• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امجد صابری کی موت کا غم آج پھر تازہ ہوگیا


نامورقوال امجد صابری کو مداحوں سے بچھڑے2سال بیت گئے جن کی اچانک موت نے ان کے چاہنے والوں کو لرزا کے رکھ دیا تھا۔

پاکستان کے لیجنڈری قوال غلام فرید صابری کے بیٹے اور مقبول صابری کے بھتیجے امجد صابری 23دسمبر 1976ء کو کراچی میں پیدا ہوئے،غلام فرید صابری کے 5بیٹوں میں امجد صابری کا نمبر تیسرا تھا۔

امجد صابری کی موت کا غم آج پھر تازہ ہوگیا

انہوں نے 9سال کی عمر میں اپنے والد سے فن قوالی سیکھنا شروع کیا، امجد صابری کہتے تھے کہ اپنے لیجنڈری والد سے قوالی سیکھنا آسان نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امی کے منع کرنے کے باوجود ابو صبح چار بجے اٹھا دیتے تھے، تہجد کی نماز پڑھوانے کے بعد ریاض کرایا کرتے تھے، امجد صابری نے پہلی بار صرف 12سال کی عمر میں 1988ء میں اسٹیج پر پرفارم کیاتھا ۔

اپنے والد کی زندگی میں تو انہی کے ساتھ محافل سماع میں شریک ہوتے رہے، مگر 1994ء میں غلام فرید صابری کے انتقال کے بعد خود بطور مرکزی قوال پرفارم کرنا شروع کیا۔

امجد صابری نے امریکا، برطانیہ اور کینیڈا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میںاپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اپنے والد اور چچا کے انداز کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔

انہوں نے 2004ء میں پاکستان کے دورے پر آئے بھارتی گلوکار سونو نگم کے ساتھ بھی پرفارم کیا،امجد صابری کے علاوہ غلام فرید صابری کے کسی اور بیٹے نے فن قوالی میں نام پیدا نہیں کیا۔

امجد صابری کی موت کا غم آج پھر تازہ ہوگیا

کئی نسلوں سے فن گائیکی کی خدمت کرنے اور وقت کے ساتھ ساتھ نئی جہتوں کو متعارف کرانے والے صابری خاندان میں صابری برادرز کے بعد امجد صابری نے حمد و ثناء کے فروغ اور صوفیانہ کلام کواپنی خاندانی روایت کے مطابق نہ صرف اوڑھنا بچھوڑنا بنایا بلکہ حمدوثناء کا یہ پیغام دیس دیس پہنچایا۔

امجد صابری اپنے دلکش آواز اور انداز گائیکی کی بدولت قوالی کی صنف میں برصغیر کے گلوکاروں میں منفرد حیثیت کے حامل تھے۔کچھ عرصہ قبل بالی وڈ کی فلم بجرنگی بھائی جان میں اپنے والد کی لکھی اور گائی قوالی کو بنا اجازت شامل کرنے پر انہوں نے قانونی چارہ جوئی بھی شروع کی۔

امجد صابری نے قوالی کی صنف کو نوجوان نسل میں متعارف کرایااوراپنے والد کی گائی ہوئی قوالی’ تاجدار حرم ‘کو ایسے انداز میں پیش کیا کہ سننے والے جھوم اٹھے۔

امجد صابری کی موت کا غم آج پھر تازہ ہوگیا

کراچی میں 2سال قبل16 رمضان(22جون2016) کو دوپہر تقریبا 4 بجے کے قریب قوال امجد صابری پرنامعلوم افرا د نے فائر نگ کی ،امجد صابری کے سر پر گولیاں لگنے سے ان کی موت واقع ہوئی،اسسٹنٹ پولیس سرجن نے ان کی موت کی تصدیق کی،امجد صابری کی عمر 45سال تھی۔

قوالی میں اپنی منفرد پہچان بنانے والے صابری خاندان کے چشم و چراغ، خوبصورت آواز، حمد و ثناء کا ہر وقت لبادہ اوڑھنے اور محبتیں بانٹنے والےخوبصورت انسان اور بہترین گائیک امجد صابری کو کراچی میں دہشت گردوں نے ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیاجس نے پورا ملک سوگوار کر دیا تھا۔

تازہ ترین