بااثر اورروایتی ہٹ دھرمی کے حوالے سے شناخت رکھنے میںمعروف ادارے،کے الیکٹرک کی غفلت،نااہلی کے باعث ہونے والے جانی ومالی نقصانات کی فہرست توخاصی طویل ہے ۔لیکن حال ہی میںیکے بعد دیگر ے کے الیکڑک کی لاپروائی نے ایک بچے کی جان لے لی اور 2معصوم بچوں کو تاحیات دونوں ہاتھوں سے معذورکر دیا ۔جنگ کی طلاعات کے مطابق گزشتہ برس 23اگست کو ماڈل کالونی کا معصوم بچہ،اذہان صدیقی بجلی کے کھمبے سے ہاتھ لگنے سے اس سے چپک کر موقع پر ہی جاں بحق ہوگیاتھا۔کے الیکٹرک نے غمزدہ خاندان کو یقین دلایا تھا کہ متاثرہ خاندان کو معقول معاوضہ دیا جائے گا۔لیکن تاحال اس سلسلے میں کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی اور مذکورہ ادارے نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
25جولائی کو سرجانی ٹائون کارہائشی 11سالہ حارث، سٹرک پر گرے ہوئے بجلی کے 11ہزار وولٹ کے ہائی ٹینشن تار کی زد میں آگیا جس کے نتیجے میں اس کے دونوں ہاتھ جھلس کر راکھ ہو گئے ۔حارث کی جان تو بچ گئی لیکن ڈاکٹروںکو مجبوراًاس کے دونوں ہاتھ کلائیوں کے پاس سے کاٹنا پڑے ۔المیہ یہ ہے کہ ،کے الیکٹر ک نتظامیہ نہ تو متاثرہ بچے کے والدین سے ملی اور نہ ہی انہیںکسی معاوضے کی پیش کش کی گئی ۔ 25اگست کوتیسراواقعہ احسن آباد میں پیش آیا جس میں 11ہزار وولٹ کا ہائی ٹینشن وائر ٹوٹ کر 8 سالہ محمد عمر ولد محمد عارف پر گر گیا ۔ عمر نے تار کو اپنے ہاتھوں سے ہٹانے کی کوشش کی جس سے اس معصوم بچے کے دونوں ہاتھ جھلس گئے اور ڈاکٹروں کو اس کے دونوں بازو کاٹنا پڑے ۔اہل خانہ کے مطابق عمر ذہین طالب علم تھااور اسکول میں پوزیشن لیتا تھا اور بڑاہو کر فوجی بننا چاہتاتھا لیکن اس کی یہ حسرت کے الیکٹرک کی غفلت اور لاپروائی کی بھینٹ چڑھ گئی ۔اس سانحہ پر بچے کے اہل خانہ اور علاقہ مکینوں سمیت لاکھوں شہری غمزدہ اور مشتعل نظر آئے ، جس کی وجہ سے آئی جی سندھ نے واقعہ کا فوری نوٹس لیا،جس کے نتیجے میں سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے کے الیکٹر ک کے گڈاپ کے دفتر پر چھاپہ مار کر ٹیکنیکل شعبے کے 7ملازمین، ڈپٹی منیجرمیٹراینڈ انسٹالیشن کمرشل ایریا سعیداحمد، فورمین محمد مشتاق،نیو کنکشن سپر وائزرآصف اقبال بیگ ،میٹر چیکر ثاقب حسین ،بی اوای نیوکنکشن سید حیدر رضا،میٹر کلسٹراور اسسٹنٹ انجینئر سید محمد عاصم کو گرفتارکے بعد عمر کے والد محمد عارف کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکےجوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت سے ریمانڈ لیا تھا۔ بعد ازاں ملزمان کی بریت کی درخواست عدالت میں دائر کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرکے انھیں عدالتی ر یمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا۔جب کہ ایڈیشنل سیشن جج ملیر نے مقدمے میں نام زد،کے الیکٹرک کے 9اعلی افسران جنرل منیجر کریکٹومینٹینس ریاض احمد نظامانی ،ڈپٹی جنرل منیجر ضمیر احمد شیخ ، انچارج کے الیکٹر ک عمران اسلم ،ڈی جی ایم ثاقب عباس ،منیجر کریکٹو مینٹینس نثار احمد ،سپر وائزرارسلان ،شفٹ انچارج سید شاہ نواز ،شفٹ انچارج اسسٹنٹ انجینئر رضاحسین رضوی اور شفٹ ا انجینئر شوکت منگی کی 30ہزار روپے فی کس عبوری ضمانت منظور کر لی گئی ۔
عمرکے والد کا اس واقعے کے بارے میںکہنا تھا میرا بچہ دکان سے چپس لینے گیا تھا کہ اس پر ہائی ٹینشن وائر گر گیا۔یہ حادثہ کے الیکٹر ک کی غفلت کے باعث رونما ہوا ہے ۔ کے الیکٹرک کی بے حسی اور ہٹ دھرمی کااندازہ اس بات لگایا جاسکتا ہےکہ نہ توانتظامیہ کا کو ئی نمائندہ متاثرہ خاندان سے اظہار ہمدردی کے لیےملنے آیاا اور نہ کسی مدد کا اعلا ن کیا گیا ۔البتہ عمرکے اسکول انتظامیہ اور اساتذہ نے تاحیات اس کی مفت تعلیم جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔دوسری جانب کے الیکٹر ک کے ترجمان کے مطابق احسن آباد میں ہونے والے افسوس ناک واقعہ کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں اورزخمی بچے کے علاج معالجے میں تعاون فراہم کر نے کے لئےمتاثرہ خاندان سےرابطے میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش میں مکمل تعاون کیا جائے گا،ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس علاقے سے منسلک دوسرے مقامات پر کنڈوں کےذریعے غیر قانو نی طور پر بجلی حاصل کی جارہی تھی جس کے باعث یہ حادثہ رونما ہوا۔ادارے کی جانب سے متعددبار اس غیر قانونی نیٹ ورک کو ختم کیا گیااور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ۔