کوئٹہ میں ایف سی مددگار سینٹر پر خود کش حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
حملے میں 5دہشت گرد مارے گئے تھے،واقعے میں موٹروے پولیس افسر ادریس قیصرانی شہید اور4 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
ادریس قیصرانی کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی علاقے میں کردی گئی ،شہید کی نماز جنازہ میں ایڈیشنل آئی جی موٹروے پولیس غلام رسول زاہد سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
شہید ادریس قیصرانی کی دو معصوم بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک نو ماہ کی ہے جبکہ دوسری کی عمر دو سال ہے۔
پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ میں جمعرات کی شب ایف سی مددگار سینٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملے کا مقدمہ 24گھنٹے کے بعد ایف سی اہلکار صوبے دار عبدالشکور کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا۔
مقدمے میں قتل، اقدام قتل، انسداددہشت گردی اور ایکسپلوزیو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
دوسری جانب اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ کے حوالدارشہید ثناء اللہ کے لیے فاتحہ خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔
جمعے کو شہید کی فاتحہ خوانی ہوئی جس میں کمانڈنٹ چمن اسکاؤٹس بریگیڈئیر محمد عثمان، ڈپٹی کمشنر سیف اللہ کھیتران، ڈی پی او جاوید غرشین سمیت صوبے بھر سے آنے والے لوگوں نے فاتحہ خوانی کی۔
ثناءاللہ نے دو روز قبل کوئٹہ کے علاقے کلی الماس میں دہشت گردوں کے ساتھ بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، شہید نے سوگواروں میں بیوہ اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