• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلم پاکستان کی سیاحت کے لئے سفیر کا فریضہ انجام دے سکتی ہے

فلم پاکستان کی سیاحت کے لئے سفیر کا فریضہ انجام دے سکتی ہے

فلم آرٹ کے کینوس کی دلکش ترین تصویر ہے۔ فلم ابلاغ کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ فلم کیوں تخلیق کی جاتی ہے؟ یہ ایک سادہ سا سوال ہے لیکن اس سوال کے جواب لاتعداد ہیں۔ فلم بنانے کا بنیادی مقصد تخلیق کار کا اپنے احساسات اور جذبات کا کتھارسس کرنا ہے۔ فلم میکر بنیادی طور پر اپنے اردگرد کے حالات و واقعات سے وابستہ انسانی زندگی کی پیچیدگیوں پر گہری نگاہ رکھتا ہے۔ انسانی زندگی کے مدو جزر ایک فلم میکر کے اندر کے تخلیق کار کو متاثر کرتے ہیں۔ وہ اس بات کی ذمہ داری محسوس کرتا ہے کہ ان کو دنیا تک پہنچایا جائے۔ اس ابلاغ کے لیے وہ اپنے کرافٹ کا سہارا لیتا ہے۔ لیکن فلم بنانے کا مقصد محض تفریح مہیا کرنا، کتھارسس کرنا، معاشرتی و ثقافتی معاملات کی ترویج کرنا اور آگاہی مہیا کرنا نہیں ہوتا۔ فلم بنانے کا ایک اہم مقصد کاروبار کرنا ہے۔ فلم ایک ایسا کاروبار ہے جو کہ بیوپاری کو لاتعداد منافع دیتا ہے۔ فلم اپنے بنانے والے کو نہ صرف لاگت کی پوری قیمت وصول کراتی ہے بلکہ بیش بہا منافع بھی کما کر دیتی ہے۔

فلم کے ذریعے سے دوسرے کاروبار بھی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ فلم کے میڈیم کو ایڈورٹائزنگ کے لیے خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ برانڈز فلم کی ابلاغی طاقت سے آگاہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں مختلف برانڈز پروموشن کے لیے فلم کے میڈیم کو استعمال کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے فلم کے میڈیم کو ایک خاص حکمت عملی کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں برانڈز مختلف اداکاروں اور اداکارائوں کو اپنے برانڈز کے سفیر کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ فلم دنیا بھر میں سیاحت کے فروغ کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ سیاحت یا ٹورازم دنیا کی ایک بڑی صنعت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2016 میں دنیا میں سیاحت کے ذریعہ سے 7,6 ٹریلین ڈالرز کمائے گئے۔ اس کاروبار میں بالواسطہ یا بلا واسطہ دونوں طریقوں سے کمائے گئے پیسے شامل ہیں۔

فلم پاکستان کی سیاحت کے لئے سفیر کا فریضہ انجام دے سکتی ہے

فلم کے میڈیم کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ اس کو کسی بھی ملک کی ٹورازم کی پروموشن کے لیے بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فلم انسانی سوچ کی تمام وسعتوں کو قید کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کہانی کی تمام اصناف کو فلم بخوبی یہ موقع مہیا کرتی ہے کہ ان کو شائقین تک پہنچایا جائے۔ کہانی کی تمام اصناف جن میں رومانوی، مزاحیہ، ٹریجڈی، ایکشن، سائنس فکشن، ڈرامہ اور تاریخی اصناف شامل ہیں فلم ان کو اپنے تخلیق کاروں کی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بخوبی ابلاغ کرنے کا موقع مہیا کرتی ہے۔ انسانی زندگی سے جڑی کہانیاں اپنے اندر جغرافیائی وسعت بھی سمیٹے ہوئے ہوتی ہیں۔ انسانی زندگی سے وابستہ کہانیاں اپنے علاقوں سے گہرا تعلق رکھتی ہیں۔ جغرافیائی تبدیلیاں اور ان سے جڑے موسم انسانی نفسیات پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں۔ ان اثرات کے باعث انسانی زندگی میں انفرادی، گروہی اور اجتماعی سطح پر تعلقات کی نوعیت بدلتی ہے۔ انسانی تعلقات میں ان تبدیلیوں کے باعث نئی کہانیاں جنم لیتی ہیں۔ یہ کہانیاں تخلیق کاروں کو متاثر کر کے کبھی ادب، کبھی موسیقی اور کبھی فلم کے میڈیم کے ذریعہ سے شائقین تک پہنچتی ہیں۔ فلم کی کہانی کو لوکیشنز کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ ضرورت ہی فلم کو دنیا بھر میں سیاحت کے فروغ کے لیے اہم ترین ذریعہ بناتی ہے۔

