہرست میں نام ڈالنے کیلئے بنیاد یقنی طور پر جیسا کہ امریکی حکام کی جانب سے فراہم کردہ جواز مضحکہ خیز اور بے معنی ہیں۔ میں اتوار کو روسی آرتھوڈوکس ایسٹر کا جشن منانے کی تیاری کررہا ہوں اور پھر آئندہ ہفتے کے آغاز سے قبل اپنے وکلاء کے ساتھ پیدا ہونے والی صورتحال کا تجزیہ کروں گا اور پھر تبصرہ کروں گا۔

جبکہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس سرگی اسرپل کو زہر دینے سے قبل امریکی وزارت خزانہ فہرست پر کام کررہی تھی، رینڈ کارپوریشن تھنک ٹینک میں روسی ماہر سیم چارپ نے کہا کہ ٹائمنگ نے اس تاثر میں اہم کردار ادا کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ ان کے خلاف روسی اشارفیہ کے ارکان کو بدلنے کی کوششوں کے ذریعے مسٹر پیوٹن پر دباؤ میں اضافہ کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے کرلیا گیا تھا اور یہ اس کے وسیع پیمانے کے احساس کہ اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا کے سے موافقت رکھتا ہے، اقدامات جن پر پہلے غور نہیں کیا گیا اب زیر غور ہیں۔

سرگی اسکرپل کو مبینہ ایک روسی اعصابی ایجنٹ زہر دینے کے خلاف احتجاج میں امریکا،برطانیہ اور 20 سے زائد دیگر ممالک کی جانب سے درجنوں روسی سفارتکاروں کی بے دخلی کے بعد پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ماسکو نے اپنے بے دخلی کے دور کے ساتھ انتقام لیا۔

سابق سینئر ریاست کے وزیر پیٹر ہیرل جنہوں نے اوباما انتظامیہ کے تحت روس کے خلاف پابندیوں کی تیاری میں مدد کی تھی، نے کہا کہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے بہت سے حصے واضح طور پر روس پر جنگجو لائن لینا چاہتے ہیں اور ٹرمپ کی ولادی میر پیوٹن کے ساتھ مسلسل اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی ذاتی خواہش کے باوجود اثرو رسوخ اور مجبور کردینے والی پالیسی حاصل کررہے ہیں۔

اس فہرست کی کچھ حد تک بے ترتیب نوعیت سے روسی کاروباری حلقوں میں خوف پیدا ہونے کا امکان تھا جو اکثر وبیشتر کریملین کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں یا اپنے ملک کی معیشت میں غالب رتبہ پر فائز ہیں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ کے پابندیوں کے آفس کے سابق مشیر ایڈم اسمتھ نے کہا کہ یہ اتنی وسیع ہیں جتنا آپ تصور کرسکتے ہیں۔ یہ ایک ایسی کمپنی کیلئے تباہ کن ہیں جو عالمی مالیاتی برادری میں شمولیت چاہتی ہے،بالخصوص اگر آپ ڈالر کی اشیاء فروخت کرنا چاہتے ہیں۔

یہ اقدام جس کا افراد کو ہدف بنانے کی مخصوص وجوہات سے تعلق نہیں، سے پتہ چلتا ہے کہ انتظامیہ 2017 کے پابندیوں کے قانون، جو پابندیوں کے ایکٹ کے ذریعے امریکا کے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے معروف ہے، کو بھرپور طریقے سے استعمال کرنے کیلئے تیار تھی۔

روس کے خلاف پابندیوں کے گذشتہ ادوار میں امریکا نے ہر اقدام کو واحد، واضح وجہ سے منسلک کیا تھا۔ 2014 میں اثاثوں کو منجمند کرنے اور سفری پابندیوں کو عائد کرنے کیلئے کریمیا کے ماسکو سے الحاق میں متعلقہ افراد کے کردار یا مشرقی یوکرائن میں روسی مداخلت کیلئے ان کی حمایت کا جواز دیا گیا۔ اس کے بعد سے دیگر پابندیاں سائبر کارروائیوں یا امریکی صدارتی مہم میں مبینہ مداخلت کیلئے تھیں۔

کنسلٹنسی ٹرسٹڈ سورسز کے مینجینگ ڈائریکٹر کرسٹوفر گرینول نے کہا کہ یہ روسی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف وسیع حملہ ہے۔

تازہ ترین