• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنا سستا ہوگیا

مرزا شاہد برلاس

پہلے عمومی خیال یہ تھا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے ہونے والی تباہی سے بچنے کے لیے ما حول سے کاربن ڈا ئی آکسائیڈکشید کرنا بہت مہنگا کام ہوگا۔ لیکن گزشتہ ماہ شایع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں جیو انجینئرنگ ٹیکنالوجی میں پیش رفت سےیہ عمل اتناباکفایت ہوگیا ہے کہ اب یہ تجارتی طور پر ممکنات میں شامل ہوگیا ہے۔ کا ربن انجینئرنگ کمپنی میں تحقیق کرنے والے سائنس دا نو ں نے یہ جائزہ کالگری،برٹش کولمبیا،کینیڈا میں کاربن ڈائی آکسائیڈکشید کرنے والے ایک پائلٹ پلانٹ سے حاصل شدہ نتائج کے بعدتحقیقی مقالے کی شکل میں پیش کیا ہے۔مذکورہ پلانٹ گزشتہ برس سے کام کر رہا ہے اور فضا سے کاربن ڈائی آکسائڈ کشید کرکے اسے گیسولین میں تبد یل کرتا ہے۔

یہ پلانٹ فضا سے بہ راہ راست کشید کے اصول کے مطابق بنایاگیاہے۔اس کی قیمت کا تخمینہ اس میں لگنے وا لے تمام آلات کی قیمتوںکا تجارتی پیشکشوںکے حصول کے بعد کیا گیا ہے۔ مختلف ممکنہ ڈیز ائنز کے انتخاب اور ان کی قیمتوں کا موازنہ کرنے کے بعد فضا سے ایک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے کی قیمت94امریکی ڈالرز سے232 ڈالر زتک آئے گی۔حالاں کہ 2011میں امریکن فزیکل سوسائٹی کے ٹیکنالوجی کی جانب سے لیے گئے آخری تفصیلی جائزے میں اس کا تخمینہ 600 امریکی ڈالرز فی ٹن لگایا گیا تھا۔

کاربن انجنیئرنگ کا کہنا ہے کہ اس نے یہ تحقیقی مقالہ اس لیے پیش کیا ہے کہ اس کی قیمت اور ٹیکنالوجی کے ا نتخا ب پر گفت وشنید کو آگے بڑھایا جاسکے۔کاربن انجنیئرنگ میں کام کرنے والے رہنما سائنس داں ڈیوڈ کیتھاس کے مطابق ہم سنجیدگی سے فضا سے بہ راہ راست کشید کو تجا ر تی طور ممکن بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، جس کے لیے آپ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتاہے۔یاد رہے کہ وہ میساچوسٹس،کیمبرج یونیورسٹی میں کلائیمیٹ سا ئنس د اں ((climate scientist ہیں۔

کاربن انجینئرنگ2009یں قائم ہوئی اور وہ ان چند کمپنیز میںسے ایک ہے جو فضا سے بہ راہ راست کشید کی ٹیکنا لوجی پر کام کر رہی ہیں۔ زیورچ، سوئٹزرلینڈ میں قائم اس کی مقابل کمپنی کلائم ورکس نے پچھلے سال ایک نیا کار خانہ کھولا ہےجو ہر سال گرین ہائوسزکے لیے 900 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا سے کشید کرے گا۔ کلائم ورکس نے دوسرا کارخانہ آئس لینڈ میں کھولا ہے جو ہر سال50 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈفضاسے کشید کرکے زیر زمین بیسالٹ کی تہوں میں دفن کرے گا۔کلائم ورکس کا کہنا ہے کہ اس کے سوئٹزرلینڈ کے پلانٹ میں فضا سے ایک ٹن کا ربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے پر600 ڈالرز لاگت آتی ہے۔ کمپنی کے ذمے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ پانچ سے دس برسوں میں یہ قیمت کم ہوکرسو ڈالرز سے نیچے آجائے گی۔اس موقعے پر کاربن انجینئرنگ کے تحقیقی مقالے کا آنا خوش آئند ہے ،کیوں کہ یہ اس نوعیت کی ٹیکنالوجی کی قیمت کی بابت بہت تفصیل سے معلومات فراہم کرتا ہے۔

اسٹیفن پکالا نیو جرسی میں قائم پرنسٹن یونیورسٹی کے (carbon-mitigation initiative)کاربن مٹی گیشن انیشییٹو کے شریک ڈائریکٹر ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی خوش آئند ہے کہ انسانی ذکاوت اور اپچ نے ایسا دریاعبور کرلیا ہےجو پہلے ناقابل تسخیر نظرآتا تھا۔ پکا لا کاربن انجینئرنگ کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیںکہ اس نے اپنی دریافت کے نتائج کو شایع کردیا ہے ،کیوں کہ اسےاپنی اس تحقیقی ٹیکنالوجی کے مالکانہ حقوق حا صل ہیں،پھر بھی اس نے نکتہ چیںافرادکو اسے پڑھنے ا و ر تبصرہ کرنے کے قابل مواد فراہم کردیا ہے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنا سستا ہوگیا

