• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ نماز کے لیے صف میں کھڑے ہوتے ہیں تو امام صاحب اعلان کرتے ہیں کہ شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے ۔ نوجوان یہ سن کراپنی پینٹ کے پائینچے فولڈ کرلیتے ہیں، بعض نمازی شلواراوپر اٹھا لیتے ہیں، مگرایک نمازی اس پرڈانٹتاہے اورکہتا ہےکہ اس طرح نماز نہیں ہوتی،کیا واقعی نماز نہیں ہوتی ؟( عاشق حسین ، ہری پور)

جواب :۔ پائینچے ٹخنوں سے نیچے لٹکاناشرعاً منع ہے۔احادیث میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں۔ آنحضرت ﷺکا ارشاد ہےکہ ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے رہے گا ،جہنم میں جائے گا۔جو فعل نماز سے باہر ممنوع ہو،اس کا ارتکاب اگرنماز میں کیا جائے تو اس کی شناعت اوربڑھ جاتی ہے۔اس لیے نماز میں یہ فعل اوریہ زیادہ سخت گناہ ہے۔ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ لباس ایساسلوائے جو ٹخنوں سے اوپر ہو اوراگر لباس ایسا نہ ہوتو کم ازکم پائینچے اوپر رکھنے کا اہتمام کرے اوراگر عام زندگی میں ایسانہ کرسکے تو کم ازکم نماز سے پہلے پائینچے ضروراوپر کرلیاکرے،تاکہ نماز کی حالت میں اس گناہ سے بچ جائے۔بعض لوگ کپڑاموڑنے کو منع کرتے ہیں ، مگرانہیں حدیث کا منشا سمجھنے میں غلط فہمی ہوئی ہے۔

حدیث کاجو مفہوم شارحین حدیث اورفقہاء نے بیان کیاہے وہ یہ ہے کہ نماز شروع کرنے کے بعد اگر نمازی آستین چڑھاتا یا کپڑوں کو گردآلود ہونے سے بچانے کےلیے لپیٹتا ہے تو مکروہ ہے، لیکن اگر نماز سے پہلے کوئی شخص نماز کی تیاری اورحدیث پر عمل کرتے ہوئے پائینچے اوپر کرلیتا ہے تو اس کا عمل درست ہے،البتہ کپڑا وڑھنے میں سلیقے کالحاظ رکھے، کیونکہ نمازی دربارخداوندی میں کھڑاہوتا ہے،جہاں سلیقہ بھی ادب میں شامل ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین