• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ماں راضی تو رب راضی

کتنے دنوں سے وہ نوکری کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا تھا- لیکن کہیں ٹک کر نوکری مل نہیں رہی تھی. بیوی بھی آخر کار گھر کے حالات سے تنگ آ کر ماں باپ کے گھر جا بیٹھی تھی ۔کون سی ایسی ہستی تھی ،جس کے پاس وہ اپنے مسائل لے کر نہ گیا ہو،کتنے ہی تعویز گنڈے اور وظائف بھی کر لیے ،پر کام نہ بنا. کہیں بھی دس بارہ دن سے زیادہ کام نہ کر سکا،جو بھی ملتا دعا کے لیے کہتا ۔وہنمازیں اورنوافل پڑھنے لگا۔

ایک شام گھر داخل ہوا، بل ادا نہ ہونے کے باعث بجلی کٹ چکی تھی. بوڑھی ماں جو شوگر، جوڑوں کے درد کی مریضہ تھی، صبح سے خالی پیٹ بیٹھی تھی ۔ماں نے جب دیر سے آنے پر استفسار کیا تو ہمیشہ کی طرح وہ انتہائی بدتمیزی اور غصے سے ماں پر برس پڑا. بولا آپ کو کیا مسئلہ ہے ٹک کے گھر بیٹھی رہتی ہیں کچھ نہ کچھ تو آپ کو پیٹ پوجا کے لیے مل جاتا ہے ،پھر کیوں خواہ مخواہ بولتی ہیں، ہر وقت. صبح کی بھوکی پیاسی ماں خاموشی سے آنکھوں میں آنسو لیے سر جھکا کر بیٹھ گئی۔ شاید اسی لیے وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہا تھا ،گھر میں موجود ماں جیسی ہستی کی تذلیل اسے ذلیل و رسوا کر رہی تھی. 

اس احمق کو خبر ہی نہ تھی کہ سب سے بڑا معجزہ ،سب سے بڑا وظیفہ، سب سے بڑا پیر سب سے بڑی عبادت، سب سے بڑی دعا تو اس کے گھر بیٹھی ہے، اس کی ماں کی شکل میں.. جب ماں ہی نہیں راضی تو آپ کی کوئی نماز کوئی وظیفہ کوئی عبادت کوئی دعا حتی کہ ماں ناراض ہو تو اللہ حج بھی قبول نہیں فرماتا۔

تازہ ترین