• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شین شین سین

میوزیم ایک ایسا ادارہ ہے، جو ہر قسم کے عجائبات ، نوادرات اور کسی بھی قسم کے علم سے متعلق معلومات جمع کرتا ، ان عجائبات و نوادرات کی حفاظت کرتا اور انہیں عوام کے لیے منظم طریقے سے نمائش کے لیے پیش کرتا ہے۔ آج کے زمانے کے میوزیم عجائبات و نوادرات کو جمع کرنے کی مہم کا بھی انعقاد کرتے ہیں اور دنیا بھر سے عجائبات ، نوادرات کی خریداری کرتے ہیں۔آج ہم آپ کو موہن جو دڑو اور کراچی کے عجائب گھروں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔

میوزم

موہن جو دڑو کا میوزیم

موہن جو دڑو سندھ کے شہر لاڑکانہ کے پاس ہے، یہ شہر 2600سال قبل مسیح آباد تھااور اس کا شمار ان تہذیبوں میں ہوتا ہے، جو قدیم مصر اور میسو پوٹیمیا کی تہذیبوں کے ہم عصر تھیں۔ یہاں دریافت شدہ مہروں سے اندازہ ہوتا ہےکہ اس شہر کا اصل نام ’’ کوکو ترما ‘‘ تھا، جس کے لفظی معانی ’’مرغوںکے لڑنے کا شہر‘‘ہے۔ اس شہر کو سر جان مارشل نے دریافت کیا تھا، انہیں برطانیہ کی طرف سے ہندوستان میں آرکیالوجیکل سروے کا سربراہ بنا کر بھیجا گیا تھا، سر جان مارشل نے موہن جو دڑو اور ہڑپہ کی قدیم تہذیب اور شہر کا سراغ لگایا۔ مو ہن جو دڑو کے مقام پر پر ایک چھوٹا سا میوزیم بھی قائم کیا گیا ہے، جہاں پرانی تہذیب کی نوادرات رکھی ہوئی ہیں۔ یہاں کے بہت سے نوادرات دنیا کے دوسرے عجائب گھروں میں بھی رکھے ہوئے ہیں، جب کہ میوزیم بھی افسروں، حکمرانوں، سیاست دانوں اور شہریوں کی غیر دل چسپی کی وجہ سے برباد ہو رہا ہے۔ تاریخی حیثیت کے باوجود اس شہر کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کیے جا رہےہیں۔

میوزم

کراچی میوزیم

1950میں کراچی کے فریئر ہال میں وکٹوریہ میوزیم بنایا گیا تھا، فریئر ہال ایک عظیم الشان عمارت ہے، جو حکومت برطانیہ نے 1865میں سندھ کے کمشنر سر بارنل فریئر کی یاد میں بنایا تھا۔ یہ میوزیم اب برنس روڈ پر ایک عمارت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس میں 58ہزار سکے اور مہت سے مجسمے ہیں، اس کی لائبریری میں 70ہزار کتابیں بھی رکھی ہوئی ہیں۔ بد قسمتی سے حکومت اور عوام کی عدم توجہی و دل چسپی کے باعث یہ ویران ہی پڑا رہتا ہے۔ 

تازہ ترین