کے الیکٹرک ایسے غیر قانونی نیٹ ورکس ،بے ہنگم تجاوزات اور کنڈاعناصر کے خلاف حکومت کا بھر پر تعاون اور قوانین کا نفاذ چاہتی ہے تاکہ انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ گڈاپ کے علاقے میں کے الیکٹرک کی آپریشنل ٹیموں کو ہراساں کیا جارہا ہے جس کے باعث علاقے میں فالٹس کی درستی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے مذکورہ سانحہ کے بعد احسن آباد اور ملحق علاقوں، اسکیم 33 اور اسکیم 45 احسن آباد , حادیہ آباد , کاٹن سوسائٹی ،گلشن معمار سمیت دیگر علاقوں میں بجلی بند کردی گئی جس کے خلاف مکینوں نے سخت احتجاج کیا۔ مظاہرین نے سپر ہائی وے پر ٹائر جلاکر ٹریفک بند کر دیا جس کے باعث بد ترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعدادبھی شامل تھی جو بجلی بحال کرنے کا مطالبہ اور کے الیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے تھے ۔مظاہرین نے الزام عائد کیاکہ احسن آباد میں عمرکو کرنٹ لگنے کے واقعہ پر مکینوں کے احتجاج کے بعد سےکے الیکٹرک انتقام پر اتر آئی ہے۔اس کے عملےنےہماری بجلی کی بندش کے سلسلے میں شکایت لکھوانے پر کہا گیا کہ ایف آئی آر واپس لو پھر بجلی بحال کریںگے ، ورنہ بغیر بجلی کے رہنے کی عادت ڈا لو ۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پرپہنچ گئی اور مظاہرین سے مذاکرات کر کے انہیں منتشرکر دیا۔
احسن آباد میں بجلی کے تار گرنے سے 8 سالہ بچے عمر کی معذوری کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ اسسٹنٹ کمشنر ڈسٹرکٹ ایسٹ نے ڈپٹی کمشنر کو بھجوا دی ہے ۔ رپورٹ میں واقعہ کا ذمے دار کے الیکٹرک کوہی ٹھہرایا گیا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کےالیکٹرک کا ٹرانسمیشن سسٹم بوسیدہ ہے، وہاں ہائی وولٹیج تاروں کو تبدیل کرنے کی بجائے بار بارمرمت کرکے بجلی فراہم کی جارہی تھی۔یہ بوسیدہ نظام اب تک متعدد سانحات کا سبب بن چکا ہے۔ ان بوسیدہ تاروں کی وجہ سےآئندہ بھی اس طرح کے افسوس ناک واقعات رونما ہوسکتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک نے دونوں ہاتھوں سے محروم ہونے والے عمر کے خاندان سے تاحال رابطہ نہیں کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق کے الیکٹرک فوری طور پر خاندان کو 10 لاکھ روپے معاوضہ اداکرے، اس کے علاوہ عمر کے علاج اور اسے مصنوعی بازو لگانے کے تمام اخراجات اور گریجویشن تک تعلیم کے اخراجات بھی دے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت پچاس لاکھ روپے کے سیونگ سرٹیفیکیٹس کے ذریعے عمر کا مستقبل محفوظ کرے۔
سیاسی،سماجی شخصیات اور وزراءنے اسپتال میں زیرعلاج بچوں، محمد عمر اور حارث کی عیادت کی۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی سول اسپتال کے برنس وارڈ میں داخل، دونوں بچوں کی عیادت کی،گورنرسندھ کا کہناتھا کہ کے الیکٹرک دونوں بچوں کے علاج معالجے کے لیے معاونت کرے۔انہوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے دونوں بچوں کوہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ گورنر سندھ کاکہنا تھا کہ ان حادثات کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہے۔وہ فوری طور سے اپنی کوتاہیوں کا ازالہ کرے جب کہ سندھ حکومت بھی اس معاملے کا فوری نوٹس لے۔گورنرنےدو ٹوک الفاط میں کہا کہ اب ایسا نہیں چل سکتا ،کے الیکٹرک اربوںروپے کمائے اور کسی کی جان چلی جائے تو پیچھے ہٹ جائے ۔ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس عبداللہ علوی نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی اور گورنر سندھ کو احسن آباد میں تار گرنے سے زخمی ہونے والے بچے محمد عمر کی تعلیم،علاج ،معالجہ اور دیگر اخراجات کے لئے مکمل مالی تعاون کی یقین دہانی کر ائی ،گورنر سندھ نے کے الیکٹرک کو ہدایت کی کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے فُول پروف حکمت عملی تیارکی جائے ۔
عوامی حلقوں نے گورنر سندھ کی توجہ گزشتہ برس ماڈل کالونی میں بجلی کے کھمبےسے کرنٹ لگنے کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے اذہان اور سرجانی کے رہائشی بچے حارث کے غمزدہ والدین کی داد رسی کے لئے بھی مبذول کر ائی ہے ۔سول سوسائٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ حادثات رونما ہونے کی ایک بڑی وجہ بھی ہے کہ کے الیکڑک نے شہر بھر میں نصب تابنے کے تاروں کی جگہ سلور کے تار لگادیئے ہیں جو لوڈ برداشت نہیں کر سکتے اور بلاسٹ ہوکر گر جاتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے شہر بھر کے اربوں روپے کے تانبے کے تاروں کی فروخت کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بھی بنایا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تاروں تبدیلی کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کرا کےعوامی شکایات کا ازالہ کرے۔