• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، سانحہ آرمی پبلک اسکول کی عدالتی تحقیقات، پشاور میں رکاوٹیں ختم کرنے کاحکم

سپریم کورٹ، سانحہ آرمی پبلک اسکول کی عدالتی تحقیقات، پشاور میں رکاوٹیں ختم کرنے کاحکم

پشاور(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی جوڈیشل انکوائری پشاور ہائیکورٹ کے جج کے ذریعے کرانے اور پشاور میں قائم تمام چیک پوسٹوں کو فوری طور پر ہٹانے کے احکامات جاری کر نے کے ساتھ ساتھ زلزلہ متاثرین کے فنڈ سے متعلق تحقیقات کیلئے بھی علیحدہ جوڈیشل کمیشن بنانے کے احکامات جاری کر دئیے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بنچ نے آرمی پبلک اسکول میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کے کیس کی سماعت شروع کی تو چیف جسٹس نے متاثرہ والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے جوڈیشل انکوائری کیلئے کہا تھا اس لئے ہم اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کیلئے پشاور ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دے رہے ہیں جس کیلئے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو لکھا گیا ہے اور وہ ہی اس حوالے سے جج کا انتخاب کرکے 2ماہ میں مکمل انکوائری رپورٹ پیش کرینگے۔ فاضل بنچ نے بالا کوٹ اور مانسہرہ میں 2005ءکے زلزلہ متاثرین کے کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس میں فریقین مختلف ٹی او آرز بنائینگے تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جا سکے، یہ کمیشن 6ہفتوں میں اپنی رپورٹ دے گا۔ پشاور میں نا کو ں سے متعلق کیس کی سماعت شروع کی تو خورشید خان ایڈ و کیٹ نے عدالت کو بتایاکہ پشاورمیں جگہ جگہ ناکے قائم ہیں جسکے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں گھنٹوں کھڑی رہتی ہیں اوران میں سوار افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اعظم خان نے عدالت کو بتایا کہ بعض چیک پوسٹیں سکیورٹی کیلئے ناگزیر ہیں کیونکہ پشاور کو سکیورٹی کا مسئلہ درپیش ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں سکیورٹی کی وجہ سے چیک پوسٹ کی ضرورت ہے اس حوالے سے آئی ایس آئی‘ آئی بی اور صوبائی حکومت مل کر نشاندہی کریں مگر اس کیلئے بھی کورٹ سے اجازت لازمی ہوگی۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ ہم آہستہ آہستہ مختلف جگہوں پر چیک پوسٹوں میں بتدریج کمی لا رہے ہیں تاہم عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ 48گھنٹے کے اندر اندر تمام چیک پوسٹیں ختم کر دی جائیں ماسوائے ان کے جہاں پر ان کی موجودگی ناگزیر ہو تاہم اس حوالے سے بھی عدالتی حکم لازمی ہوگا۔ خیبرپختونخوا حکومت نے تعلیم سے متعلق رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ اب بھی 18لاکھ بچے جن کی عمریں 5سے 17سال تک ہیں اسکولوں سے باہر ہیں جن کو لانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، محکمہ تعلیم خیبر پختو نخوا نے تعلیم سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے جس میں بتایاگیاہے کہ 2022ءتک کوئی بھی بچہ تعلیم کے بغیرنہیں ہوگا جبکہ مجموعی طور پر 99ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے اسی طرح بلڈنگز اور ان اساتذہ کے سالانہ اخراجات کیلئے 510بلین روپے اب بھی درکارہیں۔

تازہ ترین