• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ٹن پیک میں کھانے سہولت بھی....برقرار لذت بھی!

ٹن پیک میں کھانے سہولت بھی....برقرار لذت بھی!


مزے مزے کے کھانے کھانے کا شوق کسے نہیں ہوتا۔ بچے بڑے سب ہی اپنے من پسندکھانوں کی فرمائش کرتے ہیں۔ کسی کو مرغن غذائیں پسند ہوتی ہیں تو کوئی سبزی سے بنے کھانوں کو ترجیح دیتا ہے۔کہتے ہیں کہ اگرکسی چیز کا ذائقہ زبان کو لگ جائے تو پھر اسے چھوڑنا ممکن نہیں ہوتااورایسا ہی کچھ پسند کے کھانوں کے ساتھ بھی ہے۔ آپ اپنے ارد گرد نظر ڈالیں تو دوست احباب میں ایسے لوگ ملیں گے جو دبئی، لندن، امریکایا کسی بھی دوسرے ملک جاتے ہوئے سامان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ٹن پیک میں کھانے لے کرجاتے ہیں ۔ ایسے افراد میں زیادہ ترتعداد نوجوانوں کی ہوتی ہے جنھیں گھر کے علاوہ باہر کے پکوان کھانے کا شوق ہوتاہے۔

یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ ٹن میں کھانے پیک کرنی کی ابتداء برطانیہ سے ہوئی جب نیپولین بوناپارٹ نے اپنی فوج کے لیے کھانے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اس کو محفوظ کرنے کے طریقے پرکام کرنے کو کہا۔1810؁میںایک انگریز نے لوہے اور ٹن سے بنا کین ڈیزائن کیا اور 1812؁ سے یہ کمرشل بنیادوں پر بنناشروع ہوئے۔

ٹن میں پیک کھانے: وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب لذیذ اورمعیاری کھانے ٹن پیک میں بھی دستیاب ہونے لگے ہیں۔ ملک کے مختلف مشہوربرانڈز نے لوگوں کی سہولت کے لیے ٹن میں پیک کھانے فروخت کرنا شروع کردیے ہیں۔کھانے میں شامل اجزاء بھی ٹن پیک پردرج ہوتے ہیں۔ اب چاہے بریانی ہو، حلیم،پایا، کوفتہ،قیمہ ، مٹھائیاں یا پھرسوہن حلوہ، سب ہی ٹن پیک میں دستیاب ہیں جو ایک مقررہ معیاد تک استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

ٹن میں کھاناپیک کروائیں:کچھ عرصے سے گھرپربنے کھانوں کو ٹن میں پیک کروانے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیاہے اوراس سلسلہ میں ٹن پیکنک کرنے والوںکی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ کھانا آپ بنائیں اورمعمولی قیمت اداکرکے ٹن میں پیک کرواکر لے جائیں۔ ٹن میں پیک کھانوں کا ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ نہ فرج میں رکھنے کی جھنجٹ ہوتی ہے اور نہ ہی مقررہ مدت سے پہلے خراب ہونے کا کوئی اندیشہ رہتاہے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی

ایک دور تھا جب ملک سے باہر محنت مزدوری کے لیے جانے والوں کواپنے من پسند کھانے کھانے کے لیے سالہاسال انتظار کرنا پڑتا تھا۔ خصوصاً یہ مسئلہ ایسے ممالک میں درپیش آتا تھا جہاں حلال کھانے مشکل سے ملتے تھے۔ بیرونِ ملک کھانے پینے کے مسئلہ کے حل کے لیے تارکینِ وطن خود کھانا بنانا سیکھ لیتے ہیںجس سے نہ صرف انھیں گھرکا ذائقہ مل جاتا ہے بلکہ پیسوں کی بھی بچت ہوتی ہے۔گلوبلائزیشن کے نتیجے میں اب بیشتر مغربی ممالک میں حلال کھانا ملنے لگا ہے۔ پاکستانیوں کو بھی آسانی ہوگئی ہے کہ اب مختلف ممالک میں پاکستانی ہوٹل کھل گئے ہیںجہاں وہ اپنی من پسند مرغوب غذائیں کھاسکتے ہیں۔ اس سب کے باوجود کچھ تو ہے کہ لوگ اپنے ملک میں بنے کھانوں کے ذائقے کو یاد کرتے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں مصالحوں کا فرق، بنانے کا طریقہ یاگوشت کاذائقہ قابل ذکر ہیں۔اسی لیے ٹن پیک میںدستیاب کھانوں کا سب سے زیادہ فائدہ بیرونِ ملک مقیم افراد اٹھارہے ہیں جو مشہور برانڈز کے ٹن پیک میں دستیاب کھانے روانگی سے قبل سامان میں رکھ لیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ماں یابیگم کے ہاتھ کے بنے ذائقے دار کھانوںکوٹن میں پیک کرواکران کامزہ بھی کچھ دن تک اٹھاتے ہیں۔