کاربن انجینئرنگ کے ڈیزائین میں ایک بلڈنگ کے ٹاور میں ہوا کو گزارا جاتا ہے، جس میں پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ کا محلول رکھاہوتا ہے،جس کی وجہ سے ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ محلول سے مل کر پوٹاشیم کاربو نیٹ بناتی ہے۔ جسےبعد میں کیلشیم کاربونیٹ کی قتلیوں میں تبدیل کرلیا جاتا ہے۔ان قتلیوں کو گرم کرنے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس نکلتی ہے ،جس پر دبائو ڈال کر پائپ کے ذریعے اسے زیرِ زمین پہنچایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ کمپنی اس گیس کو کم کاربن کے مصنوعی ایندھن میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ ڈیوڈکیتھاس کے مطابق کمپنی اسے ایک ڈالر فی لیٹر میں حاصل کرسکتی ہے۔ جب کاربن انجینئرنگ نے ہوا کو کشید کرنے کا پلانٹ نصب کیا تو وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی فی ٹن قیمت94 امریکی ڈالر تک کم کرنے میں کام یاب ہوگئی تھی۔

ٹیمپے میں قائم ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سینٹر فار نیگیٹوایمیشن (Center for negative immision (کے کلا ئو س لیکنر جو اس شعبےکے با نیوں میںسے ہیں،کہتے ہیں کہ کاربن انجینئرنگ نے ایک ’’منہ زو‘‘ طریقےسے معلوم ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہو ئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشیدکرنے کی قیمت کم کردی ہے۔ان کے مطابق کاربن انجینئرنگ اپنی کاوش سے اس کی قیمت کو قابل قبول بنانے کے قریب ترین پہنچ گئی ہے۔ اگریہ فرض کیا جائے کہ گاڑیوں سے نکلنے والی گیس کے متبادل کے طور پر اس کشید شدہ گیس کو زیرِزمین دفن کردیا جائے اوراگر اس کی قیمت سو ڈالر فی ٹن رکھی جائے تو یہ ایک لیٹر ایندھن کی قیمت میں22 سینٹ کے اضا فے کا باعث ہوگا۔ گو کہ یہ کافی زیادہ نظر آتا ہے، لیکن غیر مثالی نہیں ہوگا۔

اس مسئلے میںحرفِ آخر کے طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کشیدکرنے کی قیمت کئی عوامل پر منحصر ہونے کی وجہ سے مختلف ہوگی۔اس میںایندھن کی قیمت،اس کا مقام اور حکومت کی امداد وغیرہ شامل ہوگی۔ لیکن اندازہ یہ ہے کہ اس عمل کی قیمت پھر بھی بازار میں کا ربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودہ فی ٹن قیمت سے مستقبل قر یب میں بھی زیادہ ہی رہے گی۔ یورپی یونین میں کاربن کریڈٹ کی تجارتی قیمت 16یورو(19 ڈالر) فی ٹن ہے، چناں چہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کشیدکرنے کی ٹیکنالو جی وہاں جگہ حا صل کر سکتی ہے جہاں اسے یا توپریمیم میں فروخت کیا جاسکے یا کسی اور کارآمدشئے جیسے ایندھن میں تبدیل کیا جاسکے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنا سستا ہوگیا

ریاست ہائے متحدہ،امریکامیں کاربن انجینئرنگ نے حال ہی میں ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیدکی فی ٹن کشید سے35 امریکی ڈالرزکے ٹیکس کریڈٹ پر نظر مر کوز کی ہوئی ہے، جس سے وہ اسے ایندھن میں تبدیل کرنے کے قابل ہوجائے گی۔ ادہر کیلی فورنیا میں ریگولیٹر اس بات پربحث کر رہے ہیں کہ ا س طرح سے تیارکردہ کم کاربن والے ایندھن کا معیارکیا ہوگا؟ جس پروگرام کے تحت ایسے کاربن کریڈٹ کی فروخت فی الوقت 135 ڈالرزفی ٹن ہے۔

کاربن انجینئرنگ2021تک ایک چھوٹا پلانٹ نصب کرے گی جس کی گنجائش 200بیرل یومیہ ہوگی اس کے بعد2000 بیرل یومیہ پیداوار دینے والاتجارتی پلا نٹ نصب کیا جائے گا۔ڈیوڈ کیتھ کا کہنا ہے کہ یہ مکمل طو ر پر قابلِ عمل ٹیکنالوجی ہے، ہمیں صرف اس کا آغاز کرنا اور مارکیٹ بنانی ہے، پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین