مغرب و مشرق مسلمان عورتو! تم کسی ملکہ سے کم نہیں
یورپ میں فیملی کا کوئی خاص تصور نہیں ہے،یوں کہہ لیں کہ بہن ،بھائی،ماں ،باپ،دادا،دادی کی کوئی تمیز نہیں ہے۔سب اپنا کما رہے ہیں اپنا کھا رہے ہیں۔وہاں رشتے گڈ مڈ ہیں۔ جن تنظیموں نے عورت کو ’’آزادی‘‘ کے نام پر بہکایا،آج وہ تنظیمیں ہی وہاں فیملی کا تصور چاہتی ہیں۔وہاں عورت کی عزت نہیں۔ایسا شوہر نہیں ہے جو کہے ،’’بیگم تم گھر میں رہو،میں ہر چیز تمہیں گھر پر مہیا کروں گا۔‘‘وہاں ایساکوئی بیٹا نہیں ہے جو کہے ،’’ماں تم گھر میں رہو، میں ہوں ناں‘‘،ایسی کوئی بیٹی نہیں ہے جو کہے،’’ماں تم تھک گئی ہو آرام کرو،کام میں کرلوں گی‘‘۔
وہاں عورت گھر کا کام بھی خود کرتی ہے اوردفتروں میں دھکے بھی خود کھاتی ہے۔کل تک آزادی نعرے لگانے والیاں،آج پرسکون زندگی کو ترس رہی ہیں۔کوئی مرد اُ ن کی ذمےداری نہیں اٹھاتا،یعنی تم کون ،میں کون۔
مسلمان عورتوں تم کسی ملکہ سے کم نہیں ہو۔باپ کے سائے میں لاڈوں سے پلتی ہو،بھائی تمھارا محافظ ہے،شوہر تمھارا زندگی بھر کا ساتھی ہے،بیٹا تمھارے بڑھاپے کا مددگار اورسہارا ہے۔تم کیا سمجھتی ہو گھر میں بیٹھ کر ہانڈی روٹی کرکے تم ملازمہ لگتی ہو؟نہیں ۔۔۔نہیں ۔۔۔یہ تمہاری بھول ہے۔یہ ہانڈی روٹی کا سامان جو تمھارا شوہر لے کر آتا ہے۔یہ گرمیوں کی کڑکتی دھوپ اور گرم لو۔۔۔وجود پگھلاتے سورج سے لڑ کرلے کے آتا ہے۔یہ جو تمہاری سہولتوں کے لیےپیسے کما کر لاتا ہے،تم کیا جانو ایک روپے کے نیچے کتنے افسروں اور مالکوں کی جھڑکیاں دبی ہیں۔تمہیں تو مغربی عورت کے انجام سے عبرت حاصل کرنا چاہیے،لیکن تم خود کو پامال کرنے پر تل گئی ہو۔تمہاری عقل پر افسوس!!!
(مریم سلیم)
والدین بہت بڑی غلطی کرتے ہیں...
وہ والدین جو اپنے بچوں کے سامنے دوسرے رشتے داروں کی برائیاں کرتے ہیں،اپنی ذاتی رنجشیں بچوں میں منتقل کر کےاُن کے ذہنوں میں ہمیشہ کے لیے نفرتوں کے بیج بو دیتے ہیں۔جس سے کبھی صلح نہیں ہوتی بلکہ جھگڑے نسل در نسل چلتے ہیں۔والدین کو چاہیے بچوں میں نفرت نہیں ’’ محبت‘‘،رشتوں کی قدر اور احساس پیدا کریں۔
(ریجا خاور)
میرے بچے
جو روز مجھ سے کہانیاں سن کر سوتے تھے
اب ان بچوں کو میرا بولنا اچھا نہیں لگتا
بہو
کہہ رہی ہے مجھے یہ کل کی بہو
آپ میرے میاں کا کھاتے ہیں
(انتخاب:محسن علی مجنوں)