دوسرے شہروں میں مقیم طالبِ علم

ملک میں ایسے طالب علموں کی اچھی خاصی تعداد موجودہے جو اپنا شہرچھوڑ کرکسی دوسرے شہر جاکر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ چھٹی پر اپنے گھرجانے کی دھن سوار ہوجاتی ہے اور ایسے میں گھروالوں کے لیے تحائف کے ساتھ مشہوربرانڈز کے ٹن پیک کھانے سوغات کے طورپر اپنے گھر لے جاتے ہیں جہاں ان کے گھروالے بھی لذیذ کھانوں سے لطف اٹھاتے ہیں۔اس کے علاوہ واپس آتے ہوئے گھر کے بنے من پسند کھانوںکو ٹن میں پیک کرواکر لے آتے ہیں اور وقتاً فوقتاً مزے سے کھاتے بھی رہتے ہیں۔

سفر اوربلند مقامات پر کھانے کی دستیابی

ٹن پیک میں دستیاب کھانوںسے فائدہ اٹھانے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیںجو ٹرین اور گاڑی کے طویل سفر کے دوران معیاری کھانے کویقینی بنانے کے لیے ان سے محظوظ ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بلند مقامات کی سیر یا کوہ پیمائی کے لیے جانے والے اپنے ساتھ ٹن میں پیک کھانے لیجاتے ہیں کیونکہ وقت و حالات کا بھروسہ نہیں ہوتا۔ ایسے میں ان کے پاس کھانے پینے کا کچھ ذخیرہ موجود ہونا چاہیے۔

وافر مقدار میں کھانا

اکثر دعوتوں میں گھر پر کھانا وافر مقدار میں بننے کی وجہ سے بچ جاتا ہے۔ فریج میں اتنی جگہ نہیں ہوتی کہ تمام کھانے کو محفوظ بنایا جاسکے اور نہ ہی اگلے روزسارا کھانا دوبارہ کھایا جاتا ہے۔ ایسے میں لوگ کوشش کرتے ہیں کہ بچے ہوئے کھانے کو ٹن میں پیک کرواکر رکھ لیں اور جب دل کرے تب کھول کر کھائیں۔ اس عمل سے ناصرف کھانا ضائع نہیں ہوتابلکہ خواتین کو کھانا بنانے کی چھٹی بھی مل جاتی ہے۔

حج و عمرہ زائرین

حج وعمرے کی ادائیگی کے لیے جانے والے کچھ ایسے حجاج کرام بھی ہیں جو ٹن میں پیک تیارکھانے ساتھ لیجانے کوترجیح دیتے ہیں۔ اس کی بیشتر وجوہات ہیں جن میں خرچے کو کم کرنا، زبان کا ذائقہ یاغذائیت سے بھرپورمعیاری کھانوں سے لطف اندوز ہوناقابل ذکرہیں۔کچھ زائرین طبی وجوہات کی بنا پر اپنا کھانا ٹن میں پیک کرواکرلے جاتے ہیں۔

ٹن پیک کے فوائد

۱۔کھاناایک مقررہ مدت تک اپنی تازہ حالت میں رہتا ہے۔

۲۔ کھانے کی غذائیت برقرار رہتی ہے۔

۳۔ ٹن کا اپناوزن کم ہوتاہے اورائیرٹائٹ پیکنگ(جس میں ہوا نہ جاسکے) کی وجہ سے کھانا محفوظ رہتا ہے۔

۴۔ کھانادھوپ، نمی، آلودگی اور جراثیم سے محفوظ رہتاہے۔

۵۔ کھانے کو محفوظ بنانے کاعمل کسی بھی قسم کے کیمیائی اجزاء سے پاک ہوتا ہے۔

۶۔ کھانا ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے۔

۷۔ مختلف سائز کے ٹن میں باآسانی پیکنگ ہوجاتی ہے۔

۸۔ ٹن پیک کھانوں کو فریج یا فریزر میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ٹن پیک میں دستیاب کھانے جہاں عوام کی سہولت کا باعث بنتے ہیں وہیں اس شعبہ سے کئی لوگوں کا روزگاروابستہ ہوا ہے۔ساتھ ہی ٹن میں پیک تیار کھانے فروخت کرنے والوں کے کاروباراور آمدنی میں بھی اضافہ ہواہے۔ مشہوربرانڈز کے ٹن پیک کھانے دوسرے ممالک بھی برآمد کیے جارہے ہیں جن سے ملکی پکوان دنیا بھرمیں متعارف ہونے لگے ہیں۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین