• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 سید محمد جعفری

زمانے کے انداز بدلے گئے

نیا راگ ہے ساز بدلے گئے

ہو پھر پارٹی بازیوں کی وہ جنگ

کہ حیرت میں ہو شیشہ باز فرنگ

بدلتے رہیں آئے دن پھر وزیر

ترقی کو پھر روک دے دارو گیر

رفیقوں میں پھر جوت پیزار ہے

نہ صنعت، نہ حرفت، نہ کردار ہے

گراں خواب ملا سنبھلنے لگے سیاست کے فتوے اُگلنے لگے

’’شراب کہن پھر پلا ساقیا ‘‘

وہی پہلی گڑ بڑ مچا ساقی

الیکشن کے رسیا کا دل شاد کر ’’خرد کو غلامی سے آزاد کر‘‘

جو آیا ہے جلسے میں مرد خطیب ہے تقریر اس کی عجیب و غریب

حریفوں پہ تہمت لگاتا ہوا

لگاتا ہوا اور بجھاتا ہو

بظاہر بیاں اس کا سلجھا ہوا دھڑے بندیوں پر ہی الجھا ہو

تمدن، تصوف ، شریعت، کلام الیکشن کے بت کے پجاری تمام

یہ اُمت اسی بات میں کھو گئی حقیقت خرافات میں کھو گئی‘‘

  مسلمان ، مسلمان پر شیر ہے

بجھی عشق کی آگ ، اندھیر ہے‘‘ 

تازہ ترین