• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ماں کی محبتوں کا حق ادا نہیں کرپاؤں گی

محبت،شفقت،عبادت،ریاضت…کوئی الفاظ ہی نہیں ،جس سے ماں کی توصیف وتعریف بیان کر سکوں ۔


نقطہ آغاز کہاں سےکروں ؟ اس ممتا بھری گود سے، جس کے مقابلے میں دنیا کے سارے نرم گرم بستر بے وقعت ہوجاتے ہیں یا محبت سے لبریز ان سماعتوں سے جو میری توتلی زبان سے نکلے ہر لفظ کے مفہوم و مقصد سمجھنے کا ہنر رکھتیں،اس میٹھے لہجے سے ابتدا کروں کہ پہاڑ جتنا مشکل کام بھی ان کے مہربان لفظوں سے آسان بن جاتے ہیں یا فکر و اندیشوں میں ڈوبی پیار بھری اس ڈانٹ سے جو ہمیشہ میری بھلائی کا ذریعہ بنی ۔

اس طرح میری خطاؤں کو بھی وہ دھو دیتی ہے۔

ماں بہت غصے میں ہو تو رو دیتی ہے۔ان مبارک آنسوؤ ں پہ عقیدتوں کے پھول نچھاور کروں ، جو میری چھوٹی سی تکلیف پرصبروبرداشت کے اس عظیم پیکر کی پیاری آنکھوں سے بندھنِ ضبط توڑ کے نکلے ہوں یا ان بے خواب آنکھوں کی عظمت بیان کروں جو میری خاطر رات رات بھر جاگے ہوں۔

ایک مدت سے میرے ماں سوئی نہیں تابش

میں نے ایک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

ان شفیق ہاتھوں کا تذکرہ کروں جو میری صحت و عافیت اور کامیابی کے لیے جھولی پھیلائے مالکِ دوجہاں کے سامنے اٹھتے ہوں اور میرے لیے ہمیشہ محافظ بنے ۔سارے دکھ درد خود پہ سہہ کر مجھ پہ آنچ نہ آنے دینے والی سراپا رحم و کرم ، پیار و وفا اور ممتا سے سرشار میری ماں کی الفتوں کا احاطہ کیسے کروں ؟

وہ مقدس الفاظ تلاشنا میرے بس میں کہاں ؟

نہ ان کی محبتوں کا حق ادا کرنے کی طاقت ہے نہ حیثیت ۔ میری ساری محبتیں اور خدمت میری ماں کی ممتا کے آگے شرمندہ ہیں ۔

میں اپنی زندگی کا ہر لمحہ اپنی ماں کی خدمت کے لیے وقف کردوں، تب بھی میں ان کی ان محبتوں کا حق ادا نہیں کر پاؤں گی ۔

(زیڈ.اے بلوچ)

تازہ ترین