تاریکی ہی تاریکی ہے
آس کا دیپ جلائوں کیسے
تو بھی مجھ سے روٹھ گیا ہے
بول تجھے منائوں کیسے
نازک ہے تُو کلیوں میں
اِس دِل میں مہکاوئں کیسے
دیدار کی مشتاق ہوں گی
آنکھوں کو جَھپکائوں کیسے
اُس کا آنا ناممکن ہے
اِس دِل کو بہلائوں کیسے
(نصیب اللہ کاشی،کوہاٹ)