دنیا بھر میں قدرتی حسن سے مالامال علاقوں کو مختلف فلموں کی لوکیشنز کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ ہالی وڈ کی مختلف فلموں میں امریکہ کے مشہور سیاحتی مقامات کو صرف اس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا کہ دنیا بھر سے سیاح فلم کو دیکھنے کے بعد ان علاقوں کا رخ کریں۔ حقائق بتاتے ہیں کہ مختلف فلمیں دیکھنے کے بعد ان علاقوں کی سیاحت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ فلم فروزن نے ناروے، فلم بیچ نے تھائی لینڈ، فلم بریو ہارٹ نے سکاٹ لینڈ، مشن امپوسیبل2 نے سڈنی نیشنل پارک ، فلم ٹروے نے ترکی اور ہیری پوٹر نے برطانیہ کی مختلف لوکیشنز پر سیاحت میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک نے فلموں کی شوٹنگ کے لیے خصوصی طور پر مختلف مقامات کو تیار کیا ہے۔ اس ضمن میں دبئی، تھائی لینڈ اور بنکاک اہم ترین ہیں جہاں پر دنیا بھر سے فلم بنانے کی کمپنیاں شوٹنگ کرنے کے لیے آتی ہیں۔ بالی وڈ کی کئی کامیاب فلمیں جن میں ویلکم، پارٹنر، ریس، دبنگ اور ہیپی نیو ایئر شامل ہیں جن کی شوٹنگ دبئی میں کی گئی۔ انڈیا کی سیاحت کی صنعت کے فروغ میں لولی وڈ اور تامل فلموں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ علاوہ ازیں فلم سٹوڈیوز کو تھیم پارکس میں تبدیل کر کے بھی سیاحت کو فروغ دیا جاتا ہے۔ یونیورسل سٹوڈیوز ہالی وڈ میں سالانہ لاکھوں سیاح محض تفریح کی غرض سے آتے ہیں۔

پاکستان کا شمار ہر حوالے سے دنیا کے حسین ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ پاکستان کی دھرتی میں سر سبز وادیاں، بلند پہاڑی سلسلے جو کہ برف پوش بھی ہیں اور سنگلاخ بھی، حسین جھیلیں، چشمے اور آبشاریں، وسیع ریگستان، خوبصورت میدان اور بہتے دریا اور سمندر سمیت قدرت کے تمام تر حسین نظارے موجود ہیں۔ ان قدرتی نظاروں کے علاوہ پاکستان کے گائوں، قصبے اور شہر بھی اپنے طرز معاشرت کے حوالوں سے منفرد ہیں۔ اس جغرافیائی خوبصورتی کو پاکستانی معاشرے کی ثقافتی تنوع نے چار چاند لگا دیے ہیں۔

فلم پاکستان کی سیاحت کے لئے سفیر کا فریضہ انجام دے سکتی ہے

یہ تمام حقائق پاکستان کو سیاحت کے لیے موزوں ترین ملک بناتے ہیں۔ پاکستان کی اس قدرتی اور انسانی زندگی کی خوبصورتی کو دنیا تک پہنچا کر ہم نہ صرف سیاحت کے فروغ کے ذریعہ سے کثیر زرمبادلہ کما سکتے ہیں بلکہ پاکستان کا مثبت چہرہ بھی دنیا کے سامنے پیش کر سکتے ہیں۔ یہ امر خوشی کا باعث ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران پاکستان میں سیاحت کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ پاکستان کے فلم میکرز پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے کرافٹ کے ذریعہ سے دنیا تک حسین پاکستان پہنچائیں۔ اس مقصد کے لیے فلمسازی کی نئی لہر کو باقاعدہ حکمت عملی کے ذریعہ سے استعمال کرنا ہوگا۔ فلم میکرز کو چاہئے کہ وہ ایسی کہانیاں تخلیق کریں جو کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں پکچرائز ہو سکیں۔ یہ ایک چیلنجنگ کام ہے۔

وادیوں اور پہاڑوں کے درمیان شوٹنگ کے لیے زیادہ سرمایہ بھی درکار ہو گا۔ علاوہ ازیں وسیع لینڈ اسکیپ کو فلم بند کرنے کے لیے کیمرے سمیت دوسرے شوٹنگ کے آلات کو بھی خاص طور پر اس مقصد کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔ اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ فلمی کہانیوں کو ان علاقوں کے مخصوص ثقافتی پس منظر میں تخلیق کیا جائے۔ اس ضمن میں ہدایتکار جامی کی فلم مور ایک بہترین مثال ہے۔ فلم مور میں جامی نے بلوچستان کی خوبصورتی کو کمال مہارت کے ساتھ سکرین پر پیش کیا ہے۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم موٹر سائیکل گرل میں بھی شمالی علاقہ جات کے قدرتی حسن کو کافی اچھے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

اگر لولی وڈ کے ماضی کا تجزیہ کیا جائے تو ستر اور اسّی کی دہائی میں بنائی جانے والی اکثرفلموں کے ذریعہ مری، ایبٹ آباد، نتھیا گلی اور دیگر علاقوں کے حسن کو بخوبی سینما کی سکرین پر پیش کیا گیا۔

اب یہ ذمہ داری نئے فلم میکرز پر عائد ہوتی ہے کہ وہ فلم کے ذریعے سے پاکستان کا مثبت امیج دنیا تک پہنچائیں اور دنیا یہ جان سکے کہ پاکستان ایک حسین ترین دھرتی ہے جس کے باسی امن اور خوشیوں کے امین ہیں۔

تازہ ترین